ابن انشا انشاءجی اُٹھو اب کُوچ کرو اس شہر میں جی کا لگانا کیا۔

انشاء جی اُٹھو اب کُوچ کرو اس شہر میں جی کا لگانا کیا۔
وحشی کوسکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا۔

پھر ہجر کی لمبی رات یہاں سنجوگ کی تو بس اک گھڑی۔
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا۔

اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی۔
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا۔

شب گزری چاند بھی ڈوب گیا زنجیر پڑی دروازے پر۔
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانہ کیا۔

رہتے ہو جو ہم سے دور بہت مجبور ہو تم مجبور بہت۔
ہم سمجھوں کا سمجھانا کیا ہم بہلوں کا بہلانا کیا۔

جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کریں۔
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا۔

( ابنِ انشاء)
 
فہیم بھائی۔ کوئی بھی کلام پوسٹ کرنے سے پہلے تلاش کر لیا کریں کہ محفل پر پہلے تو پوسٹ نہیں ہوا۔ :)
آپ نے تو خود دو دفعہ پوسٹ کر دیا ہے۔ :)
 
غلطی کے لئے دلی معذرت جناب !دو بار پوسٹ اس لئے ہو گئی کے پوسٹ پسندیدہ کلام میں ابنِ انشا کی لڑی میں کرنی تھی اس لیے دوبارہ وہاں کی تو غلطی ہو گئ۔لیکن ہم نے سوچا تھا کہ یہ پوسٹ ختم کردیں مگر مجھے ڈیلیٹ کا کہیں آپشن ہی نظر نہیں آ رہا۔اگر آپ رہنمائی فرما دیں تو بہت نوازش اور دو دفعہ مہربانی ہو گی ۔
 
غلطی کے لئے دلی معذرت جناب !دو بار پوسٹ اس لئے ہو گئی کے پوسٹ پسندیدہ کلام میں ابنِ انشا کی لڑی میں کرنی تھی اس لیے دوبارہ وہاں کی تو غلطی ہو گئ۔لیکن ہم نے سوچا تھا کہ یہ پوسٹ ختم کردیں مگر مجھے ڈیلیٹ کا کہیں آپشن ہی نظر نہیں آ رہا۔اگر آپ رہنمائی فرما دیں تو بہت نوازش اور دو دفعہ مہربانی ہو گی ۔
معذرت کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ ڈیلیٹ نہیں کر سکتے۔
اولین مراسلہ کو رپورٹ کر کے ڈیلیٹ کرنے کا کہہ دیں۔ انتظامیہ کر دے گی۔ :)
 

Muhmmad Abrar

محفلین
انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا

اس دل کے دریدہ دامن کو دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا

شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے میں
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کرو گے بہانا کیا

پھر ہجر کی لمبی رات میاں سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو شرمانا کیا گھبرانا کیا

اس روز جو ان کو دیکھا ہے اب خواب کا عالم لگتا ہے
اس روز جو ان سے بات ہوئی وہ بات بھی تھی افسانا کیا

اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں
جسے دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں وہ دولت کیا وہ خزانا کیا

اس کو بھی جلا دکھتے ہوئے من اک شعلہ لال بھبوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا یوں ماٹی میں مل جانا کیا

جب شہر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کرے
دیوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے دیوانا کیا

((ابنِ انشاء))
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عجب انگریزی لکھی کہ اسے عربی میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔۔۔
وَ اِرَم وَیْلَ کُم!!!
لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔ آج کیا ناشتہ کیا آپ نے ؟
آپ کے مشاق حربوں اور ان کی کاری ضربوں سے نبر آزما ہونے لے لیے تو ہم سادہ لوحوں نے ڈسکلیمر کا ایک علم تھام رکھا ہے کہ ۔فکر ہر کس ۔۔۔۔
اس کا اندازہ آپ جیسے پرواز کر نے والے "ویلکم اور ویحکم" کی سرحدوں پر پڑی ہمارے پروں کی جلی راکھ دیکھ کر لگا سکتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:
Top