انٹرویو - یوسف ثانی بقلم یوسف ثانی

شمشاد

لائبریرین
آج ہم جس شخصیت سے آپ کی ملاقات کروانے چلے ہیں یقیناً ہم سے زیادہ آپ انہیں جانتے، پہچانتے ہوں گے کہ ان کی کوکئی ایک حیثیت تو ہے نہیں۔ یہ شاعر ہیں۔۔۔ نثر نگار ہیں۔۔۔ ایک مدیر اخبار ہیں۔۔۔ سنجیدگی بیزار ہیں اور نل جانے کتنی ادبی مجلسوں اور سماجی تنظیموں کے اہل کار ہیں۔۔۔ جب ہم نے پہلے پہل ان کی تحریریں۔۔۔ شگفتہ شگفتہ تحریریں پڑھیں تو نہ جانے کیسے یہ یقین سا ہو گیا کہ یوسف ثانی ان کا قلمی نام ہو گا۔ اور یہ بھی ان کی مزاح نگاری سے محفوظ نہیں رہ سکا ہو گا۔ ہو نہ ہو موصوف۔۔۔ شکل کے مالک ہوں گے۔ تبھی تو نام "یوسف ثانی" رکھ لیا ہے کہ اصلی مزاح نگار وہی ہوتے ہیں جو اپنا مذاق اڑانے سے بھی نہیں چوکتے۔ ان کی ایک خوبی کا البتہ اندازہ ہوا کہ ناموں کی کتر بیونت کرنے کے کافی شوقین ہیں اور ساتھ ہی خاصے ذہین بھی۔ اب دیکھئے نا معروف ادیبہ سلمیٰ یاسمین نجمی کو تو محض "سین" تک محدود کر دیا ہے۔ جبکہ خود محمد یوسف رضوی کی آڑ میں "میر" بن بیٹھے ہیں۔ گویا دیوان میر پر ہاتھ صاف کر جائیں تو کون انہیں روکنے والا ہے۔ ہم تو شکر کرتے ہیں کہ ہماری والدہ مھترمہ نے ہمارا نام گوہر پروین نہیں رکھ دیا ورنہ ممکن ہے کہ موصوف آج انٹرویو دینے کی بجائے ہمیں "گپ" کہہ کر ٹرخا دیتے تو ہم کیا بگاڑ لیتے میر ثانی صاحب کا، ہمارا مطلب ہے یوسف ثانی صاحب کا۔ ہمارے مختلف سوالوں کے جوابات انہی کی زبانی ملاحظہ فرمائیں۔ سوالات کو جوابات کے بین السطور میں تلاش کرنا قارئین کی اپنی ذمہ داری ہو گی۔​
 

شمشاد

لائبریرین
میں مرکز برائے مطالعہ جنوبی ایشیا، جامعہ پنجاب کی محترمہ فرزانہ چیمہ صاحبہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے معروف ادبی سلسلہ "ادب مینارے" کے لئے انٹرویو کی غرض سے مجھ سے رابطہ قائم کیا اور سوالات کئے۔ ویسے تو کسی سے سوال کرنا کوئی مستحسن بات نہیں لیکن اگر یہ سوال انٹرویو وغیرہ کے ضمن میں ہو تو اتنی زیادہ بری بات بھی نہیں۔​
 

