انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری

۔
انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری

پچھلے قریب پندرہ سال سے میں غیر ملکی غیر اسلامی ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب کررہا ہوں اور اس کمپنی میں میرے جیسے مسلمان ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے اس کمپنی نے اپنے ملک اور انٹرنیشنل قانون سے مطابقت رکھتے ہوئے انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری (Anti-Corruption & Anti-Bribery) لاز بنا رکھی ہے ، جسے ہر ملازم کو سال میں دو مرتبہ پڑھنا ‘ سمجھنا اور ان پر دستخط کرنا پڑتا ہے تاکہ ہر ملازم کرپشن اور رشوت کو اچھی طرح سمجھ لے اور ان میں ملوث نہ ہو‘ اگر ہوا تو اس کی سزائیں بھی ان لاز میں درج ہیں۔ لہذا یہاں کام کرنے والے سارے مسلمان ملازم کمپنی کی قانون کو مانتے ہیں اور کوئی کرپشن یا رشوت کا سوچتا بھی نہیں۔ لیکن جب یہی مسلمان اپنے ملک میں جاب کرتے ہیں تو کرپشن اور رشوت میں ملوث ہو جاتے ہیں‘ جبکہ ان مسلمانوں کو بچپن سے ہی کرپشن اور رشوت کے بارے میں اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی سخت وعید سنائی جاتی ہیں۔

نبی کریم ﷺ کی یہ وعید کس نے نہیں سنا: ’’ رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں ‘‘

اسلام میں جس طرح رشوت لینے اور دینے والا ملعون اور دوزخی ہے، اسی طرح اس معاملہ کی دلالی کرنے والا بھی میں ملعون ہے۔ صحابی رسول حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ” رسول اللہ ﷺ نے رشوت لینے اور دینے والے اور رشوت کی دلالی کرنے والے سب پر لعنت فرمائی ہے“۔(رواہ احمدوطبرانی)

اور قرآن میں وعید ہے:

وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١٨٨﴾ سورة البقرة
’’ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم وستم سے اپنا کر لیا کرو، حالانکہ تم جانتے ہو‘‘۔

ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ اور رسول ﷺ کی اتنی سخت وعید کے با وجود آج مسلم اکثر یتی ممالک میں رشوت کا دور دورہ ہے۔ آج تک کسی مسلمان کی کمپنی نے انٹی کرپشن (Anti-Corruption) اور انٹی برائبیری (Anti-Bribery) لاز نہیں بنائی جبکہ ہمیں قرآن و سنت کی رہنمائی بھی میسّر ہے۔ اب ضروری ہے کہ مسلمان کمپنی مالکان بھی اس ضرورت کو سمجھیں اور قرآن و سنت کی روشنی میں ملکی اور انٹرنیشنل ایکٹ سے مطابقت رکھتے ہوئے انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری(Anti-Corruption & Anti-Bribery) لاز بنائیں۔ خود بھی کرپشن اور رشوت سے بچیں اور اپنے ملازمین کو بھی بچائیں۔ کیونکہ مسلمان آج جس کمپنی میں جاب کرتا ہے وہاں کا قانون تو من وعن مانتا ہے لیکن اللہ کا قانون مانتا ضروری نہیں سمجھتا۔

ترقی یافتہ ممالک میں ہر سرکاری و نیم سرکاری ادارہ اور ہر بڑی کمپنی کا اپنا اپنا انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری لاز ہوتا ہے جسے ملک کی انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری ایکٹ سے مطابقت رکھ کر بنایا جاتاہے۔ ہر ملازم ان لاز کو اچھی طرح پڑھتا ہے‘ سمجھتا ہے اور کرپشن اور رشوت خوری نہ کرنے کا وعدہ کرتا ہے ۔ پھر اگر کوئی ملازم کرپشن یا رشوت خوری میں ملوث پایا جاتا ہے تو پہلے اس کا ادارہ یا کمپنی اس کے خلاف ایکشن لیتا ہے اور کرپشن کی نوعیت اگر بڑی ہوئی تو اسے ملک کی انٹی کرپشن اور انٹی برائبیری ادارے کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ لیکن کسی بھی مسلم ملک میں ‘ خاس کر پاکستان میں رشوت اور کرپشن کی روک تھام کیلئے ایسا کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا اور ہر سرکاری و غیر سرکاری ملازم رشوت لینے اور کرپشن کرنے میں آزاد ہے۔

رشوت لینا بھی حرام ہے اور خنزیر (سوّر) کا گوشت کھانا بھی حرام ہے ۔ لیکن جو راشی ہیں ، جن کیلیےٴ رشوت لینا مرغوب ہے اگر انہیں خنزیر (سوّر) کا گوشت کھانے کیلیےٴ پیش کیا جاےٴ تو وہ مارنے مرنے پر آ جائیں گے حالانکہ ’’رشوت لینے ‘‘ کا جرم زیادہ شدید ہے ۔ لیکن رشوت لینے سے انکے ایمان میں کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ خنزیر (سوّر) کا گوشت کھانا تو دور کی بات اس کا نام لینے سے بھی ان کی زبان اور منھ گندہ ہو جاتا ہے۔

یہ کیسے مسلمان ہیں جن کا ایمان آدھا تیتر آدھا بٹیر ہے؟
کیا ایسے مسلمان اللہ کو مطلوب ہیں؟
کیا اللہ کو ایسا ایمان مطلوب ہے؟

اللہ نے تو صاف اور واضح لفظوں میں فرما دیا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٢٠٨﴾سورة البقرة
’’ اے ایمان والوں! تم پورے کے پورے اسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘۔

شیطان کی پیروی چھوڑ دیں اور پورے کے پورے اسلام میں داخل ہونے کیلئے آئیے توبہ کرلیں، رشوت اور کرپشن سے توبہ کر لیں، گناہوں اور گناہوں والی زندگی سے توبہ کرلیں۔

خنزیر کے گوشت کی طرح رشوت کھانا بھی حرام ہے بلکہ رشوت کا وبال اس سے بہت زیادہ ہے۔
لہذا کرپشن اور رشوت سے مال بنانا چھوڑ دیجئے ۔
اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجائیے۔
اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کا ایدھن ہونے سے بچالیجئے ۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۔۔۔(٦) سورة التحريم
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس جہنم کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے‘‘

اللہ سبحانہ و تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ’’ ہر طرح کی رشوت اور کرپشن ‘‘ سے محفوظ رکھے۔ اور رزق حلال کمانے اور رزق حلال پر گزارہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین )

تحریر: محمد اجمل خان
۔
 
آخری تدوین:
Top