انقلاب کیلئے طاہر القادری سے مل سکتا ہوں، عمران خان

یہ تو ہے ۔ عمران خان کبھی کبھی حیرت انگیز حد تک ناقابلِ پیشین گوئی ہو جاتے ہیں۔

ہم عمران خان کو "نسبتاً بہتر" سمجھتے ہیں۔ اللہ اُن کی فہم و فراست کو جلا بخشے اور اُن کی نیت کو پاکستان اور پاکستانی عوام کے لئے خالص کردے۔ ورنہ غیر مشروط حمایت ہماری طرف سے کسی کی بھی نہیں ہوگی۔ انشاءاللہ۔
عمران کافی بہتر ثابت ہوسکتے ہیں ، بس اپنی صفوں میں سے دوسری پارٹیوں کا کچرا نکال دیں اور کسی نامعلوم کے ہاتھوں میں نا کھیلیں ۔ شوکت خانم ہسپتال والے جذبے سے کام کریں اور اپنے پرانے مخلص ساتھیوں کو ساتھ رکھیں۔ غالباً نامعلوم ہاتھوں میں کھیلنے کی وجہ سے ہی ان کو بار بار یوٹرن لینے پڑتے ہیں۔ :)
یقین رکھیں مخلص لوگوں کو رب تعالی بہت عزت دیتا ہے۔
 
عجب ڈرامہ ہے یہ شخص بھی۔ یہ جمہوریت کا دعوے دار ہے جس کا بیان دیکھئے:

کیا جمہوریت اسی طرح ون مین شو ہوتا ہے کہ ایک بندہ جو نہ تو وزیرِ اعلیٰ ہے اور نہ ہی گورنر، اس طرح بیٹھ کر "جمہوری" بیانات دیئے جا رہا ہے؟

ڈھکی چھپی خواہش نکل ہی آئی ہے :)
راہنما تو ہر سیاسی یا کسی بھی قسم کے گروہ کا ایک ہی ہوتا ہے اور اس کو کسی حد تک اختیارات حاصل ہوتے ہیں کہ فیصلہ کر سکے اب فیصلہ کس طرح نافذ ہو گا کیا ہر رکن اس کو قبول کر لے گا یا اختلاف رائے ہو گا یہ دوسری بات ہے- اس کے مقابلے میں دوسری سیاسی جماعتوں کا رویہ آپ کے سامنے ہے
مذکورہ جملے میں امکان کی بات ہے اور مطلق العنانی تو ظاہر نہیں ہورہی ہے
یہ ڈھکی چھپی خواہش کیسی ہو گئی ؟ ہر سیاسی پارٹی کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے
 
چونکہ آپ اردو کے کافی سرگرم حامی ہیں، اس لئے رنگ شدہ الفاظ کو دیکھ لیجئے گا (کیونکہ آپ نے پوسٹ میں لکھا تھا کہ:

اس طرح کی معمولی غلطیاں قاری کا دل اچاٹ کر دیتی ہیں
معذرت چاہتا ہوں
یہ اغلاط نظر انداز ہو گئیں ہیں کچھ جملے اور بیانات تو حذف کیے ہیں اور کچھ تبدیل کیے ہیں
 
راہنما تو ہر سیاسی یا کسی بھی قسم کے گروہ کا ایک ہی ہوتا ہے اور اس کو کسی حد تک اختیارات حاصل ہوتے ہیں کہ فیصلہ کر سکے اب فیصلہ کس طرح نافذ ہو گا کیا ہر رکن اس کو قبول کر لے گا یا اختلاف رائے ہو گا یہ دوسری بات ہے- اس کے مقابلے میں دوسری سیاسی جماعتوں کا رویہ آپ کے سامنے ہے
مذکورہ جملے میں امکان کی بات ہے اور مطلق العنانی تو ظاہر نہیں ہورہی ہے
یہ ڈھکی چھپی خواہش کیسی ہو گئی ؟ ہر سیاسی پارٹی کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے
اختیار ملنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کا غلط استعمال کیا جائے۔ عوام ووٹ اس لئے نہیں دیتے کہ اسمبلیاں توڑ ، اسمبلیاں توڑ کا کھیل کھیلا جائے۔ عوام کام کرنے کے لئے ووٹ دیتے ہیں۔ اسمبلیاں توڑنے کے لئے نہیں۔ سارے منتخب نمائندوں کو چاہئے کہ کام یعنی عوامی خدمت کریں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’ٹودی پوائنٹ‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ.....، غریب آدمی روٹی کو ترس رہا ہے اور انکے بچے باہر کے ملکوں میں پڑھ رہے ہیں.
خان صاحب کے اپنے بچے بهی باہر کے ملک میں رہ اور پڑه نہیں رہے؟؟؟
میں ووٹ کی خاطر پاکستان کا وزیراعظم بننا ہی نہیں چاہتا۔
اس کا کیا مطلب ہوا؟

میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں۔
یہ تو کافی سنا سنا جملہ لگ رہا ہے.
 
علامہ ڈاکٹر طاہر القادری جیسا زیرک ، ذہین آدمی کم از کم پاکستان میں مجھے تو کوئی نظر آتا۔ عمران خان صاحب گو مگو کی کیفیت میں رہتے ہیں ۔موزوں وقت پر مناسب فیصلے لینے سے عاری نظر آتے ہیں۔
دونوں جملوں سے تھوڑا سا اختلاف، ڈاکٹر صاحب ذہین اور عالم بے شک ہیں لیکن جو مجموعی طور پر سیاست میں ان کا تاثر ہے وہ بوجوہ کچھ مناسب معلوم نہیں ہوتا ، ان کے سیاسی اور انتخابی اصطلاحات جیسے معاملات پرہی عمران خان ان سے متفق ہے جیسا کہ مراسلہ میں مل کر کام کرنے کا ذکر ہے
 
خان صاحب کے اپنے بچے بهی باہر کے ملک میں رہ اور پڑه نہیں رہے؟؟؟

اس کا کیا مطلب ہوا؟


یہ تو کافی سنا سنا جملہ لگ رہا ہے.

عدم خلوص کے بندوں میں ایک خامی ہے
ستم ظریف بہت جلد باز ہوتے ہیں
عدم صاحب نے تو ایک خامی بیان کی ہے لیکن کچھ اور خامیاں بھی پائی جاتیں ہیں ، لیکن گناہگار اور منافق میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے
پھر یہاں فرق اور مقابلہ ، برائی اور برائی کے کوہ گراں کے درمیان ہے
 
اختیار ملنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کا غلط استعمال کیا جائے۔ عوام ووٹ اس لئے نہیں دیتے کہ اسمبلیاں توڑ ، اسمبلیاں توڑ کا کھیل کھیلا جائے۔ عوام کام کرنے کے لئے ووٹ دیتے ہیں۔ اسمبلیاں توڑنے کے لئے نہیں۔ سارے منتخب نمائندوں کو چاہئے کہ کام یعنی عوامی خدمت کریں۔
کیا عوام کے لیے کام کرنا ، عوام کا مفاد چاہنا اور اسمبلیاں توڑنا ایک دوسرے کے بالکل متضاد ہیں
 
آخری تدوین:
کیا عوام کے لیے کام کرنا ، عوام کا مفاد چاہنا اور اسمبلیاں توڑنا ایک دوسرے کے بالکال متضاد ہیں
کام کرنا اور عوام کا مفاد چاہنا تو ایک دوسرے کے متضاد نہیں لیکن کام کرنا اور اسمبلیاں توڑنا بالکل ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کام کرنا اور عوام کا مفاد چاہنا تو ایک دوسرے کے متضاد نہیں لیکن کام کرنا اور اسمبلیاں توڑنا بالکل ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔

اسمبلی توڑنا آخری حل ہو سکتا ہے لیکن اس سے تحریکِ انصاف کی ساکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
 
اسے پلیز ذرا واضح کر سکیں گے ذرا آسان الفاظ میں.
دوسرے لفظوں میں محمد احمد صاحب اس بات کو یوں بیان کرتے ہیں
ہم عمران خان کو "نسبتاً بہتر" سمجھتے ہیں۔ اللہ اُن کی فہم و فراست کو جلا بخشے اور اُن کی نیت کو پاکستان اور پاکستانی عوام کے لئے خالص کردے۔ ورنہ غیر مشروط حمایت ہماری طرف سے کسی کی بھی نہیں ہوگی۔ انشاءاللہ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
ایسے ہی اچھالا جارہا ہے ایک بات کو جمہوریت کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ جسکی پریکٹسنگ میں مختلف آپشنز پر غور نہ کیا جاسکے اور ویسے بھی خانصاحب نے ایک آپشن کا عندیہ دیا ہے کوئی اعلان نہیں کیا عمومی طور پر ایسی بات اپنے مطالبات میں شدت پیدا کرنے کہلیے کہی جاتی ہے تاکہ اپنے مطالبات کہ جائز ہونے اور ان پرآخری حد تک مصر ہونے کا تاثر دیا جاسکے اور بسسسسسسسسسسس
 
ایسے ہی اچھالا جارہا ہے ایک بات کو جمہوریت کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ جسکی پریکٹسنگ میں مختلف آپشنز پر غور نہ کیا جاسکے اور ویسے بھی خانصاحب نے ایک آپشن کا عندیہ دیا ہے کوئی اعلان نہیں کیا عمومی طور پر ایسی بات اپنے مطالبات میں شدت پیدا کرنے کہلیے کہی جاتی ہے تاکہ اپنے مطالبات کہ جائز ہونے اور ان پرآخری حد تک مصر ہونے کا تاثر دیا جاسکے اور بسسسسسسسسسسس

یعنی کرنے کا ارادہ نہیں ہے صرف شدت پیدا کرنے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے اپنا کپتان۔ بہت خوب

عمران اب قادری کی کپتانی میں کھیلے گا۔ بہت خوب
 
ایک وہ زمانہ تھا کہ ملاء دارلعلوم دیوبند ، بریلی یا حیدر آباد سے فارغ التحصیل ہو کر نکلتا تھا اور گورنری، بڑا جج صاحب یعنی قاضی ، بڑا قانون ساز یعنی مفتی کا عہدہ اس کا انتظار کررہا ہوتا تھا۔ پانچ حکایتیں اور چھ آئیتیں رٹ کر قاضی، مفتی، اور حاکم لگ جانا ملاء کے لئے عام بات تھی۔ پھر دارالعلوم میں داخلہ بھی سہروردیوں، نقشبندیوں، صدیقیوں، فاروقیوں اور ساداتوں کے لئے مخصوص تھا۔ یہ بات ماننے میں کسی کو انکار نہیں کہ ملاء نے ہر دور میں حکومت کرنے کا نت نیا دھندا ڈھونڈ نکالا۔ اپنی شریعت کی شرارت سے سب کو دبا رکھا۔ ان کا دعوی ہے کہ حکومت یعنی خلافت کا حق رب نے صرف ان کے لئے رکھا ہے۔ یہودی ملاء ہو ، عیسائی ملاء ہو یا مسلمان ملاء۔ بات ہمیشہ اللہ کی حکومت کی کرتا ہے ۔ ملاء کو اپنی نشاۃ ثانیہ چاہئے۔ اس کو حکومت چاہئے خدمت نہیں۔ جب عوام نے دیکھا کہ کبھی ملا پادشاہ کو قابو کرلیتا ہے اور کبھی خود حکومت کرتا ہے تو عوام نے عوامی نظام یعنی --- باہمی مشورہ سے فیصلہ - کرنے والی حکومت کی بنیاد ڈالی۔ ملاء اس جمہوریت کے آگے بے بس ہے ۔ کبھی یہ شریعت کی شرارت سے انقلاب لانے کی کوشش کرتا ہے تو کبھی یہ زکواۃ کا مستحق صرف علماء یعنی خود کو قرار دیتا ہے۔ سب سے بڑا سود خور خود ملاء ہے۔ لیکن ہر دوسرے کو سود خور کہتا ہے۔ بلکہ ملاء نے تو سود کی تعریف ہی بدل دی ہے۔ ملاء اپنی نشاۃ ثانیہ اور بقاء کی جنگ لڑرہا ہے ۔ ملاء کو پہچاننا ضروری ہے۔ صرف مسلمان ملاء ہی کو نہیں بلکہ عیسائی ملاء ، یہودی ملاء ، کیوں کہ ان کا مشترک ایمان ہے ذاتی خواہشات کی پیروی ، لالچ اور حکومت۔ یہ -- باہمی مشورے سے کئے گئے فیصلے --- کے خلاف ہے۔۔ اس لئے کہ اس طرح ملاء کی دال نہیں گلتی۔

