نظام الدین
محفلین
اقتباس
انسان بڑی دلچسپ مخلوق ہے پروین۔ یہ جانور کو مصیبت میں دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتا لیکن انسان کو مصیبت میں مبتلا کرکے خوش ہوتا ہے۔ یہ پتھر کے بتوں تلے ریشم اور بانات کی چادریں بچھا کر ان کی پوجا کرتا ہے لیکن انسان کے دلوں کو اپنے ناخنوں سے کھروچ کر رستا ہوا خون چاٹتا ہے۔ انسان اپنی کار کے آگے کھٹنے ٹیک کر اس کا ماتھا پونچھتا اور اس کے پہلو کو صاف کرتا ہے اور میلے کچیلے آدمی کو دھکے دے کر اس لئے پرے گرادیتا ہے کہ کہیں وہ ہاتھ لگا کر اس کی مشین کو دھندلا نہ کردے ۔۔۔۔۔۔ انسان پتھروں سے، مشینوں سے، جانوروں سے پیار کرسکتا ہے، انسانوں سے نہیں ۔۔۔۔۔۔
(’’شہر آرزو‘‘ از اشفاق حسین سے اقتباس)
انسان بڑی دلچسپ مخلوق ہے پروین۔ یہ جانور کو مصیبت میں دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتا لیکن انسان کو مصیبت میں مبتلا کرکے خوش ہوتا ہے۔ یہ پتھر کے بتوں تلے ریشم اور بانات کی چادریں بچھا کر ان کی پوجا کرتا ہے لیکن انسان کے دلوں کو اپنے ناخنوں سے کھروچ کر رستا ہوا خون چاٹتا ہے۔ انسان اپنی کار کے آگے کھٹنے ٹیک کر اس کا ماتھا پونچھتا اور اس کے پہلو کو صاف کرتا ہے اور میلے کچیلے آدمی کو دھکے دے کر اس لئے پرے گرادیتا ہے کہ کہیں وہ ہاتھ لگا کر اس کی مشین کو دھندلا نہ کردے ۔۔۔۔۔۔ انسان پتھروں سے، مشینوں سے، جانوروں سے پیار کرسکتا ہے، انسانوں سے نہیں ۔۔۔۔۔۔
(’’شہر آرزو‘‘ از اشفاق حسین سے اقتباس)