الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
----------
ان کو دیکھا تو دل کو وہ بھانے لگے
ناز و انداز ان کے سہانے لگے
-----------
ان کی آنکھیں چمکتی ہیں ہر بات پر
مجھ کو نظروں سے مے وہ پلانے لگے
-----------
مسکراتے ہوئے ، بات کرتے ہوئے
پاس میرے وہ دھیرے سے آنے لگے
-------
کچھ سنائے جو اشعار میں نے انہیں
میرے الفاظ وہ گنگنانے لگے
----------یا
سُن کے الفاظ وہ گنگنانے لگے
-----------
دل دیا آپ کو ،اب یہ میرا نہیں
بات سن کر مری مسکرانے لگے
----------
ان کی زلفیں گھنیری حسیں ہیں بہت
سامنے آ کے ان کو ہلالے لگے
-------
مجھ سے ناراض ہیں وہ بھلا کس لئے
آج نظریں ہیں وہ کیوں چرانے لگے
---------
آپ ارشد کے دل میں رہیں گے سدا
خوف کیسا جو آنسو بہانے لگے
---------یا
خوف کس بات کا دل میں لانے لگے
------------
 
ان کو دیکھا تو دل کو وہ بھانے لگے

دیکھتے ہی اگر سیٹ ہو جائے تو اور اچھا ہے

دوسرے شعر میں ربط نہیں لگ رہا ہے


کچھ سنائے جو اشعار میں نے انہیں

اس والے شعر کو

جب سنائی انہیں میں نے اپنی غزل
میرے اشعار وہ گنگنانے لگے

آپ کو پسند آئے تو
استاد محترم سے مشورے کے بعد
اس طرح کر دیں

دل دیا آپ کو اب یہ میرا نہیں
اس شعر کی نثر بنا کر دیکھیں
کمی آپ خود پکڑ لیں گے
 
دیکھتے ہی مرے دل کو بھانے لگے
ناز و انداز ان کے سہانے لگے
-------
آپ کے پیار میں دل ہے سرشار اب
بات سن کر مرے مسکرانے لگے
------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے ترمیم شدہ شعر
دیکھتے ہی مرے دل کو بھانے لگے
ناز و انداز ان کے سہانے لگے
------- کس کے دیکھتے ہی؟ میرے دیکھتے ہی ہوتا تو بات بنتی تھی، ورنہ اصل شعر ہی بہتر ہے، لیکن اصل شعر میں دو لختی ہے

آپ کے پیار میں دل ہے سرشار اب
بات سن کر مرے مسکرانے لگے
.. بات سن کر مری... کہہ سکتے ہیں. ٹھیک ہو گیا
 

الف عین

لائبریرین
ان کی آنکھیں چمکتی ہیں ہر بات پر
مجھ کو نظروں سے مے وہ پلانے لگے
----------- آنکھیں چمکنا تو دوسری ہی بات ہے. شرارت سے چمکتی ہیں، مے پلانے والی نظریں چمکا نہیں کرتیں

مسکراتے ہوئے ، بات کرتے ہوئے
پاس میرے وہ دھیرے سے آنے لگے
------- دھیرے سے یا دھیرے دھیرے، دھیرے سے یعنی دبے پاؤن آنے کی وجہ تو بتائی جائے۔ اور جب بات کرتے ہوئے کوئی آئے تو وہ دھیرے سے کس طرح ہو گا؟

کچھ سنائے جو اشعار میں نے انہیں
میرے الفاظ وہ گنگنانے لگے
----------یا
سُن کے الفاظ وہ گنگنانے لگے
----------- ڈاکٹر عظیم کا مشورہ درست ہے

دل دیا آپ کو ،اب یہ میرا نہیں
بات سن کر مری مسکرانے لگے
---------- پہلا مصرع وہ بات ہے جسے سن کر مسکرانے لگا محبوب؟ لیکن الفاظ سے تو یہ واضح نہیں ہوتا

ان کی زلفیں گھنیری حسیں ہیں بہت
سامنے آ کے ان کو ہلالے لگے
------- یہ مزاحیہ شعر لگ رہا ہے

مجھ سے ناراض ہیں وہ بھلا کس لئے
آج نظریں ہیں وہ کیوں چرانے لگے
--------- میرے خیال میں دوسرے مصرعے میں آج نہیں، 'مجھ سے' بہتر ہو گا، پہلے مصرع کے الفاظ بدل دیں
کیوں وہ ناراض سے لگ رہے ہین بھلا
مجھ سے یوں جو وہ نظریں چرانے لگے

آپ ارشد کے دل میں رہیں گے سدا
خوف کیسا جو آنسو بہانے لگے
---------یا
خوف کس بات کا دل میں لانے لگے
دوسرا متبادل بہتر ہے
 
الف عین
(اصلاح کے بعد دوبارا)
---------------
جب سے دیکھا انہیں مجھ کو بھانے لگے
بجلیاں دل پہ میرے گرانے لگے
------
ان کی آنکھیں ہیں چاہت تھی میرے لئے
مجھ کو نظروں سے مے وہ پلانے لگے
---------
ان سے میں نے کہا عشق ہے آپ سے
بات سن کر مری مسکرانے لگے
----------
دیکھتے دیکھتے ہی جواں ہو گئے
اب وہ آنچل میں مکھرا چھپانے لگے
-----------
جب سنائی انہیں میں نے اپنی غزل
میرے اشعار وہ گنگنانے لگے
----------
ان کی زلفیں ہیں کالی گھٹا کی طرح
سر پہ میرے یہ بادل ہیں چھانے لگے
---------
آپ کے پیار میں دل ہے سرشار اب
مجھ کو منزل یہ پاتے زمانے لگے
----------
آپ ارشد کے دل میں رہیں گے سدا
خوف کس بات کا دل میں لانے لگے
--------
 
Top