ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں : غزل برائے اصلاح

السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔

افاعیل :- فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں
اور ہماری چونچ میں کنکر دیئے جائیں ہمیں

پاس کر لیں امتحاں تیری محبت کا ، اگر
کچھ تری تعریف کے نمبر دیئے جائیں ہمیں

ہم نے دیں قربانیاں ، تمکو نہیں آئیں پسند
لا کے واپس پھر ہمارے سر دیئے جائیں ہمیں

ہم محبت کے لئے کر لیں تمہارا انتخاب
پھر تمہارے دل میں اچھے گھر دیئے جائیں ہمیں

کٹ گئے بازو وفا کے ہم علمداروں کے جب
اب پرندوں کی طرح دو پر دیئے جائیں ہمیں

اس حسینہ کے حسن کو آزمانے کے لئے
کاٹنے کو سیب اور خنجر دیئے جائیں ہمیں

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار تو درست ہیں لیکن آخری شعر میں 'حسن' جو محض فعل ہونا چاہیے، فعو تقطیع ہو رہا ہے
حسن کو اس کافرہ کے آزمانے کے لیے
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا
 
باقی اشعار تو درست ہیں لیکن آخری شعر میں 'حسن' جو محض فعل ہونا چاہیے، فعو تقطیع ہو رہا ہے
حسن کو اس کافرہ کے آزمانے کے لیے
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا
اوہ ہو معذرت۔۔۔ جلدی میں میری نظر سے نہیں گزرا۔۔۔
پہلے
اس حسیں کے حسن کو آزمانے کے لئے
کہا پھر لگا کہیں ایک فع چھوٹ رہا ہے اس لئے حسینہ کر دیا لیکن وہ غلطی کہیں اور ہو رہی تھی۔۔۔
 
بہت شکریہ سر

ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں
اور ہماری چونچ میں کنکر دیئے جائیں ہمیں

پاس کر لیں امتحاں تیری محبت کا ، اگر
کچھ تری تعریف کے نمبر دیئے جائیں ہمیں

ہم نے دیں قربانیاں ، تمکو نہیں آئیں پسند
لا کے واپس پھر ہمارے سر دیئے جائیں ہمیں

ہم محبت کے لئے کر لیں تمہارا انتخاب
پھر تمہارے دل میں اچھے گھر دیئے جائیں ہمیں

کٹ گئے بازو وفا کے ہم علمداروں کے جب
اب پرندوں کی طرح دو پر دیئے جائیں ہمیں

حسن کو اس کافرہ کے آزمانے کے لیے
کاٹنے کو سیب اور خنجر دیئے جائیں ہمیں
 

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہے اب، لیکن واقعی کافرہ درست ہو گا؟ میں نے وزن پورا کرنے کے لیے لکھا تھا! پاکستان میں تو کسی کو کافر کہہ دینے سے شاید خنجر نکل جائیں!
 
Top