محمد شکیل خورشید
محفلین
رمزِ ہجرو وصال و حسن و جمال
اور کیا ہے غزل بس ان کا خیال
آ کہ مل کر گزار لیں ان کو
بچ رہے ہیں جو چند ماہ و سال
آؤ جی لیں یہ لمحہِ موجود
بھول کر دو گھڑی کو فکرِ مآل
اک تعلق نبھائے جاتے ہیں
کون پالے یہ عاشقی کا وبال
کٹ گئی عمر کن سرابوں میں
بس اسی بات کا ہے دل میں ملال
ایک بے چینی ہے جو جاتی نہیں
جیسے اک ساز ہے جو ہے بے تال
شہرِ یاراں میں کون ہیں یہ شکیل
بن رہے ہیں جو نفرتوں کا جال
محترم الف عین اور کیا ہے غزل بس ان کا خیال
آ کہ مل کر گزار لیں ان کو
بچ رہے ہیں جو چند ماہ و سال
آؤ جی لیں یہ لمحہِ موجود
بھول کر دو گھڑی کو فکرِ مآل
اک تعلق نبھائے جاتے ہیں
کون پالے یہ عاشقی کا وبال
کٹ گئی عمر کن سرابوں میں
بس اسی بات کا ہے دل میں ملال
ایک بے چینی ہے جو جاتی نہیں
جیسے اک ساز ہے جو ہے بے تال
شہرِ یاراں میں کون ہیں یہ شکیل
بن رہے ہیں جو نفرتوں کا جال
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی نذر