ام اویس
محفلین
ان گنت دائروں میں بٹنے سے
فاصلے رہ گئے سمٹنے سے
کیا ملے گا تمہیں جہاں بھر کی
عزتیں چھاج میں پھٹکنے سے
اس سے بہتر ہے جان پر کھیلیں
زندگی کی بساط الٹنے سے
ذلتیں رہنمائی کرنے لگیں
کچھ تو حاصل ہوا بھٹکنے سے
موت بہتر ہے بزدلوں کی طرح
زندگی کی طرف پلٹنے سے
شام اور خوشبوؤں کا نام پڑا
آپ کا زلف کو جھٹکنے سے
خوشبوئیں ہیں چمن میں رقصیدہ
پھول سی اک کلی چٹکنے سے
کون سنتا ہے شور اندر کا
آہ نکلی کلیجہ پھٹنے سے
میرے اندر وہ وحشتیں ہیں کہ بس
دل دھڑکتا ہے دل دھڑکنے سے
نور کا سیلِ آب امڈ آیا
ظلمتوں کی خلیج پٹنے سے
قسمتوں میں نہیں پلٹ جانا
ہاں نصیبہ مگر الٹنے سے
سچ تو سچ ہے حبیب ، کہنے پر
کب ڈرا ہے زبان کٹنے سے
فاصلے رہ گئے سمٹنے سے
کیا ملے گا تمہیں جہاں بھر کی
عزتیں چھاج میں پھٹکنے سے
اس سے بہتر ہے جان پر کھیلیں
زندگی کی بساط الٹنے سے
ذلتیں رہنمائی کرنے لگیں
کچھ تو حاصل ہوا بھٹکنے سے
موت بہتر ہے بزدلوں کی طرح
زندگی کی طرف پلٹنے سے
شام اور خوشبوؤں کا نام پڑا
آپ کا زلف کو جھٹکنے سے
خوشبوئیں ہیں چمن میں رقصیدہ
پھول سی اک کلی چٹکنے سے
کون سنتا ہے شور اندر کا
آہ نکلی کلیجہ پھٹنے سے
میرے اندر وہ وحشتیں ہیں کہ بس
دل دھڑکتا ہے دل دھڑکنے سے
نور کا سیلِ آب امڈ آیا
ظلمتوں کی خلیج پٹنے سے
قسمتوں میں نہیں پلٹ جانا
ہاں نصیبہ مگر الٹنے سے
سچ تو سچ ہے حبیب ، کہنے پر
کب ڈرا ہے زبان کٹنے سے