انگلی کی پور پر گھومتا چاند

فیس بک سے ایک پیج "نئی روایت" کی ایڈمن صاحبہ نے کچھ دیر قبل ایک مصرعہ دیا تھا "انگلی کی پور پر گھومتا چاند " اور اس پر نثری نظم کہنے کا کہا تھا۔ فی البدیہہ کہہ دی ہے۔ دیکھیں اب پسند آتی ہے یا نہیں، اصلاح و تنقید کی مکمل آزادی ہے۔


احساس کے جلددان میں
جو پارہ پارہ سنگریزوں سی کچھ یادیں ہیں
میرا کیا ہے ، تیرا ہے سب
تیری باتیں ہیں!
آنچل ، پلکوں کی جھل مل میں روندے ، لٹے ارمان ہیں جو بھی
ہجر کی زنجیروں میں جکڑے ، بکھرے صبح و شام ہیں جو بھی
اک داستاں کے صفحہ اول کا انتسابِ محض ہیں
اوران حنائی ہاتھوں کی لالی ،زلفوں سے لپٹتے ستارے ہیں جو
میری آنکھ کا سرمہ ہیں وہ
اور یاد ہے مجھ کو لمحہ وصل کا آخری منظر ،جب ہاتھ چھوا اور نکلی تھی جان
اب تک ہاتھ کو دیکھتا ہوں،محسوس ہوتا ہے
انگلی کی پور پر گھومتا چاند
محمد خرم یاسین​
 
Top