اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دیدے
میرے مالک ، مجھے جذبات پہ قابو دیدے
میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں
ایک قطرہ بھی سمندر ہے ، اگر تُو دیدے
سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بانٹ دے سب کو ہنسی ، لاؤ مجھے آنسو دیدے
بن کے پھولوںکی مہک مجھ کو جگانے آئے
صبح کی پہلی کرن کو کوئی گھنگرو دیدے