اے خان
محفلین
ویسے کبھی کبھار کمزور فیل ہوتا ہےآپ کی انرجی کو کیا ہوا؟
ویسے کبھی کبھار کمزور فیل ہوتا ہےآپ کی انرجی کو کیا ہوا؟
پروٹین پاؤڈر کے سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں؟مائکرونیوٹرینٹس سے کام نہیں چلے گا۔ پروٹین پاؤڈر پینا پڑے گا باڈی بلڈرز کی طرح
وہ تو کل کی بات تھی۔بالکل غلط۔ میں تو ان صاحبان کے پھڈے سے پہلے ہی نکل گیا تھا۔۔۔ اوہ سوری۔۔۔ ویسے رضیہ سے آپ کی مراد کیا تھی؟
آپ جب چاہیں محفل کے تجربہ کار سینئر "عاشقوں" سے اپنی تھیرپی کروا سکتے ہیںمیرے دوستوں اللہ آپ لوگوں کو سلامت رکھے کچھ دنوں سے طبیعت کافی بوجھل سی تھی اور الحمد اللہ اب کافی ہلکا محسوس کررہا ہوں
جو کہ آپ کو شاعری کے سیکشن میں ملیں گے۔آپ جب چاہیں محفل کے تجربہ کار سینئر "عاشقوں" سے اپنی تھیرپی کروا سکتے ہیں
اور "سوکنوں" کے سیاپوں سے سر درد لگوانی ہو تو ادھر ادھر کے تھریڈ حاضر ہیں!جو کہ آپ کو شاعری کے سیکشن میں ملیں گے۔
عاشق ہی ملیں گے مگر ناکام!جو کہ آپ کو شاعری کے سیکشن میں ملیں گے۔
آپ کی نئی ڈی پی کو دیکھ کر بھی یہی تاثر جارہا ہے سید صاحب!عاشق ہی ملیں گے مگر ناکام!
یہ والی، یا کوئی اور؟وہ تو کل کی بات تھی۔
آج تو رضیہ ، پھولن دیوی لگ رہی تھی۔
ایک ہی تو پھولن دیوی ہے۔یہ والی، یا کوئی اور؟
پھولن دیوی - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
واقعی پاکستان کی انجینیرنگ یونیورسٹیوں میں خواتین کا داخلہ ممنوع ہونا چاہیئے۔ اتنا ہی شوق ہے تو اپنی علیحدہ یونیورسٹی بنا لیں۔ یہی ریئل اسلام ہے
ہنوز منفی ریٹنگ قریب استچلیں کچھ تو پاکستانیت باقی ہے کہ اپنے چٹے ہونے پر دوسروں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی عادت ہنوز موجود ہے۔۔
معاف کریں ! کئی حضرات نے کہا: کہ تربیت، شعور، نیک فطرت، جبلت، وغیرہ وغیرہ۔ان سب باتوں سے قطعِ نظر، on a serious note تعلیمی نظام چاہے مخلوط ہو یا غیر مخلوط، کام یا کاروبار والی جگہوں، سماجی تقریبات اور دیگر سوشل ایکٹیویٹیز میں مرد و زن کا اختلاط ہو یا نہ ہو، یہ سب چیزیں ثانوی اہمیت رکھتی ہیں۔ اصل اہمیت شخصی کردار کی ہے۔ اگر کردار مضبوط ہو، دل میں خوفِ خدا، تقوٰی، اور اپنی اور دوسروں کی عزت و ناموس کا خیال ہو، تو پھر کوئی بھی خدا کی بنائی ہوئی حدوں کو پامال کرنے کا نہیں سوچے گا۔ اور نہ ہی کبیرہ گناہوں کی طرف پھٹکے گا۔ یہاں اصل مسئلہ تربیت اور شعور کا فقدان ہے۔
اس کے علاوہ ہر شخص انفرادی جبلی اوصاف کا مالک بھی ہوتا ہے۔ عام مشاہدہ یہی ہے کہ کچھ لوگ فطرتًا نیک خصلت ہوتے ہیں اور کچھ بد فطرت۔ ایسے لوگ ارد گرد کے ماحول کا کوئی خاص اثر قبول نہیں کرتے۔ نتیجتًا کسی انتہائی مذہبی ماحول میں پروان چڑھنے والا، دینی مدارس سے فارغ التحصیل شخص بھی بے راہروی کا شکار ہو سکتا ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں کسی آزاد معاشرت کا پروردہ، جدید مغربی تعلیم حاصل کرنے والا انتہائی اعلٰی کردار کا حامل ٹھہر سکتا ہے۔۔۔ اسی طرح سات پردوں میں لپٹی کوئی خاتون بھی اخلاقی پستیوں کی دلدل میں گر سکتی ہے جبکہ ریمپ پر واک کرتی ہوئی کوئی ماڈل بھی با کردار ہو سکتی ہے۔ لہذٰا اصل توجہ کردار سازی پر ہونی چاہیے۔ تاکہ عملی زندگی میں چاہے جیسا بھی ماحول ملے، انسان راہِ راست سے نہ بھٹکے۔
پیارے بھائی ہم وہی کریں گے جو اللہ عز و جل کا حکم ہے، اگر نہیں کریں گے تو گناہ ملے گا لیکن پھر بھی اس سے مخلوط تعلیم حرام یا منع نہیں ہو جائے گی کیونکہ اس کا کہیں کوئی واضح حکم تاحال میری نظر سے نہیں گزرا۔ جن چیزوں سے منع کیا گیا ہے ان کے واضح احکامات موجود ہیں تو لہذا ہمیں ان چیزوں سے بچنا ہے نہ کہ ان کی آڑ میں باقی چیزوں پہ پابندی لگانی ہے۔ مثال کے طور پر اسلام میں رشوت، چوری، ڈکیتی جیسے قبیح فعل سے رزق کمانا منع ہے اب اس کی آڑ میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ رزق کمانے پہ ہی پابندی لگا دی جائے کیونکہ توجیح یہ دی جا سکتی ہے کہ نہ پیسے کمائیں گے، نہ چوری، رشوت یا ڈکیتی کی نوبت آئے گی۔ اب ظاہر ہے ایسا نہیں ہے ہم خود کو اور دوسروں کو رشوت، چوری ڈکیتی کرنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں جن چیزوں سے ہمیں واقعی بچنے کا کہا گیا ہے۔ دنیا میں ہر چیز کے فوائد و نقصانات ہیں اور اب اگر ہمیشہ اپنی نظر نقصان کے پہلو پہ رکھیں گے تو پھر تو یہ پوری دنیا ہی ساکت ہو جائے گی۔ ایک اور مثال کے طور پر چھری سے گلا بھی کٹ سکتا ہے اور سبزی بھی کٹ سکتی ہے۔ اب کیا ہم اس لیے چھری کو گھر میں رکھنا چھوڑ دیں کہ یہ انسانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے؟ جبکہ ایسا نہیں ہے لہذا جس چیز سے اسلام نے روکا ہے وہ کوئی بھی کرے گا گناہ کا مرتکب ہو گا اور جس چیز سے نہیں روکا وہ قطعی حرام نہیں ہے لہذا ہمیں اپنی ساری توانائیاں مخلوط تعلیم کو غلط قرار دینے کی بجائے اصل احکام پہ صرف کی جانی چاہئیں اور اسلامی بھائیوں کا تو یہ ماننا ہے کہ جس پہ اللہ نے پابندی نہیں لگائی اس پہ کسی اور کو بھی پابندی لگانے کا اختیار نہیں ہے کیونکہ قرار دادِ مقاصد کے تحت خود مختاری صرف اللہ کے پاس ہے اور انسان صرف دنیا پہ اس کے احکامات کو کیری آؤٹ کرنے کے لیے ایک خلیفہ ہے جو کہ عین مودودی صاحب کا اخذ کردہ نظریہ ہے۔اب آپ بتائیں کہ مخلوط تعلیم میں دائیں بائیں ، آگے پیچھے ، اوپر نیچے ہر جگہ اختلاط کی واضح شکلیں ہوتی ہیں۔ آپ کلاس میں جہاں بھی بیٹھیں اس فریب سے نکلنا مشکل ہے۔ اب آپ کیا کریں گے؟