شمشاد

لائبریرین
بنارس کی صبح اور اودھ کی شام کے بارے میں تو نثر نگاروں نے بہت کچھ لکھا ہے مگر افسوس کہ ہمارے آبائی وطن کی ہوا کے بارے میں کسی نثر نگار نے تاحال طبع آزمائی نہیں کی۔ البتہ بعض شعراء نے اردو شاعری کو "بادِ بہاری" کی خوبصورت اصطلاح سے روشناس ضرور کرایا ہے۔ والدین کے عطا کردہ نام یوسف رضوی کو یوسف ثانی سے تبدیل کرنے کی وجہ محض اتنی سی ہے کہ ہماری دیکھا دیکھی ایک اور صاحب نے بھی اسی نام سے لکھنا شروع کر دیا اور جب یہ خطرہ پیدا ہو چلا کہ کہیں "فرشتوں" کے لکھے پر ہم نہ پکڑے جائیں، تو ہم نے یہ سوچ کر نام بدل لیا کہ نام میں کیا رکھا ہے۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ یہ مسئلہ پھر بھی حل نہ ہوا۔ کوئی تین برس قبل لندن سے ایک کتاب یوسف ثانی کے نام سے شائع ہوئی تو ہمیں جنگ لندن میں یہ وضاحت شائع کروانی پڑی کہ "گو اس نام کے جملہ حقوق ہمارے نام محفوظ تو نہیں۔ تاہم گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے ہم اسی نام سے پاکستانی اخبارات و جرائد میں کچھ نہ کچھ لکھ ضرور رہے ہیں۔ نیوز ایجنسی۔۔۔ پاکستان پریس انٹرنیشنل کی شائع کردہ ایک صحافتی کتاب پر بطور مترجم اس خاکسار ہی کا نام یوسف ثانی درج ہے۔ علاوہ ازیں کوئی آٹھ برس قبل نوائے وقت کراچی کے ادبی صفحہ پر "یوسف ثانی کی انشائیہ نگاری" کے عنوان سے جو جائزہ شائع ہوا ہے، وہ اسی احقر کے بارے میں ہے۔ ایک ایسا ہی مضمون "یوسف ثانی۔۔۔ ایک ابھرتا ہوا انشائیہ نگار" کے عنوان سے روزنامہ جسارت کراچی کے ادبی صفحہ پر بھی شائع ہو چکا ہے۔ اور اب گذشتہ دو عشروں کے دوران شائع ہونے والے میرے انشائیوں کا جو انتخاب زیر طبع ہے اس پر بھی میرا نام ظاہر ہے یوسف ثانی ہی درج ہو گا۔​
 

شمشاد

لائبریرین
اردو ادب میں شین قاف اہم ہوتے ہیں تو صحافت میں چھ کاف ضروری تصور کئے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جس خبر میں چھ کاف یعنی کون، کیا، کب ، کہاں، کیوں اور کیسے میں سے جتنے زیادہ کے جوابات موجود ہوں گے، وہ خبر اتنی ہی مکمل ہو گی۔ ایسا لگتا ہے کہ فرزانہ بھی ان چھ کافوں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں، جبھی تو سارے کاف ایک ساتھ ہی پوچھ لئے کہ بھئی کون ہو؟ اصل نام کیا ہے؟ قلمی نام کیوں ہے؟ کب اور کہاں (شکر ہے "کیوں" نہین پوچھا) پیدا ہوئے اور کہاں تک پڑھے ہوئے ہو؟ ہم سفر (اب تک) کتنی اور کیسی ہیں؟ گلشن (حیات) میں کتنے پھول اور کلیاں ہیں وغیرہ وغیرہ۔​
 

