انکل چھوڑو کے گھر مہمان آیا

Ali mujtaba 7

لائبریرین
img20170318144615.jpg

انکل چھوڑو جب اپنے گھر میں بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے اور کے اچانک بیل(bell)کی آواز آئی تو چونکہ وہ گھر میں اکیلے رہتے تھے اور ان کا کوئی نوکر بھی نہ تھا اس لیے جب انہوں نے bell کی آواز سنی تو پریشان ہوگئے۔بیس منٹ یہ سوچنے پر لگا دیے کہ جاؤں یا نہ جاؤں۔پھر دس منٹ بیڈ سے اٹھنے پر لگا دیے پھر آدھا گھنٹہ دروازے پر پہنچنے پر لگا دیے۔بیچارا آدمی ایک گھنٹے تک دروازے پر کھڑا رہا۔جب انکل چھوڑو نے دورزاہ کھولا تو ان کے بچپن کے دوست بدھو بھائی تھے۔انکل چھوڑو نے انہیں کہا کہ آپ باہر کیوں کھڑے ہیں اور آپ کون ہیں اور اپ میرا خوبصورت چہرہ کیوں دیکھ رہیں ہیں۔بدھو بھائی نے کہا میں آپ کا بچپن کا دوست بدھو بھائی ہوں۔انکل نے کہا ٹھیک ہے پھر آپ اندر آسکتے ہیں بس میرا چہرہ مت دیکھیں مجھے شرم آتی ہے۔بدھو بھائی جب انکل چھوڑو کے کمرے میں آئے تو وہ اس طرح گندہ تھا جیسے سالوں تو صدیوں سے یہ کمرہ کسی نے صاف نہ کیا ہو ۔جب بدھو بھائی نے ٹی وی ان کیا تو ٹی وی میں سوائے جیک جیک کی آواز آرہی تھی ۔جب بدھو بھائی سے کہا کہ کیبل نہیں آرہی ہے تو انکل چھوڑو نے کہا ایک تو کیبل والے بل بھی اتنا دیتے کہ کیا بتاؤں ویسے بتانے کو تو میں کیا نہیں بتاسکتا ۔ایک تو بندہ بل بھی نہ دے تو کیبل کاٹ دیتے ہیں اب بتاؤ کے میں کیا کروں ویسے بتانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔بدھو بھائی نے کہا ٹھیک ہے مجھے بھوک لگی ہے کھانا لاؤ ۔انکل چھوڑو نے کہا کیا میں ویٹر ہوں اور اگر ہوں تو میں نے ویٹر والے کپڑے کیوں نہیں پہنے ۔ویسے میں تو کیا کھانا بناتا ہوں کہ لوگ دیکھتے ہی منہ بنالیتے ہیں۔پھر وہ کچن میں گئے اور دو گھنٹے لگا کر سڑا ہوا املیٹ بنایا۔بدھو بھائی املیٹ کی شکل دیکھتے ہی انکل چھوڑو کے گھر سے بھاگ گئے۔علی مجتبی،میرپور آزاد کشمیر
 

فرقان احمد

محفلین
پیارے بچے!

تمہاری عمر تیرہ برس ہے اور اس عمر کے حساب سے تم بہت اچھا لکھنے لگ گئے ہو۔ آہستہ آہستہ تمہاری تحریر میں نکھار آتا رہے گا۔ کسی قدر تبدیلی کے ساتھ کہانی پیش ہے، زیادہ محنت نہیں کی ہے بس الفاظ کو ذرا سا تبدیل کیا ہے۔ اس کو بھی دیکھ لو، شاید کسی حد تک مزید بہتری پیدا ہو جائے۔ تاہم، تمہاری اس پیاری سی کاوش پر ایک بار پھر سو میں سے سو نمبر :)