کہتے ہیں کہ صدقہ ہر بلاء کو کھا جاتا ہے اور ملاء صدقے کو کھا جاتا ہے ۔۔۔۔ یہ بے چارہ عمران کیا چیز ہے ملاء کے آگے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دوسرے لفظوں میں محمد احمد صاحب اس بات کو یوں بیان کرتے ہیں
شکریہ۔
محمد احمد کی بات سے تومجھے اختلاف اس لیے نہیں ہے کہ اگر ان کی دعا قبول ہو جائے تو پھر 'برائی' والا عنصر توہو گا ہی نہیں۔ چنانچہ کوئی بھی محبِ وطن و تھوڑی بہت بھی سوچ رکھنے والا پاکستانی ان کی حمایت کرنے سے عار نہیں کرے گا۔ لیکن 'برائی اور برائی کے کوہ گراں' کے مقابلےمیں میں شاید '
Lesser of two evils principle' کو ماننا مجھے بہت عجیب لگتا ہے۔ برائی برائی ہےچاہے ماشہ بھر ہو یا کوہِ گراں۔
 
شکریہ۔
محمد احمد کی بات سے تومجھے اختلاف اس لیے نہیں ہے کہ اگر ان کی دعا قبول ہو جائے تو پھر 'برائی' والا عنصر توہو گا ہی نہیں۔ چنانچہ کوئی بھی محبِ وطن و تھوڑی بہت بھی سوچ رکھنے والا پاکستانی ان کی حمایت کرنے سے عار نہیں کرے گا۔ لیکن 'برائی اور برائی کے کوہ گراں' کے مقابلےمیں میں شاید '
Lesser of two evils principle' کو ماننا مجھے بہت عجیب لگتا ہے۔ برائی برائی ہےچاہے ماشہ بھر ہو یا کوہِ گراں۔
بے شک آپ بالکل درست ہیں ، اس بات کا کوئی جواز کم از کم میرے پاس نہیں ہے اسلامی اصول کیا ہے ( Lesser of two evils principle کے بارے میں یا موجودہ بگڑی ہوئی صورتحال میں ) کیا کوئی استثنا ہے ؟ میں اس سے لاعلم ہوں ،آپ کا مشکور ہوں کہ آپ نے توجہ دلائی

مجھے تو اتنا پتا ہے کہ کوئی بھی اصول اپنی ذات میں جامد نہیں ہوتا بلکہ مقصود حرف آخر اور جامد ہوتا ہے

اس بات کا جواب کسی حد تک میرے مراسلہ نمبر ۳ میں ہے

اسلامی طریقہ کیا ہے ؟ انقلاب یا ارتقأ ؟
ہر عمل ارتقا کے زریعے اسلام میں داخل ہوا ، چاہے دینی معاملات کا حکم ہو یا حکومتی معاملات کا
شراب کی حرمت بھی 3 درجوں کے بعد نافذ ہوئی ،
مکہ و مدینہ کی حرمت بھی فتح مکہ والے حج کے بعد ایک سال کی مہلت سے نافذ ہوئی
ہر عمل ارتقا کے زریعے آیا اسلام کا

لیکن کیا یہ ارتقاٗ کی صورتحال اب لوگو ہو سکتی ؟؟ کہ اسلام کے سب احکام نازل ہو چکے ہیں
 
Top