محمد شکیل خورشید
محفلین
ان آنکھوں سے نمی جاتی نہیں ہے
کمی تیری سہی جاتی نہیں ہے
خموشی ہی میں اب عافیتیں ہیں
جو بیتی ہے کہی جاتی نہیں ہے
تمہاری یاد کی محفل سجی ہے
یہ تنہائی کبھی جاتی نہیں ہے
ذہن سے نوچ کر پھینکی ہیں یادیں
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
زمانے بھر سے رشتے جوڑ کر بھی
شکیل اس کی کمی جاتی نہیں ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
کمی تیری سہی جاتی نہیں ہے
خموشی ہی میں اب عافیتیں ہیں
جو بیتی ہے کہی جاتی نہیں ہے
تمہاری یاد کی محفل سجی ہے
یہ تنہائی کبھی جاتی نہیں ہے
ذہن سے نوچ کر پھینکی ہیں یادیں
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
زمانے بھر سے رشتے جوڑ کر بھی
شکیل اس کی کمی جاتی نہیں ہے
محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر