اس بات سے تو میں متفق ہوں کہ گولی کا نشان غائب ہے لیکن یہ کہنا کہ گولی بارود سے نہیں کسی اور چیز سے بنی ہے، کافی ہنسی کا باعث ہے۔ میرا خیال تھا کہ یہ جاہل صحافی یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ گولی بارود سے نہیں بلکہ دھات سے بنتی ہے
نعوذ باللہ ۔۔۔ استغفر اللہاب وہ لوگ کہاں گئے جو ملالہ لہ لہ لا کرتے تھے۔
شروع ہی سے میں اس بات کے خلاف تھا کہ پاکستان میں میڈیا کی طرح دو چند عوام بھی ان کے اشاروں پر ناچتی ہے
اگر میں اس بارہ میں کوئی حدیث لکھونگا تو کچھ فتنہ باز یہ کہیں گے کہ لو جی دنیا کے معاملات میں دین کو کہاں گھسیٹ رہے ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ کمپیوٹر کی دنیا میں لوگ گوگل ہوگئے ہیں۔ اور گوگل کی دنیا بھی میڈیا کی دنیا ہے اور میڈیا کی دنیا میں 99 فیصد جھوٹ کا سہارا لیا جارہا ہے کچھ روز قبل ایک ممبر نے کہا تھا کہ یہ لوگ اور کیا کرسکتے ہیں وہی حدیث اور قرآن لکھ کر لوگوں کو بہکاتے ہیں۔ لیکن ایک دوروز قبل اس نے خود ہی ایک قرآن کی آیت لکھ دی۔
عبد اللہ ابن سباح منافقین ، یہود و نصارا کا عالم تھا اس نے قرآن سیکھا اور مسلمان کے روپ میں نمودار علی رضی اللہ عنہہ کے زمانے میں ہوا اور لوگوں کو گمراہ کرتا تھا۔
جیسے اس نے مشہور کیا کہ علی رضی اللہ عنہ مشکل کشاہ ہیں جب اس کی خبر ہوئی آپ علی رضی اللہ عنہ کو تو انکا تعاقب کیا لیکن بھاگ کر بغداد آگیا اس کے چند ساتھی پگڑے گئے ان کو سزا ہوئی۔ اس کمظرف نے اپنا مشن جاری رکھا۔
اسی طرح مسلمانوں میں بھی ایسے بہت سے کم ظرف ہیں جو اس قسم کے مشن کو اپنے پیٹھوں پر لئے جارہے ہیں اور ان شاء اللہ بہت جلد یہ دھمال بھی اسی طرح چوپٹ ہوجائگا۔
ملالہ اور اس کے خاندان کو بیرون ملک شہریت کی پیشکش ہوئی ہے اور ملالہ کا باپ سنا ہے کہ برطانیہ کو ترجیح دے رہا ہے۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہےتو ملالہ ایک مہرہ تھا ۔
غالب گمان یہی ہےکہ ملالہ کے والدین کے علم میں توساری کہانی ہوگی ہی ۔۔ ؟؟؟
اللہ بخشے ، کچھ سال پہلے مشرف دور حکومت میں ایک امریکی نے پاکستانیوں کی شان میں ایک گستاخی کی تھی ،
پر لگتا ہے، وہ سچ ہی کہتا تھا۔