ساجدتاج
محفلین
انسان تو ہے ہی نا شُکرا تو رَب سے گلہ کیسا؟
اگر کوئی پوچھے کہ زندگی میںکیا کھویا اور کیا پایا۔ تو بِلا جھجک کہہ دینا کہ جو کچھ کھویا وہ میری نادانی تھی اور جو کچھ پایا وہ میرے رَب کی مہربانی ہے۔
انسان جب کچھ کھو دیتا ہے تو شکایتیںہزار کرتا ہے اپنے اللہ سے کہ اے اللہ یہ میرے ساتھ ہی کیوںہوا، میںنے کیا خطا کی تھی ، میرے ساتھ کیوںایسا کیا گیا، لیکن جب اللہ تعالی انسان کو کسی خوشی سے نوازتا ہے تو پھر اُس کا شُکر ادا کیوںنہیںکرتا؟ اُسکو خوش کرنے کے لیے نیک اعمال کیوںنہیںکرتا؟
نہیںانسان ایسا کبھی نہیںکرے گا کیونکہ حقیقت یہ ہے آج کے مسلمان کی کہ وہی کام کرے گا جس سے اللہ تعالی ہم سے ناراض ہوتا ہے اور جس سے اللہ تعالی خوش ہوتا ہے ہمیںاُس کام کو کرنے میںدِقت محسوس ہوتی ہے۔ تو ہوا نہ انسان پھر بے حس، مطلبی، خود گرز ، نا شُکرا ، اپنی ذات کے ساتھ ظُلم کرنے والا، انجان اپنے رَب کے عذاب سے؟
ہم اللہ تعالی سے ہر چیز کی اُمید رکھتے ہیںجس میںہمیںاپنا مطلب نظر آتا ہے لیکن کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہماری بھی کوئی ذمے داری بنتی ہے اپنے رَب کی طرف؟ کبھی سوچا ہے ہم نے کہ ہم نے کیا اللہ تعالی کی نعمتوںاور رحمتوںکا کیا صلہ دیا ہے ؟ کبھی سوچا ہے ہم نے کہ اتنے گُناہ ہم کما رہے ہیںاس کا کیا عذاب ہمیںبُھگتنا ہے ہمیں؟ کبھی سوچا ہے ہم نے کہ جس دُنیا کے چکر میںہم بھاگتے پھر رہے ہیںیہ صرف عارضی ہے ؟ کبھی سوچا ہے ہم نے کہ کیسے اُس پروردگار سے معافی مانگیںجو ہم نے ناراض ہو گیا ہے؟ کبھی ہم نے سوچا ہے کہ وہ سب جانتا تھا پھر بھی ہمیںہر موڑ پر سمبھلنے کا موقعہ دے رہا ہے ؟ کبھی سوچا ہے ہم نے ساجد کہ آخر ہم اپنے رَب کو کیسے راضی کریں؟
جو مسلمان اپنے رَب سے مخلص نہیںہو سکتا وہ دُنیا میںکسی کے ساتھ بھی مخلص نہیںہو سکتا یہی ایک کڑوا سچ ہے۔ انسان ناشُکرا ہے تو دوستو رَب سے گلہ کیسا؟
تحریر : ساجد تاج