اور کیا ہوگا

تجمل نقوی

محفلین
تیراکہنا بس چھوڑ کے جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
سوچوں گا گھبرا جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
اے متاعِ زیست اور نہ دے دلاسے مجھکو
ٹوٹ کے بکھروں گا گر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
تیری یادوں کی مسافت میں کبھی تھک کے گرا
آبلے سمیٹوں گا گھر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
وہ سبھی رستے جن سے ہم گزرے تھے کبھی
اب کے گزروں گا تو ڈر جاؤں گا اور کیا ہوگا ؟
میری راتوں کے شجر کو اور نہ دے پانی جاناں
خواب ٹٹولوں گا جھڑ جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
ہے تخیل میں وہ لمحہِ رخصت نقوی ابتک
ہجر لکھوں گا، اور مر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟۔
بقلم خود تجمل نقوی
 
تجمل بھائی، آداب!
فی الوقت میرا مشورہ یہ ہوگا (برا نہ مانیے گا) کہ آپ شاعری کی مبادیات کا مطالعہ کریں مثلا قافیہ، ردیف، بحر، اوزان وغیرہ کے بارے میں پڑھیں، جس کے لئے اسی محفل میں کافی مواد موجود ہے.
موجودہ صورت پوری "غزل" کی اصلاح کرنا بہت مشکل کام ہے.
مثلا آپ اپنی غزل کے مطلع کو ہی لیں. وزن سے صرف نظر کریں، تب بھی آپ نے مطلع میں قافیہ ہی نہیں قائم کیا!

دعاگو،
راحل.
 

تجمل نقوی

محفلین
آداب راحل بھائی۔
آپ کے مشورے اور وقت کا شکریہ، میں مشکور ہوں کہ آپ نے اصلاح فرمائی اور اسی نقطہ سے اس پلیٹ فارم پر شمولیت اختیار کی ہے تاکہ ادب سے متعلقہ معلومات و اصلاح ہو سکے۔ شکریہ۔
 
Top