نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں جوہر ٹاون ای ٹو میں قیام پذیر تھا۔ گھر کی گلی کے اختتام پر بائیں ہاتھ ایک پان کی دکان تھی جو رات دیر گئے تک کھلی رہتی تھی۔ میں یوں تو پان نہیں کھاتا لیکن کبھی کبھار میٹھے یا سونف الائچی والے پان سے منہ کا ذائقہ بدل لیتا ہوں۔بوتل اور ڈبوں کے جوس وغیرہ بھی برائے نام پیتا ہوں۔ ایک دن سونف الائچی والا پان خریدا اور ساتھ میں بےارادہ ہی ایک جوس کا ڈبہ بھی۔ ابھی میں جوس لیکر پلٹا ہی تھا کہ کیا دیکھتا ہوں ، میرے عین پیچھے ایک کھلے بکھرے بال، پھٹے کپڑوں میں پاگل سا شخص کھڑا ہے۔ میں نے ایک طرف سے نکلنے کی کوشش کی تو وہ میرے سامنے آگیا۔ میں نے دوسری طرف سے سرکنے کی کوشش کی تو اس نے پھر راستہ روک لیا۔
میں رک گیا۔ اس کی طرف دیکھا اور کہا، کیا چاہتے ہو؟
میں نےبھی جوس پینا ہے۔ اس شخص نے بڑے ٹھہرے ہوئے انداز میں کہا۔
میں نے جوس کا ڈبہ اس کی طرف بڑھا دیا۔
اس نے نلکی جوس میں ڈالی اور پینے لگا۔ اور میں خاموشی سے آگے بڑھ گیا۔ ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ اسی شخص کی آواز دوبارہ سنائی دی۔
کہاں جا رہے ہو؟
میں نے پلٹ کر اس کی طرف دیکھا اور کہا، کیوں خیریت ہے؟
اس نے جواباً کہا۔ جوس کیوں نہیں لیا اور؟ تم نے اپنے لیے لیا تھا نا؟
میں نے کہا، نہیں! تمہارے لیے ہی لیا تھا۔ یہ کہہ کر میں دوبارہ اپنی راہ ہو لیا۔
پیچھے سے اس شخص کی آواز سنائی دی۔
اوئے پاگل! پیسے اور نہیں تھے تو یہ مجھے نہیں دینا تھا نا۔ اور میں بےاختیار مسکراتا ہوا آگے بڑھتا چلا گیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مبارک ہو، دیوانہ بھی ہر کسی سے سوال نہیں کرتا
اوہ وی کسی کاری دے بندے نوں ویکھ کے ای کجھ آکھدا بولدا اے
 
Top