ان کی روش ہمیشہ رہتی ہے جارحانہ

الف عین
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
صابرہ امین
--------
ان کی روش ہمیشہ رہتی ہے جارحانہ
گزری حیات میری ایسے ہی مودّبانہ
----------
دل کو مرے چرایا مجھ سے بغیر پوچھے
اب دیکھتے ہیں مجھ کو نظروں سے فاتحانہ
----------
کہتے ہیں جو زباں سے کرتے نہیں وہ ہرگز
ہر بات ان کی دیکھی ہم نے منافقانہ
----------
چوروں سے مل گئے ہیں اس دیس کے محافظ
حالات یہ ہمارے اس کا ہے شاخسانہ
---------
آنا پڑے گا تم کو ملنے کو پاس میرے
آئی بہار دیکھو موسم ہے عاشقانہ
--------
انصاف بِک رہا ہے میرے وطن میں دیکھو
منصف نے کر لیا ہے چوروں سے دوستانہ
----------
کرتے نہیں بہادر کوئی بھی وار چھپ کر
لوگوں سے ڈر کے جینا ہے وصف بزدلانہ
-------
انجام کا نہ سوچو ڈرتے ہو کیوں جہاں سے
ہر فیصلہ ہی تم کو کرنا ہے منصفانہ
------------
اپنی سہولتوں کا جو سوچتے ہیں ہر دم
رہتی ہے سوچ ان کی دنیا میں عامیانہ
----------
تخلیق پر جہاں کی جو سوچتے نہیں ہیں
ہو گی نہ سوچ ان کی ہرگز بھی صوفیانہ
----------
ارشد نہ تم بھلانا اللہ کی یاد دل سے
کرنا کبھی نہ غفلت ہے فعل مضرمانہ
------------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
صابرہ امین
--------
ان کی روش ہمیشہ رہتی ہے جارحانہ
گزری حیات میری ایسے ہی مودّبانہ
----------
مودّبانہ محض مدّبانہ یا مودبانہ تقطیع ہو رہا ہے، دونوں مصرعوں میں صیغہ بھی مختلف ہے
دل کو مرے چرایا مجھ سے بغیر پوچھے
اب دیکھتے ہیں مجھ کو نظروں سے فاتحانہ
----------
دل کو چرا لیا ہے.... بہتر ہو گا
کہتے ہیں جو زباں سے کرتے نہیں وہ ہرگز
ہر بات ان کی دیکھی ہم نے منافقانہ
----------
درست
چوروں سے مل گئے ہیں اس دیس کے محافظ
حالات یہ ہمارے اس کا ہے شاخسانہ
---------
حالات کیسے ہیں ہمارے، اس کا ذکر تو ہو، واحد جمع کا شتر گربہ بھی ہے
آنا پڑے گا تم کو ملنے کو پاس میرے
آئی بہار دیکھو موسم ہے عاشقانہ
--------
دھونس دے رہے ہیں محبوب کو؟ یہ لہجہ اچھا نہیں، محض آ جاؤ پاس میرے... کہنا بہتر ہے
انصاف بِک رہا ہے میرے وطن میں دیکھو
منصف نے کر لیا ہے چوروں سے دوستانہ
----------
درست
کرتے نہیں بہادر کوئی بھی وار چھپ کر
لوگوں سے ڈر کے جینا ہے وصف بزدلانہ
-------
یہ وصف تو نہیں! دو لختی بھی ہے
انجام کا نہ سوچو ڈرتے ہو کیوں جہاں سے
ہر فیصلہ ہی تم کو کرنا ہے منصفانہ
------------
کس سلسلے میں فیصلہ ہے، اس کا ذکر بھی ہو
اپنی سہولتوں کا جو سوچتے ہیں ہر دم
رہتی ہے سوچ ان کی دنیا میں عامیانہ
----------
ٹھیک
تخلیق پر جہاں کی جو سوچتے نہیں ہیں
ہو گی نہ سوچ ان کی ہرگز بھی صوفیانہ
----------
صوفیانہ سوچ ہونا اچھا ہے یا برا؟ یہ شعر نکال ہی دیں۔ سوچ لفظ پچھلے شعر میں ہی ہے، یہاں فکر استعمال کیا جا سکتا ہے
ارشد نہ تم بھلانا اللہ کی یاد دل سے
کرنا کبھی نہ غفلت ہے فعل مضرمانہ
------------
مضرمانہ لفظ سمجھ نہیں سکا
 
الف عین
(اصلاح)
-----
ان کی روش ہمیشہ رہتی ہے جارحانہ
میرا سدا وطیرہ رہتا ہے فدویانہ
----------
چوروں سے مل گئے ہیں اس دیس کے محافظ
غربت عوام کی ہے اس کا ہی شاخسانہ
----------
دل چاہتا ہے میرا ملنے کو آج تجھ سے
آئی بہار دیکھو موسم ہے عاشقانہ
-----------
کرتا نہیں بہادر کوئی بھی وار چھپ کر
لوگوں سے ڈر کے جینا ہے فعل بزدلانہ
------------
منصف اگر ہو سچے پھر فرض ہے یہ تم پر
ہر فیصلہ تمہارا لازم ہو منصفانہ
-----------
سیکھا نہیں ہے میں نے ڈرنا کسی سے ہرگز
گزری حیات میری ساری مجاہدانہ
-----------
ارشد نہ تم بھلانا اللہ کی یاد دل سے
غفلت نہیں یہ ہرگز ہے فعل مجرمانہ
---------
 

الف عین

لائبریرین
ان کی روش ہمیشہ رہتی ہے جارحانہ
میرا سدا وطیرہ رہتا ہے فدویانہ
لیکن میرا وطیرہ رہتا ہے... بہتر ہو گا
منصف اگر ہو سچے پھر فرض ہے یہ تم پر
ہر فیصلہ تمہارا لازم ہو منصفانہ
لازم ہو منصفانہ غلط بیانیہ ہے، لازم ہے کہ منصفانہ ہو درست محاورہ ہوتا ہے
اس کے علاوہ "ہے فعل" دو اشعار میں ایک ہی مقام پر آ رہا ہے، ایک جگہ بدلیں یا نکال دیں
باقی درست ہو گئے ہیں اشعار
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ان کی روش ہمیشہ رہتی ہے جارحانہ
گزری حیات میری ایسے ہی مودّبانہ
مودّبانہ محض مدّبانہ یا مودبانہ تقطیع ہو رہا ہے، دونوں مصرعوں میں صیغہ بھی مختلف ہے
استاد صاحب، پوچھنا یہ تھا کہ کیا یہ قوافی درست ہیں؟
کیونکہ ایک ترکیب سے "جارح" سے جارحانہ بنا ہے اور "مؤدب" سے مودبانہ۔۔۔
 
Top