انسان ، انسانیت اور عمل7

Muhammad Qader Ali

محفلین
استغفار و توبہ سے مرادیں پوری کریں
سُوۡرَةُ نُوح
فَقُلۡتُ ٱسۡتَغۡفِرُواْ رَبَّكُمۡ إِنَّهُ ۥ كَانَ غَفَّارً۬ا (١٠) يُرۡسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيۡكُم مِّدۡرَارً۬ا (١١) وَيُمۡدِدۡكُم بِأَمۡوَٲلٍ۬ وَبَنِينَ وَيَجۡعَل لَّكُمۡ جَنَّ۔ٰتٍ۬ وَيَجۡعَل لَّكُمۡ أَنۡہَ۔ٰرً۬ا (١٢) ۔
اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے (۱۰) وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا (۱۱) اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کرے گا اور ان میں تمہارے لئے نہریں بہا دے گا ۔
حضرت عمررضی اللہ تعالی عنھہ ایک دفعہ نماز استسقا کےلیے منبر پر چڑھے تو صرف آیات استغفار جن میں یہ آیتیں بھی تھی پڑھکر منبر سے اتر آئے۔ اور فرمایا "میں نے بارش کو بارش کے ان راستوں سے طلب کیا ھے جو آسمانوں میں ھے جن سے بارش زمین پر اتر آتی ھے۔(ابن کثیر) حضرت حسن بصری سے متعلق مروی ھے ان سے آکر کسی نے قحط سالی کی شکایت کی تو انہوں نے اسے استغفار کی تلقین کی۔ کسی شخص نے فقر وفاقہ کی شکایت کی تو اسے بھی استغفار کرنے کو کہا اور ایک شخص نے باغ کے خشک ھونے کا شکوہ کیا تو اسے بھی یہی نسخہ بتایا اور کسی شخص نے کہا میرے اولاد نہیں تو ان سے بھی فرمایا استغفار کریں کسی نے ان سے پوچھاکہ آپ نے استغفار ھی کی کیوں تلقین کی تو آپ نے یہی آیت تلاوت کرکے فرمایا۔کہ میں نے اپنے پاس سے بات نہیں کی بلکہ یہ وہ نسخہ ھے جو اللہ نے ان سب باتوں کے لیے بتلایا ھے۔
 
Top