اور کیا ہے غزل بس ان کا خیال- اک نئی کاوش

رمزِ ہجرو وصال و حسن و جمال
اور کیا ہے غزل بس ان کا خیال

آ کہ مل کر گزار لیں ان کو
بچ رہے ہیں جو چند ماہ و سال

آؤ جی لیں یہ لمحہِ موجود
بھول کر دو گھڑی کو فکرِ مآل

اک تعلق نبھائے جاتے ہیں
کون پالے یہ عاشقی کا وبال

کٹ گئی عمر کن سرابوں میں
بس اسی بات کا ہے دل میں ملال

ایک بے چینی ہے جو جاتی نہیں
جیسے اک ساز ہے جو ہے بے تال

شہرِ یاراں میں کون ہیں یہ شکیل
بن رہے ہیں جو نفرتوں کا جال

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
 

الف عین

لائبریرین
رمزِ ہجرو وصال و حسن و جمال
اور کیا ہے غزل بس ان کا خیال
ویسے درست ہے، لیکن رمز لفظ کچھ پسند نہیں آیا۔ حسن و جمال ہم معنی ہیں، ہجر و وصال مخالف، حسن و عشق کیا جا سکتا ہے، ہجر و وصال پر مصرعہ ختم کر کے شروع میں کچھ مختلف الفاظ باندھے جائیں
آ کہ مل کر گزار لیں ان کو
بچ رہے ہیں جو چند ماہ و سال
درست، یہاں مخاطب کو واحد ضمیر کہا جا رہا ہے، اگلے ہی شعر میں "آؤ" میں جمع ہو گیا ضمیر۔ ویسے تو غزل میں اجازت ہوتی ہے لیکن پھر بھی یکساں طور پر خطاب ہو تو اچھا ہے، یہاں بھی "آؤ" کر دو

آؤ جی لیں یہ لمحہِ موجود
بھول کر دو گھڑی کو فکرِ مآل
درست، اگرچہ وقت کی اکائی کے حساب سے گھڑی اور لمحہ ایک ہی بات ہے، ایک گھڑی جینے کے لئے دو گھڑی فکروں سے آزادی کی ضرورت؟

اک تعلق نبھائے جاتے ہیں
کون پالے یہ عاشقی کا وبال
درست

کٹ گئی عمر کن سرابوں میں
بس اسی بات کا ہے دل میں ملال
ٹھیک

ایک بے چینی ہے جو جاتی نہیں
جیسے اک ساز ہے جو ہے بے تال
بے تال ساز اور بے چینی میں کوئی تعلق پیدا نہیں ہو رہا ہے، پہلا مصرع بدل دیا جائے۔
جاتی کی ی کا اسقاط بھی درست ہے لیکن روانی متاثر ہوتی ہے، "کہ دائم ہے" کیا جا سکتا ہے( اگر ثانی بدلا جائے تو... )


شہرِ یاراں میں کون ہیں یہ شکیل
بن رہے ہیں جو نفرتوں کا جال

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
روفی سے متفق
 
ویسے درست ہے، لیکن رمز لفظ کچھ پسند نہیں آیا۔ حسن و جمال ہم معنی ہیں، ہجر و وصال مخالف، حسن و عشق کیا جا سکتا ہے، ہجر و وصال پر مصرعہ ختم کر کے شروع میں کچھ مختلف الفاظ باندھے جائیں

درست، یہاں مخاطب کو واحد ضمیر کہا جا رہا ہے، اگلے ہی شعر میں "آؤ" میں جمع ہو گیا ضمیر۔ ویسے تو غزل میں اجازت ہوتی ہے لیکن پھر بھی یکساں طور پر خطاب ہو تو اچھا ہے، یہاں بھی "آؤ" کر دو

درست، اگرچہ وقت کی اکائی کے حساب سے گھڑی اور لمحہ ایک ہی بات ہے، ایک گھڑی جینے کے لئے دو گھڑی فکروں سے آزادی کی ضرورت؟

درست

ٹھیک

بے تال ساز اور بے چینی میں کوئی تعلق پیدا نہیں ہو رہا ہے، پہلا مصرع بدل دیا جائے۔
جاتی کی ی کا اسقاط بھی درست ہے لیکن روانی متاثر ہوتی ہے، "کہ دائم ہے" کیا جا سکتا ہے( اگر ثانی بدلا جائے تو... )


روفی سے متفق
رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم
اصلاح کی کوشش کرتا ہوں
 
ویسے درست ہے، لیکن رمز لفظ کچھ پسند نہیں آیا۔ حسن و جمال ہم معنی ہیں، ہجر و وصال مخالف، حسن و عشق کیا جا سکتا ہے، ہجر و وصال پر مصرعہ ختم کر کے شروع میں کچھ مختلف الفاظ باندھے جائیں

درست، یہاں مخاطب کو واحد ضمیر کہا جا رہا ہے، اگلے ہی شعر میں "آؤ" میں جمع ہو گیا ضمیر۔ ویسے تو غزل میں اجازت ہوتی ہے لیکن پھر بھی یکساں طور پر خطاب ہو تو اچھا ہے، یہاں بھی "آؤ" کر دو

درست، اگرچہ وقت کی اکائی کے حساب سے گھڑی اور لمحہ ایک ہی بات ہے، ایک گھڑی جینے کے لئے دو گھڑی فکروں سے آزادی کی ضرورت؟

درست

ٹھیک

بے تال ساز اور بے چینی میں کوئی تعلق پیدا نہیں ہو رہا ہے، پہلا مصرع بدل دیا جائے۔
جاتی کی ی کا اسقاط بھی درست ہے لیکن روانی متاثر ہوتی ہے، "کہ دائم ہے" کیا جا سکتا ہے( اگر ثانی بدلا جائے تو... )


روفی سے متفق
استادِ محترم الف عین


آپ کی رہنمائی کے مطابق یوں نظر ثانی کی ہے

ذکر حسن و شباب و وصل و جمال
اور کیا ہے غزل بس ان کا خیال

آ ؤ مل کر گزار لیں ان کو
بچ رہے ہیں جو چند ماہ و سال

آؤ جی لیں یہ لمحہِ موجود
بھول کر ایک پل کو فکرِ مآل

اک تعلق نبھائے جاتے ہیں
کون پالے یہ عاشقی کا وبال

کٹ گئی عمر کن سرابوں میں
بس اسی بات کا ہے دل میں ملال

اس طرح دھڑکنیں ہیں بے ترتیب
جیسے اک ساز ہے جو ہے بے تال

شہرِ یاراں میں کون ہیں یہ شکیل
بن رہے ہیں جو نفرتوں کےجال
 
Top