ان کی خوشبو نے مست کر دیا ہے
نوری ہالے سے جذب مل گیا ہے
ان کی محفل حضوری کی خاطر
نور کا دل مچلتا جا رہا ہے
معجزہ یہ نگاہ یار کا ہے
جینے کا اب قرینہ مل گیا ہے
خاک مرقد پہ یاد کا کتبہ
جاوداں زندگی کو کر گیا ہے
رحمتَ دو جہاں ! فغاں سن لیں
ہجر کے غم سے سینہ پھٹتا ہے