طارق شاہ
محفلین
غزلِ
انعام الله خاں یقین
کیا دل ہے اگر جلوہ گہہ یار نہ ہووے
ہے طُور سے کیا کام جو دِیدار نہ ہووے
کچُھ رنگ نہیں نغمہ و آہنگ میں اُس کے
بُلبُل جو بہاراں میں گرفتار نہ ہووے
دل جل جو گیا خُوب ہُوا، سوختہ بہتر
وہ جنس ہی کیا جس کا خریدار نہ ہووے
شمشاد کو دیوے ہے قضا، وار کے تجھ پر
جو جامہ، تِرے قد پہ سزاوار نہ ہووے
کب باغِ محبّت میں یقیں، اُس کو کہیں چین
جس دِل میں کہ داغوں ستی گُلزارنہ ہووے
انعام الله خاں یقین