تجمل نقوی
محفلین
تیراکہنا بس چھوڑ کے جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
سوچوں گا گھبرا جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
اے متاعِ زیست اور نہ دے دلاسے مجھکو
ٹوٹ کے بکھروں گا گر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
تیری یادوں کی مسافت میں کبھی تھک کے گرا
آبلے سمیٹوں گا گھر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
وہ سبھی رستے جن سے ہم گزرے تھے کبھی
اب کے گزروں گا تو ڈر جاؤں گا اور کیا ہوگا ؟
میری راتوں کے شجر کو اور نہ دے پانی جاناں
خواب ٹٹولوں گا جھڑ جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
ہے تخیل میں وہ لمحہِ رخصت نقوی ابتک
ہجر لکھوں گا، اور مر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟۔
بقلم خود تجمل نقوی
سوچوں گا گھبرا جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
اے متاعِ زیست اور نہ دے دلاسے مجھکو
ٹوٹ کے بکھروں گا گر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
تیری یادوں کی مسافت میں کبھی تھک کے گرا
آبلے سمیٹوں گا گھر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
وہ سبھی رستے جن سے ہم گزرے تھے کبھی
اب کے گزروں گا تو ڈر جاؤں گا اور کیا ہوگا ؟
میری راتوں کے شجر کو اور نہ دے پانی جاناں
خواب ٹٹولوں گا جھڑ جاؤں گا اور کیا ہوگا؟
ہے تخیل میں وہ لمحہِ رخصت نقوی ابتک
ہجر لکھوں گا، اور مر جاؤں گا اور کیا ہوگا؟۔
بقلم خود تجمل نقوی