ناصر علی مرزا
معطل
http://www.express.pk/story/265433/
ہم کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات ہوں، الیکشن میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا ملے اور پھر الیکشن ہوں، عمران خان۔ فوٹو: فائل
لاہور: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انصاف نہ ملا تو خیبر پختون خوا حکومت کو توڑ کر سڑکوں پر نکلیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’ٹودی پوائنٹ‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اس کا ٹائم فریم بہاولپور کے جلسے میں دوں گا، انصاف کیلیے خیبرپختونخوا اسمبلی توڑسکتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت نہیں فراڈ ہے، انقلاب کیلیے طاہرالقادری سے مل سکتا ہوں، پرامن احتجاج طاہر القادری کا حق ہے اور حکومت کے پاس اس کو روکنے کا کوئی جواز نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ طاہرالقادری کی 80فیصد باتوں سے متفق ہوں لیکن طریقہ کار میں فرق ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات ہوں، الیکشن میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا ملے اور پھر الیکشن ہوں جب کہ وہ کہتے ہیں کہ عبوری حکومت آئے اور شفاف انتخابات کرائے۔ ہم سمجھتے تھے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ ریٹرننگ افسروں سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ کرایا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ طاہر القادری مجھ سے زیادہ بہتر ناپ تول کر بولتے ہیں۔ وہ عوام کے اصل ایشوز کی بات کرتے ہیں، طاہرالقادری ہمارے لیے خطرہ نہیں ، انتخابی دھاندلی بڑا خطرہ ہے۔ ہم نے ملک کے متعدد شہروں میں جلسے کیے ہیں۔
تحریک انصاف کے چیر مین کا کہنا تھا کہ حکومت کا سارا خاندان کاروبار کررہا ہے، نوازشریف کے اثاثے85کروڑ سے15ارب تک پہنچ گئے ہیں، غریب آدمی ٹیکس دیتا ہے اور یہ بڑے لوگ ٹیکس نہیں دیتے، غریب آدمی روٹی کو ترس رہا ہے اور انکے بچے باہر کے ملکوں میں پڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ارسلان افتخار کو بلوچستان میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کا وائس چیئرمین بنادیا گیا ہے۔ اگر تحقیقات ہو تو پتہ چل جائیگا کہ وہ ایک کرپٹ آدمی ہے، جس طرح کی زندگی وہ گزار رہا ہے یہ پیسہ کہاں سے آیا۔ کوئی بتانے اور پوچھنے والا نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ن لیگ بھی جلسے کرکے دکھائے وہ کم ازکم لاہور کا مینار پاکستان ہی بھر کے دکھا دے۔ ان کے پاس لوگ نہیں ہیں تو ان کو ووٹ کیسے پڑگئے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلیں گے، کسی نے کرپشن پر اپنے وزیر نہیں نکالے لیکن ہم نے نکالے ہیں۔ ہم نے خیبر پختونخوا میں بڑی کرپشن ختم کردی ہے۔ جب وقت آئیگا تو میں سب کو اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دونگا۔ میں پاکستان کا وہ وزیراعظم بننا چاہتا ہوں جو ملک کو منظم کرے۔ میں ووٹ کی خاطر پاکستان کا وزیراعظم بننا ہی نہیں چاہتا۔
انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی ہیں لیکن آپریشن کے لیے ہم سے بات ہی نہیں کی گئی۔ مجھے ٹی وی دیکھ کرپتہ چلا کہ آپریشن شروع ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کا مسئلہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ بنوں کی کل آبادی 10سے 12لاکھ ہے لیکن اگر وہاں پر6سے7 لاکھ لوگ آجائیں گے تو سسٹم کیسے چلے گا۔ میں آج تک کسی کا پتلا(پپٹ) بنا نہ بنوں گا۔ کسی سے ڈکٹیشن لی نہ لوں گا۔ کوئی بھی میری مرضی کے خلاف مجھ سے کوئی کام نہیں کراسکتا۔ میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں۔ میں سیاست ملک کیلئے کررہا ہوں۔ ملک میں انتشار نہیں دیکھ سکتا۔ موجودہ حکومت سے آصف زرداری کی حکومت بہتر تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے قرضے لے کر مہنگائی دگنی کردی ہے، اپنا پیسہ ملک میں نہیں لا رہے، میٹروبس پر50ارب روپے خرچ کررہے ہیں۔
پاکستان کا200 ارب ڈالر باہر کے بنکوں میں پڑا ہے جس کو یہ لانے میں سنجیدہ نہیں۔ ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے۔
