انقرہ یونیورسٹی کے اردو طلبہ کے نام بابائے اردو مولوی عبدالحق کا پیغام

حسان خان

لائبریرین
مورخہ ۲۲ جون ۱۹۵۷ء
میں ترک طالب علموں کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اردو زبان سیکھنے کا عزم کیا ہے۔ پاکستانیوں اور ترکوں میں قدیم سے مذہبی اور تہذیبی رشتہ موجود ہے۔ زبان کو انسانی تہذیب میں بڑی اہمیت حاصل ہے، اردو زبان سیکھنے سے یہ رشتہ اور زیادہ مضبوط اور قوی ہو جائے گا۔ کسی زبان کے سیکھنے سے اس زبان والوں سے خود بخود انس ہونے لگتا ہے۔ ہم زبانی سے ہم خیالی پیدا ہوتی ہے اور ہم خیالی اتحاد کی بنیاد استوار کرتی ہے۔ یہ زبان جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے ترکی سے اجنبی نہیں۔ ترکی زبان کے بہت سے لفظ ہماری زبان میں مروج ہیں۔ ہمارا فنِ حرب خاص کر اس کا رہینِ منت ہے۔ قدیم شاہی دربار اور عہدوں کے الفاظ اکثر ترکی تھےا ور بہت سے کھانوں کے نام اب بھی ترکی ہیں۔ ہماری زبان میں 'رومی' کے کئی معنے ہیں اور یہ قدیم رشتے کو یاد دلاتا ہے۔ پاکستانیوں کو ترکوں سے جو محبت ہے اس کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔ تاریخ اس کی شاہد ہے۔ اردو زبان کے سیکھنے سے اس محبت میں ایک نئی تازگی اور شگفتگی پیدا ہو جائے گی۔ اگرچہ اردو نوعمر زبان ہے لیکن اس نے قلیل عرصے میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور اب دنیا کی زبانوں میں اس کا تیسرا درجہ ہے۔ آپ اسے حاصل کر کے اس کی تعداد میں خوشگوار اضافہ کریں گے۔
میری ساری عمر اردو زبان کی خدمت گزاری میں گزری ہے۔ جب میرے عزیز ڈاکٹر محمد داؤد رہبر نے مجھے یہ خوش خبری پہنچائی کہ آپ نے بڑے شوق سے اردو پڑھنی شروع کر دی ہے تو مجھے اس سے جو مسرت ہوئی وہ بیان نہیں کر سکتا۔ اگر مجھ میں پہلی سی توانائی ہوتی تو میں بذاتِ خود انقرہ پہنچ کر اپنی زبان سے آپ کو یہ پیغام پڑھ کر سناتا۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو علم و ادب سے مالامال کرے اور دین و دنیا میں سرخروئی عطا فرمائے۔
آپ کا خیر طلب
عبدالحق​
 

x boy

محفلین
مجھے تو ملایالی زبان پسند ہے وہ لوگ اس زبان کو بول کر مشرقی وسطی میں کامیاب ترین لوگ ہیں
vivek.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
اوہ۔ یہ تو آپ کی زرہ نوازی ہے۔ ویسے طالب علموں سے تشبیہ دینی چاہیے تھی۔ مولوی صاحب کا تو اردو میں ایک بہت بڑا مقام ہے۔ اور میری داڑھی بھی اتنی نہیں ہے۔ :)
اللہ آپ کے اسلام، اوہ سوری، یعنی کہ داڑھی میں برکت دے :p
 
Top