صدر اوبامہ نے يقين دلايا ہے کہ امريکہ اپنی پاليسياں ان کے ساتھ منسلک کرے گا جو امن کے خواہ ہيں۔ ان ميں وہ اسرائيلی اور فلسطينی بھی شامل ہيں جو دو رياستوں ميں امن اور حفاظت کے ساتھ رہنے کے مستحق ہيں۔
انھوں نے تمام فريقين پر زور ديا کہ وہ معاہدے کے مطابق اپنی ذمہ دارياں پوری کريں۔
اسرائيل کے وجود سے انکار نہيں کيا جا سکتا۔ ليکن اس کے ساتھ اسرائيل کو بھی اس حقيقت کو ماننا پڑے گا کہ اسرائيلی آبادکاری کو روکنا ہو گا۔ غزہ ميں ہونے والا سانحہ اسرائيل کی اپنی سيکورٹی کے ليے نقصان دہ ہے۔ فلسطينوں کو اپنے معاشرے کی بہتری، پرامن زندگی گزارنے اور کاروبار زندگي کو چلانے کے ليے اسرائيل کو اپنی ذمہ دارياں پوری کرنا ہوں گی۔
امريکہ فلسطين کی ناموس اور اپنی آزادانہ مملکت کے جائز مطالبہ پر ان کی حمايت ترک نہيں کرے گا۔ ليکن اس کے ساتھ ساتھ فلسطينيوں کو بھی تشدد کا راستہ تبديل کرنا ہو گا جو بے گناہ انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے اور اپنے موقف کے لیے اخلاقی جواز بھی کھو جاتا ہے۔ حماس کو تشدد کا خاتمہ کر کے گزشتہ معاہدوں کا پاس کرنا ہو گا اور اسرائيل کے وجود کو تسليم کرنا ہوگا۔
عرب امن کوششوں پر مزيد کام کرتے ہوئے عرب رياستوں پر لازم ہے کہ وہ فلسطينی رياست کی بقا کے لیے اداروں کی تشکيل ميں فلسطينی عوام کی مدد کريں اور اسرائيلی کی قانونی حيثيت تسليم کريں۔ اس کے علاوہ ماضی ميں جھانکنے کی ناکام روش کے مقابلے ميں ترقی پر فوکس کرنا ہوگا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov