ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

مجرعی خلق میں ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
گھر لٹا، قید ہوئی، بھائی کا لاشہ دیکھا

کہتی تھیں زینب مضطر کہ خدا خیر کرے
رات کو خواب میں عریاں سرِ زہراء دیکھا

گر پڑے سبطِ نبی تھام کے ہاتھوں سے جگر
علی اکبر کو جو ریتی پہ تڑپتا دیکھا

میں نے دیکھا علمِ شاہ کو آلودہ خوں
میں نے دریا پہ علمدار کا لاشہ دیکھا​
 
Top