ہم نے الیکشن کو تسلیم کیا تھا۔ دھاندلی کو تسلیم نہیں کیا۔ ہم تو اپنے پروگرام کے مطابق سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات ہوں، الیکشن میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا ملے اور پھر الیکشن ہوں، عمران خان۔ فوٹو: فائل
لاہور: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انصاف نہ ملا تو خیبر پختون خوا حکومت کو توڑ کر سڑکوں پر نکلیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’ٹودی پوائنٹ‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اس کا ٹائم فریم بہاولپور کے جلسے میں دوں گا، انصاف کیلیے خیبرپختونخوا اسمبلی توڑسکتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت نہیں فراڈ ہے، انقلاب کیلیے طاہرالقادری سے مل سکتا ہوں، پرامن احتجاج طاہر القادری کا حق ہے اور حکومت کے پاس اس کو روکنے کا کوئی جواز نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ طاہرالقادری کی 80فیصد باتوں سے متفق ہوں لیکن طریقہ کار میں فرق ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات ہوں، الیکشن میں دھاندلی کرنے والوں کو سزا ملے اور پھر الیکشن ہوں جب کہ وہ کہتے ہیں کہ عبوری حکومت آئے اور شفاف انتخابات کرائے۔ ہم سمجھتے تھے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ ریٹرننگ افسروں سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ کرایا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ طاہر القادری مجھ سے زیادہ بہتر ناپ تول کر بولتے ہیں۔ وہ عوام کے اصل ایشوز کی بات کرتے ہیں، طاہرالقادری ہمارے لیے خطرہ نہیں ، انتخابی دھاندلی بڑا خطرہ ہے۔ ہم نے ملک کے متعدد شہروں میں جلسے کیے ہیں۔
تحریک انصاف کے چیر مین کا کہنا تھا کہ حکومت کا سارا خاندان کاروبار کررہا ہے، نوازشریف کے اثاثے85کروڑ سے15ارب تک پہنچ گئے ہیں، غریب آدمی ٹیکس دیتا ہے اور یہ بڑے لوگ ٹیکس نہیں دیتے، غریب آدمی روٹی کو ترس رہا ہے اور انکے بچے باہر کے ملکوں میں پڑھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ارسلان افتخار کو بلوچستان میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کا وائس چیئرمین بنادیا گیا ہے۔ اگر تحقیقات ہو تو پتہ چل جائیگا کہ وہ ایک کرپٹ آدمی ہے، جس طرح کی زندگی وہ گزار رہا ہے یہ پیسہ کہاں سے آیا۔ کوئی بتانے اور پوچھنے والا نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ن لیگ بھی جلسے کرکے دکھائے وہ کم ازکم لاہور کا مینار پاکستان ہی بھر کے دکھا دے۔ ان کے پاس لوگ نہیں ہیں تو ان کو ووٹ کیسے پڑگئے۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلیں گے، کسی نے کرپشن پر اپنے وزیر نہیں نکالے لیکن ہم نے نکالے ہیں۔ ہم نے خیبر پختونخوا میں بڑی کرپشن ختم کردی ہے۔ جب وقت آئیگا تو میں سب کو اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دونگا۔ میں پاکستان کا وہ وزیراعظم بننا چاہتا ہوں جو ملک کو منظم کرے۔ میں ووٹ کی خاطر پاکستان کا وزیراعظم بننا ہی نہیں چاہتا۔
انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی ہیں لیکن آپریشن کے لیے ہم سے بات ہی نہیں کی گئی۔ مجھے ٹی وی دیکھ کرپتہ چلا کہ آپریشن شروع ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کا مسئلہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ بنوں کی کل آبادی 10سے 12لاکھ ہے لیکن اگر وہاں پر6سے7 لاکھ لوگ آجائیں گے تو سسٹم کیسے چلے گا۔ میں آج تک کسی کا پتلا(پپٹ) بنا نہ بنوں گا۔ کسی سے ڈکٹیشن لی نہ لوں گا۔ کوئی بھی میری مرضی کے خلاف مجھ سے کوئی کام نہیں کراسکتا۔ میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں۔ میں سیاست ملک کیلئے کررہا ہوں۔ ملک میں انتشار نہیں دیکھ سکتا۔ موجودہ حکومت سے آصف زرداری کی حکومت بہتر تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے قرضے لے کر مہنگائی دگنی کردی ہے، اپنا پیسہ ملک میں نہیں لا رہے، میٹروبس پر50ارب روپے خرچ کررہے ہیں۔
پاکستان کا200 ارب ڈالر باہر کے بنکوں میں پڑا ہے جس کو یہ لانے میں سنجیدہ نہیں۔ ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے۔
ہم نے الیکشن کو تسلیم کیا تھا۔ دھاندلی کو تسلیم نہیں کیا۔ ہم تو اپنے پروگرام کے مطابق سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