انسانیت ری انسٹال۔ از خرم شہزاد خرم

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
انسانیت ری انسٹال۔

کل رات کو ایک سردار میرے پاس آیا اس کے کمپوٹر کی ونڈو کرپٹ تھی۔ میں نے ان کو کہا ونڈو ری انسٹال کرنی پڑے گی۔ اس کے لیے آپ کے پاس ونڈو کی سی ڈی ہو گ وہ دے دیں۔ کہنے لگے ونڈو ری انسٹال کے بعد کمپوٹر ٹھیک کام کرے گا نا۔ میں نے کہا جی ہاں ٹھیک کام کرے گا لیکن وائرس سے بچانا ہو گا آپ کو۔ کہنے لگے وہ کیسے میں نے کہا دو طریقے ہیں۔ ایک اینٹی وائرس انسٹال کریں اچھے والا دوسرا آپ اپنے کمپیوٹر کو اچھے طریقے سے استعمال کریں۔ کہنے لگے مطلب، میں نے کہا مطلب یہ کہ آپ فصول ویب سائیٹ پر نا جائیں چیٹ کے دوران اگر کوئی آپ کو کوئی لنک سنڈ کرتا ہے تو اس کو نا کھولے وغیرہ، وغیرہ۔ اس کے بعد وہ خاموش ہو گے۔ اس کے بعد کچھ دیر تک وہ دوکان پر موجود مختلف چیزیں دیکھتے رہے پھر بولے یار انسان نے کتنا کچھ بنا لیا ہے۔ ان کے اس جواب پر میں نے کہا انسان نے بہت کچھ بنا تو لیا ہے لیکن خود انسان نہیں بن سکا۔ سردار جی کو میری یہ بات بہت پسند آئی میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ مارا اور کہنے لگے یار کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جس سے انسان کو فارمیٹ کر کے اس میں انسانیت ری انسٹال کی جائے پھر شاہد وہ انسان بن سکے۔ میں نے کہا ان کے ساتھ سی ڈی نہیں آتی نا۔ رات ان کا کام ختم ہوا تو وہ چلے گے لیکن بعد میں جب میں اپنے کمرے میں آیا تو میری ذہن میں پھر وہی بات آگئی۔ کاش انسانیت ری انسٹال ہو سکتی اور اگر ونڈو ری انسٹال کی طرح انسان بھی میرے پس آتے تو میں پھر اپنی مرضی کی انسانیت انسٹال کرتا۔ سب سے پہلے تو میں ان علماءاکرام کی انسانیت ری انسٹال کرتا جو مسلکی آگ لگاتے ہیں۔ جو انسانوں کو اسلام سے دور کر کے مسلک کے قریب کرتے ہیں، جو فرقہ واریت پھیلاتے ہیں ان میں انسانیت ری انسٹال کر کے سب سے پہلے محبت کا پروگرام انسٹال کروں تاکہ وہ فرقہ واریت نا پھیلا سکیں۔ اس کے بعد سیاست دانوں میں انسانیت ری انسٹال کرتا۔ سیاست دانوں کے بارے میں یہ مشہور ہے وہ سنتے رہتے ہیں لیکن کچھ کرتے نہیں اس سے معلوم ہوتا ہے وہ سن نہیں سکتے بس بول سکت ہیں۔ لیکن میں ری انسٹالیشن کے بعد ایسا پروگرام انسٹال کروں گا کہ وہ عوام کی باتیں سن تو سکیں گے لیکن ان کو جھوٹی تسلی نہیں دے سکیں گے۔ اس کے بعد ایک اور پروگرام انسٹال کروں گا جس سے وہ صرف عوامی مسائل حل کر سکیں گے اپنی جیبیں نہیں بر سکیں گے ہر ظالم حکمران میں محبت انسٹال کرتا۔ ہر سست انسان میں محنت انسٹال کرتا۔ اتحاد، ایمان، تنظم کے پروگام کے ساتھ ساتھ محنت، الفت، محبت، صبر، اتفاق، ہر وہ اچھی چیز انسٹال کرتا جو ایک کامل انسان میں ہونی چاہے۔ کاش انسانیت ری انسٹال ہوسکتی
خرم شہزاد خرم
 

arifkarim

معطل
بہت ہی اچھا مضمون ہے۔ انسانوں میں انسانیت ری انسٹال کرنے سے پہلے پورے معاشرے کو کرپٹ کرنا ہوگا، یہاں تک کہ اسکا ذرہ ذرہ کرپشن کا شکار ہو جائے۔ جسکا بعد یہ کرپٹ سسٹم اپنے آپ کریش ہو کر نئی پود کیساتھ ری بوٹ ہوگا جو کہ امید ہے مستقبل میں اپنے ماضی سے سبق سیکھنے والی ہوں گی اور پچھلوں کی غلطیاں دوبارہ نہیں دہرائیں گی۔ وہ جو کہتے ہیں نا کہ اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔ اسی طرح انسانیت کو بھی واپس لانے کیلئے ایک بڑے عذاب، مصیبت یا تباہی کی ضرورت ہے جوموجودہ انسانی معاشرے کی اینٹ سے اینٹ بجا دے۔ یہی واحد حل ہے انسانیت کو ری بوٹ کرنے کا۔ اور جہاں تک اسکی سی ڈی کا سوال ہے تو یہ ہمارے ڈی این اے کوڈ میں موجود ہے۔ جبھی تو ہر بچہ نیک فطرت پر پیدا ہوتا ہے اور بعد میں‌ معاشرے میں پل کر، جوان ہو کر کرپٹ ہو جاتا ہے! :grin:
 