جو جوان ہے وہ گھر میں بھی جوان ہو گا اور حج پہ بھی جوان ہو گا۔ گھر میں بھی جنس مخالف ماں، باپ، بہن، بھائی، بیٹا، بیٹی کی صورت میں موجود ہوتی ہے تو وہاں کیا عورتوں کے لیے علیحدہ گھر بنایا جاتا ہے، مردوں کے لیے علیحدہ گھر بنایا جاتا ہے؟ یقینا نہیں بلکہ وہاں پہ بھی حقیقتا اللہ کے احکامات کے پیشِ نظر تقدس کا خیال ہر بندے کے ذہن میں فطری طور پر موجود ہوتا ہے اس لیے خاندانی نظام آگے بڑھ پاتا ہے۔ دوم جب حج کے عین مذہبی فریضے میں بھی ایسی کوئی تفریق نہیں اور یہ انتہائی مثال ہے جب عین فرض کی ادائیگی پہ ایسی کوئی پابندی نہیں ہے تو مخلوط تعلیم پہ کیوں جب تعلیم خود ایک فرض ہو؟ کیا اب عورتوں اور مردوں کے لیے کعبہ بھی الگ الگ ہو (نعوذ باللہ) یا دوسری صورت میں ان کے حج کے ایام یا اوقات بھی مختلف ہوں؟آپ اگر جوان ہیں یعنی جس کو مخالف جنس سے فطری لگاؤ ہوتا ہے۔ اور وہ آپس میں کشش محسوس کرتے ہیں۔ تو کیا کریں گے؟
با کردار کی کوئی مختصر سی تعریف؟با کردار
کیا اسلامی معاشرے میں مرد اور عورت کا جنس سے ہٹ کر بحیثیت ایک انسان کوئی تصور نہیں؟ فطری کشش غیر اختیاری ہے۔ لیکن گناہ پر آمادگی اختیاری ہے۔ دین نے ہمیں ایک گائیڈ لائن مہیا کی ہے۔ کچھ رہنما اصول بتائے ہیں۔ تاکہ جہاں بھی مرد و زن کا اختلاط ہو، ان احکامات پر عمل کرنے سے معاشرہ پاکیزگی کی روش پر چلے۔ اور یہ اختلاط ضروری نہیں صرف تعلیمی اداروں یا ورکنگ پلیس پر ہی ہو. یہ کہیں بھی ہو سکتا ہے۔ اگر مخلوط تعلیم یا عورتوں کی ملازمت پر پابندی لگا بھی دی جائے تو پھر بھی ایسے کتنے مواقع آتے ہیں جہاں پر یہ اختلاط ناگزیر ہوجاتا ہے۔ جیسے کسی سفر کے دوران، ہسپتال میں، بینک میں، مساجد میں، خریدو فروخت کے دوران، گھر میں کوئی مہمان آ جائیں ، آپ کے رشتہ دار ، کزنز وغیرہ وغیرہ ۔لیکن میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ اسلام میں مرد و زن دونوں کو حکم ہے کہ اپنی نظر نیچی رکھو۔ اور اگر غلطی سے نظر پڑجائے تو اپنی نظر پھیر لو۔
اب آپ بتائیں کہ مخلوط تعلیم میں دائیں بائیں ، آگے پیچھے ، اوپر نیچے ہر جگہ اختلاط کی واضح شکلیں ہوتی ہیں۔ آپ کلاس میں جہاں بھی بیٹھیں اس فریب سے نکلنا مشکل ہے۔ اب آپ کیا کریں گے؟
کم از کم پہلی اسٹیج تو کوالیفائی کرتا ہو۔ اگر کوئی فلٹر لگانا ہی مقصود ہے تو کبیرہ گناہ جن پر اللہ نے حد لگائی ہے، ان سے بالخصوص بچتا ہو۔ باقی محاسن بھی اچھے کردار کا خاصہ ہیں۔ لیکن یہ بعد کی بات ہے۔ تزکیہ نفس کا عمل تو زندگی کی آخری سانس تک جاری رہتا ہے۔با کردار کی کوئی مختصر سی تعریف؟