انکل چھوڑو، گھر میں بستر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ ڈور بیل کی آواز نے انہیں چونکا سا دیا۔ گھر میں وہ اکیلے رہتے تھے؛ نوکر چاکر کوئی رکھا نہ تھا؛ اب جو بیل کی آواز سُنی تو ساکت ہو گئے کہ دروازہ کھولا جائے یا نہ کھولا جائے۔ بیس منٹ تو اسی شش و پنج میں گزار دیے کہ دروازہ کھولنے سے کتنی نحوستیں ٹلیں گی اور دروازہ نہ کھولنے کے کیا ممکنہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ خیر، دروازے کے مسلسل پیٹنے کی آوازیں سن کر دس منٹ میں یہ کاروائی عمل میں لائی گئی کہ انکل چھوڑو نے بستر سے نیچے اترنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔ پاؤں فرش پر ٹکا لیے تاہم اب چپل کی تلاش کا مرحلہ درپیش تھا، سو آدھ گھنٹہ اس کھوج میں صرف ہوا اور محض چند منٹ میں دروازے تک کا فاصلہ بھی طے کر بیٹھے، یوں ایک گھنٹے کے اندر اندر وہ گھر کے داخلی دروازے تک پہنچ ہی گئے اور دروازے پر طبلہ بجانے والے کو اپنے چہرے کا دیدار بخش ہی دیا۔ دروازہ کھولا تو اپنے بچپن کے دوست بدھو میاں کو سامنے کھڑا پایا۔ بدھو میاں کو دیکھ کر جھینپ سے گئے اور کسی قدر شرمائے لہجے میں کہنے لگے، "اندر آ جاؤ، بس یہ یاد رہے کہ ہمارے چندے مہتاب چہرے کو مت دیکھنا، ہمیں یاد ہے، تمہاری نظر توہر چاند چہرے کو جا لگتی ہے، بالکل تیر کے موافق۔" بدھو بھائی بھی کسی قدر سٹپٹا گئے، "کہنے لگے، "مان لیا بھائی! جہان بھر کا حسن آپ کی جھریوں میں پوشیدہ ہے تاہم ہم تو آپ کے بچپن کے دوست ہیں، اندر قدم تو دھرنے دیں۔" انکل چھوڑو فرمانے لگے، "اندر آنے سے کس نے منع کیا، بس ہمیں نظر بھر کر نہ دیکھنا"۔ بدھو بھائی اندر داخل ہوئے تو یوں لگا کہ حال ہی میں آثار قدیمہ میں شامل کی گئی کسی کوٹھڑی میں گھس آئے ہوں۔ کمرہ تو ماشاءاللہ ایسے چمک رہا تھا جیسے صدیوں سے کسی نے یہاں کا رُخ نہ کیا ہو اور صفائی کا عالم یہ تھا کہ جیسے برسوں سے کسی نے کمرے کی اشیاء کو ہاتھ تک نہ لگایا ہو۔ بدھو بھائی بھی ایک زمانے بعد اپنے قدیمی دوست سے ملنے آئے تھے اور خوب گھبرائے ہوئے لگ رہے تھے۔ بدحواسی کے عالم میں جب ٹی وی آن کیا تو جیک جیک کی آواز آرہی تھی۔ انکل چھوڑو نے خود ہی وضاحت پیش کر دی کہ دراصل کیبل نہیں آ رہی ہے۔ فرمانے لگے، "بل ہی اتنا بھجوا دیتے ہیں کہ اس سے بہتر ہے بندہ اسی جیک جیک سے ہی نباہ کر لے۔" بدھو بھائی بولے، "ارے چھوڑو بھائی! وہ تو سب ٹھیک ہے، کچھ کھانے کو مل سکتا ہے کیا؟ پچھلی سردیوں سے بھوکا ہوں" انکل چھوڑو برجستہ انداز میں بولے، " ہی ہی ہی، چھوڑو کہیں کا؟ نام میرا ہے، فائدہ تم اٹھائے جا رہے ہو! خیر، بدھو میاں، کیا ایسا ہی بے دید سمجھ رکھا ہے مجھے؟، تم یہیں بیٹھ کر جیک جیک دیکھو، میں تمہارے لیے کھانے کا اہتمام کرتا ہوں۔" ۔انکل چھوڑو یہ کہہ کر اٹھے اور کچن میں گھس گئے۔ جب برآمد ہوئے تو ان کے ہاتھ میں سڑا ہوا آملیٹ تھا۔ بدھو بھائی کے سامنے رکھا اور چھڑی ان پر تان لی کہ کھائے بغیر رخصت ہوئے تو یہ چھڑی سیدھی ان کے سر میں دے ماریں گے۔ اُدھر بدھو بھائی تو یوں بھی پہلے سے آزردہ بیٹھے تھے، اب جو چھڑی پر انکل چھوڑو کی مضبوط گرفت اور آملیٹ کے سڑے پن کا بغور جائزہ لیا تو بدحواسی کی اگلی منزلیں طے کرتے ہوئے وہاں سے اڑنچھو ہو گئے اور ایسے غائب ہوئے کہ دوبارہ کبھی اِدھر کا رُخ نہ کیا۔

:)
 
آخری تدوین:
Top