ضیاء حیدری
محفلین
ڈیئر ضیاء
آداب
میں خیریت سے ہوں اور آپکی خیریت نیک مطلوب ہے- میں مان لیتی ہوں کہ آپ خوش ہو، اپنی زندگی کے شب و روز میں مگن، ٹائم پر اٹھ جاتے ہو، آفس جاتے ہو، زندگی کو بھرپور طریقہ سے انجوائے کررہے ہو، ہاں آپ ہمیشہ سے ایسے ہو، اللہ کرے آپ اسی طرح ہنستے مسکراتے رہو۔
آپ کو یہ خط لکھنے کی ضرورت نہ تھی۔ مجھے کیا سمجھانا چاہتے ہو، کہ مجھے بھول گئے ہو، مان لیا ,اوکے- محبت کی سچائی کا کلیہ، یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کیوں کرنے لگے ہو، میرا اپنا جیون ہے، شوہر ہے بچے ہیں، مگر میں، اب الگ تھلگ اپنی زندگی جی رہی ہوں، جس میں کوئی بھی نہیں ہے، اور اور تم بھی۔ ۔ ۔ ۔
میرے آپ کے بیچ کیا تھا؟ کچھ بھی نہ تھا۔ ۔ ۔ ۔ اگر کوئی تعلق تھا بھی تو میں بھول چکی ہوں۔ اتنا جانتی ہوں کہ تم میرے کلاس فیلو تھے، بڑے دلچسپ کمنٹس دیا کرتے تھے ہنستے ہنساتے رہتے تھے، اچھا لگتا تھا۔ گذشتہ دنوں فضیلہ کمال آئی تھی جس نے تمہارے متعلق بتایا تھا۔ یہ کونساطوفاں آپ پر سے گذر گیا ہے، جس نے اتنا سنجیدہ بنادیا ہے۔ جسکو تنہائی، سنجیدگی اور خاموشی سے نفرت ہو اور جس کا ہر پل مزاح، شرارتوں اور یاروں میں گزرے، وہ سنجیدہ ہوچکا ہے۔ ۔ ۔ ۔
میں آپ کو بھول چکی تھی اِس میں میرا نہیں، بلکہ حالات کا کمال ہے جنہوں نے تمہاری یاد کو کسی نہ کسی طرح ٹالا ہوا تھا۔ سمجھا بجھا کے دل کو سنبھالا ہوا تھا، پھر بھی اس دل میں‘ تمہاری یاد کسی نہ کسی طرح راستہ بنا کر پہنچ جاتی ہے-
تم مجھے تنہا چھوڑ دو- پلیز میرا پیچھا چھوڑ دو- تم سے کس نے کہا ہے کہ میں شب بھر تمہاری یاد میں بے چین رہتی ہوں- اور بھی کام ہو سکتے ہیں- صبح صبح بچوں کو اسکول بھیجنا ہوتا ہے، شوہر کوجاب پر جانا ہوتا ہے- پھر اسکے طعنے تشنے سننے ہوتے ہیں، ایک دن میں اپنی شادی تصویر دیکھ رہی تھی، اس میں تم بھی تھے اور دوسرے کلاس فیلو بھی، اچانک وہ آگئے، مجھے خبر نہ ہوئی، پوچھنے لگے کیا دیکھ رہی ہو، میں کہہ دیا کہ یادگار، کہنے لگے کونسی یادگار؟ ضیاء سچ بتاؤں ہے تو تمہارا دوست ,مگر بڑا شکی آدمی ہے
خیر میں ان باتوں کی عادی ہوں، آپ خوش رہا کرو میری فکر چھوڑو- کسی کی باتوں میں نہ آؤ، یہ لوگ بس ایسے ہی پیچھے پڑے ہوئے ہیں فضول میں۔۔۔۔ انہیں کیا پتا،انہیں کیا خبر؟
خدا کے لئے مجھے یوں خط نہ لکھا کرو، تمھیں کیا معلوم، تمھین کیا پتہ ہے، عورت جب محبت کرتی ہے تو سب سے پہلے اپنے جذبات دیتی ہے، یوں لکھ لکھ کر میرے جذبات کو نہ چھیڑو۔ عورت جب ٹوٹ جاتی ہے تو پھ سمیٹے نہیں سمٹتی ہے، اگر عورت ٹوٹ جائے تو ایک خاندان ، ایک نسل ٹوٹ جاتی ہے.
خدا کے لئے مجھ پر ایسا ظلم نہ کرو، آپ ایک مرد ہو، اپنی مردانگی کا مان رکھ سکتے ہو۔ میں اگر ٹوٹی تو میرا گھر ٹوٹ جائے گا، میں نےزمانے سے چھپایا ہے، یوں چرچا نہیں کرتے، سنو ایسا نہیں کرتے، سنو، سنو، سنو ایسا نہیں کرتے!!!!!!!!!!!!!
تم بھی ایسا نہ کرو اور مجھے بھول جاؤ۔-
فقط
تمیم