شمشاد

لائبریرین
اطلاعاً عرض ہے کہ فی الحال "ہم پانچ" ہیں۔ ایک برقعہ پوش اور بیچلر شپ کی ڈگری ہولڈر بیچلر سے یہی دو چیزیں (میرا مطلب ہے برقعہ اور ڈگری) دیکھ بلکہ سن کر اسّی کی دہائی کے ایک "ناموافق موسم" میں شادی کی۔ عاشقی جب قید شریعت میں آ گئی تو ہم دو سے پانچ ہو گئے۔ دو بیٹے اور ایک بیٹی۔ تینوں بچے فی الوقت پڑھنے پڑھانے میں مصروف ہیں۔ پڑھتے تو وہ خود ہیں۔ البتہ (پٹی وغیرہ) پڑھانے کی ہمیں کوشش کرتے ہیں۔ اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کمپیوٹر اور ڈش کی عہد کے یہ بچے کس قدر چالاگ یا ہشیار نکلتے ہیں۔ کیونکہ قبل ازیں تو ان کی ہشیاری محض دن کی روشنی میں جگنو کو دیکھنے کی ضد تک ہی محدود تھی۔ جہاں تک مھترمہ یعنی نصف بدتر۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ ،،، خیر بات تو ایک ہی ہے۔۔۔ ہے نا؟۔۔۔ کا تعلق ہے، تو اب پردہ نشینوں کے بارے میں کیا بات کریں۔ کہتے ہیں کہ مرد کی کامیابیوں کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ شکر ہے تاحال ہمارا شمار "کامیاب مردوں" میں نہیں ہوتا ورنہ یہ کریڈٹ بھی محترمہ ہی لے جاتیں۔ پیشہ ورانہ مہارت کی اسناد سے قطع نظر، بنیادی تعلیم محض ماسٹر کی ڈگری تک محدود ہے۔ ذریعہ معاش بنیادی طور پر صنعتی دنیا سے وابستہ ہے۔ تاہم گاہے گاہے صحافتی دنیا میں بھی "آمد و رفت" جاری رہتی ہے۔ مختلف جریدوں کے علاوہ ایک خبر رساں ادارہ اور لندن کے ایک اردو روزنامہ کے لئے بھی کام کرتا رہا ہوں۔​
 

شمشاد

لائبریرین
لکھنا کب سے شروع کیا؟ بھئی لکھنے لکھانے کا آغاز تو اسی روز سے ہو گیا تھا جب والدہ محترمہ نے ہمارے ایک ہاتھ میں قلم دوات اور دوسرے ہاتھ میں تختی پکڑا کر کہا تھا : بیٹا لکھ! اور میں لکھتا چلا گیا۔۔۔ تاہم معاشرتی ناہمواریوں پر باقاعدہ قلم اٹھانے کا آغاز کالج کے زمانہ سے ہوا۔ ہمارے ایک شفیق استاد ماسٹر محمد ریاض صاحب نے تو ہم سے معاشرہ کے منہ پر اس وقت تھپڑ رسید کروانا شروع کر دیا تھا جب ہمیں یہی نہیں معلوم تھا کہ معاشرہ کا منہ کیسا اور کہاں ہوتا ہے۔​
بنیادی طور پر نثرنگار بلکہ انشائیہ نگار ہوں۔ تاہم دیگر اصناف سخن مثلاً "افسانے، ڈرامے، خاکے، مضامین، تنقید، کالم، فکاہیہ مضامین اور نظموں وغیرہ پر بھی طبع آزمائی کرتا رہا ہوں۔ تاہم انشائیہ نگاری کو اپنی شناخت قرار دیتا ہوں۔ کتابوں پر تبصرہ تحریر کرتے وقت نہ صرف یہ کہ ایک خاص لطف ملتا ہے بلکہ اس محنت طلب کام سے ذاتی علم میں مزید وسعت بھی پیدا ہوتی ہے۔​
 

شمشاد

لائبریرین
دنیا میں صرف ایک ہی ایسی کتاب ہے جسے سب سے زیادہ پڑھا گیا ہے اور جسے سب سے زیادہ اور بار بار پڑھا بھی جانا چاہیے اور وہ کتاب ہے ‘ قرآن مجید۔ ام الکتاب سے ہٹ کر اگر ہم گفتگو کریں تو اسکالرز اور درسی کتب کے استثنیٰ کے ساتھ ایک عام قاری ایک عام کتاب الا ماشا اللہ ایک مرتبہ ہی پڑھتا ہے۔ البتہ فکاہیہ ادب ایک ایسی صنف سخن ہے، جسے آپ بار بار پڑھ کر بھی محظوظ ہو سکتے ہیں۔ فکاہیہ ادب میری پسندیدہ صنف سخن ہے۔ فرحت اللہ بیگ، عظیم بیگ چغتائی، پطرس بخاری، ابن انشاء، مشتاق یوسفی، شفیق الرحمن، خامہ بگوش (مشفق خواجہ)، ڈاکٹر محمد یونس بٹ وغیرہ کی تحریریں نہ صرف یہ کہ مجھے بے حد پسند ہیں بلکہ میں ان کی تحریروں سے متاثر بھی ہوں۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ دیگر اصناف سخن کے ادیب مجھے پسند نہیں۔ جمیل الدین عالی کے دوہے اور گیت، سلمیٰ یاسمین نجمی کے سفر نامے اور ناول، ابن صفی کے جاسوسی اور رضیہ بٹ کے معاشرتی ناول، احمد ندیم قاسمی اور غلام عباس کے افسانے، سلیم احمد کے فکر انگیز کالم، انور مقصود کے طنز و مزاح سے پر کالم اور ڈرامے اور نعیم صدیقی کی سنجیدہ تحریریں مجھے خاص طور پر بے حد پسند ہیں۔​
 