شاہ حسین

محفلین
بہت اچھا لکھا ہے جناب خرم صاحب ۔ اچھا تصوّر ہے ۔

ساتھ ذہن میں خیال آیا محسنِ انسانیت (ص( اتنا کچھ دے کر گئے ہیں کہ اب کسی پروگرام یا سوفتوئر کی ضرورت اور جگہ باقی نہیں ہے ۔
ہاں گر یہ انسانیت بلٹن ہوتی تو مائکرو سوفٹ ابلیس والوں کا کیا بنتا ۔
 

مغزل

محفلین
بہت خوب خرم ماشا اللہ ، اللہ کرے زورِ‌قلم اور زیادہ ماشا اللہ۔ خوب لکھنے لگے ہو ماشا اللہ۔ شاہ حسین صاحب کی بات سے متفق ہوں، ۔ ’’ ری انسٹالیشن ‘‘ یوں بھی ہمارے اختیار میں‌نہیں ، ہاں قربِ قیامت میں یہ عمل ضرور ہوگا، سو انفرادی و اجتماعی کوششیں جاری رکھنی چاہیئں، اور اس ذاتِ باری پر یقین، ایک بار پھر دل کی عمیق و بسیط گہرائیوں سے مبارکباد، قبول کیجے ، اللہ سلامت رکھے ۔میرے بھائی ، جیو،شاباش
 

شمشاد

لائبریرین
وہ تو سب صحیح ہے لیکن کسی دن انہوں نے نہ ٹھیک ہونے والا وائرس چھوڑ دینا تھا اور تم نے فارمیٹ ہونے کے بعد بھی صحیح نہیں ہونا تھا۔
 

ابوشامل

محفلین
اچھا لکھا ہے خرم۔ آپ ایک کام کیا کریں، تحریر پر جو تبصرے محفل پر ہوا کریں انہیں بلاگ پر بھی ڈال دیا کریں "محفل پر کیے گئے تبصرے" کے عنوان سے۔ کیونکہ یہ تبصرے بھی تو آپ کی تحریر پر ہی ہوئے ہیں نا؟ اس لیے بلاگ کا حق ہے کہ اس کی تحاریر پر ہونے والے تبصرے ایک جگہ جمع ہوں۔ ٹھیک؟
 
بہت اچھی تحریر ۔

۔

ساتھ ذہن میں خیال آیا محسنِ انسانیت (ص( اتنا کچھ دے کر گئے ہیں کہ اب کسی پروگرام یا سوفتوئر کی ضرورت اور جگہ باقی نہیں ہے ۔

بہت اچھا خیال ۔ پھر بھی لوگوں کو ان کے دیئے ہوئے اینٹی وائرس نہیں پسند !
 

راقم

محفلین
خرم بھائی مبارک ہو۔ بہت خوب لکھا ہے۔

السلام علیکم،خرم بھائی!
ایک خوب صورت بات اور وہ بھی کمپیوٹر کی اصطلاحات کے ساتھ۔ چشم بد دور۔
اسی طرح کی خوب صورت باتیں لکھتے رہا کیجیے۔ ایسی تحریر پر داد نہ دینا میرا خیال ہے،ظلم ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت معذرت کیساتھ کہ مجھے یہ مضمون اچھا بھی نہیں لگا برا بھی نہیں

اس میں معذرت کرنے والی کون سی بات ہے میرےبھائی اگر آپ کوبُرا بھی لگے تو بھی معذرت کی کوئی بات نہیں غلطی تو میری ہے کہ میں آپ کے معیار کا نہیں لکھ سکا آئندہ کوشش کروں گا بہت بہتر لکھنے کی شکریہ

میرے لیے تو اتنا ہی کافی ہے کہ آپ نے اس کو پڑھ لیا ہے
 
السلام علیکم
جزاک اللہ
جس فکرو کڑھن کے تحت یہ مضمون لکھا گیا وہ قابل تحسین بھی ہے اور دریچہِ عقل و دل پر دستک دینے والا بھی۔
اب رہی بات کہ "کاش ایسا ہوتا کہ اس کی بھی سی ڈی ہوتی" تو جناب سی ڈی تو حضرت انسان کے وجود سے پہلے ہی بنالی گئی تھی۔ اور اللہ عزوجل کی جانب سے سسٹم بعد میں لانچ ہوا۔ابتداء مصلح سے ہوئی۔ اور برعکس مخلوق کے خالق کائینات نے تو انسانیت کے سب سے ایڈوانس(اعلٰی ترین( مصلح سے ابتداء کری کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو باشکل نور چمکایا۔
وائرس کو بھی موقع دیا۔ کہ وہ لوگوں کو انفیکٹ کرے۔ وائرس نے لالچ اور سہل پسندی کو ہتھیار بنایا۔پائریٹیڈ ایٹمس اسکے بڑے ہتھیار بنے۔نفس پرستی بنی اسکی زمین۔انا کو نام دیا خوداری کا۔غفلت کو دھیان الٰہی کہا۔تکبّر کو بے نیاری۔تحقیر کو اصلاح۔اور بھر انفیکٹیڈ بت موحد کو کافر کا لقب دے کر مسرور ہوئے۔ سب سے بڑا انفیکشن تو اسمیں کیا کہ ہر ایک کو ریکوری کی سی ڈی بنانے میں لگا دیا جو کچھ زیادہ نہ کرسکا۔وہ ایڈاونس،پلگ ان،وائیڈگیٹ،ہی پیش کررہا ہے۔ اور ماسڑ مصلح صلی اللہ علیہ وسلم جو براہ راست سسٹم کے خالق یکتا و واحدہُ کی جانب سے ہے سب کی نگاہ ہٹا رکھی ہے۔
 
Top