شمشاد

لائبریرین
ادب اور زندگی سے متعلق گو مکتلف نظریات پائے جاتے ہیں تاہم میں بنیادی طور پر ادب برائے زندگی اور زندگی برائے بندگی کا قائل ہوں۔ جب کائنات کی ہر شئے کسی دوسری شئے کے لئے تخلیق کی گئی ہے تو ادب برائے ادب چہ معنی دارد؟ اسی طرح جہاں پوری کائنات انسانی محور کے گرد گھومتی ہے تو انسان کو منشائے ایزدی کے مھور کے گرد گھومنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ انسان کی کامیابی و ناکامی کا دار و مدار اسی محور کے گرد گھومنے یا نہ گھومنے پر ہے۔​
 

شمشاد

لائبریرین
آخر میں ذاتی پسند و ناپسند کے حوالے سے چند رسمی سوالات کے مختصر جوابات۔ پسندیدہ رنگ۔۔۔ دھنک کے رنگ، پسندیدہ چہرہ۔۔۔ مسکراتا ہوا چہرہ، پسندیدہ پھول۔۔۔ جو مصنوعی نہ ہو، پسندیدہ لباس۔۔۔ شلوار قمیص، پسندیدہ لمحہ۔۔۔ ہجوم میں تنہا یا تنہائی میں خیالات کا ہجوم، پسندیدہ لوگ۔۔۔ جو مجھے پسند تو نہ کریں لیکن مجھ سے توقعات ضرور تکھیں، پسندیدہ کتاب۔۔۔ چیک بُک، پسندیدہ مشروب۔۔۔ صبر کے گھونٹ، پسندیدہ ساتھی۔۔۔ تلاش جاری ہے، اپنی پسندیدہ تحریر۔۔۔ ٹک روتے روتے، پسندیدہ فقرہ۔۔۔ اللہ حافظ۔​
 

غ۔ن۔غ

محفلین
یوسف ثانی صاحب کا انٹرویو پڑھ کر ان کے بارے میں اتنی تفصیل سے جان کر خوشی ہوئی
یہ معلومات ہم تک پہنچانے کے لیےآپکا بہت شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
یوسف ثانی صاحب سے گزارش ہے کہ اب یہاں سے اپنی تحریریں دوبارہ کمپائل کر کے اپنی کتاب بنا کرمجھے بھجوا دیں۔ تا کہ شمشاد کی ساری ٹائپنگ ایک جگہ بھی ہو جائے اور کتاب بھی بن جائے۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف ثانی صاحب سے گزارش ہے کہ اب یہاں سے اپنی تحریریں دوبارہ کمپائل کر کے اپنی کتاب بنا کرمجھے بھجوا دیں۔ تا کہ شمشاد کی ساری ٹائپنگ ایک جگہ بھی ہو جائے اور کتاب بھی بن جائے۔
جی سر! میں یہ کام ساتھ ساتھ کر رہا ہوں۔ ان شاء اللہ کتاب مکمل ہونے پر ایک فائل میں آپ کی خدمت میں بھی پیش کروں گا۔ جزاک اللہ خیرا
 
Top