حسیب نذیر گِل
محفلین
اولمپک ویزہ سکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے لاہور میں پانچ خواتین سمیت پاسپورٹ کے محکمے اور نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کےگیارہ ملازمین کوگرفتار کر لیا ہے۔
اس سیکنڈل سے متعلق برطانوی اخبار دی سن کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم پاکستان کے مشیرِ داخلہ رحمان ملک نے جعلی پاسپورٹ کے ذریعے برطانیہ کا اولمپک ویزا لگوانے کی کوشش کرنے والے گروہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا ۔
ایف آئی اے کے ترجمان فرحت عباس نے بی بی سی کی نامہ نگار شمائلہ جعفری کو بتایا کہ لاہور میں ایف آئی اے کی ٹیموں نے باغبان پورہ میں نادرا اور گارڈن ٹاؤن میں پاسپورٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے اورگیارہ افرد کو گرفتار کر لیا۔
ان کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں پاسپورٹ آفس کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز شامل ہیں جبکہ نادرا کے دفتر سے فوٹو سیکشن کی اہلکاروں اور ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو حراست میں لیا گیا ہے۔
گرفتار کی گئی پانچ خواتین کو بعدازاں شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا جبکہ پاسپورٹ آفس کے چار اور نادرا کے دو ملازمین ابھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔ ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ سرکل لاہور میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ڈریم لینڈ ٹریول ایجنسی کے مالک ملک بشیر کل ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے جبکہ برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مرکزی کردار عابد چوہدری روپوش ہیں۔
برطانوی اخبار دی سن کے رپورٹر نے ایک ایسے پاکستانی نوجوان کا روپ دھارا جو لندن جانے کی خواہش رکھتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اخبار نے اس کام کے لیے پاکستان کی ایک ایسی ٹریول ایجنسی سے رابطہ کیا جسے نو سال قبل انسانی سمگلنگ کے مقدمے کا سامنا رہا تھا۔
اخبار نے اس واقعے کی اطلاع برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس، برطانوی وزارت داخلہ، یوکے باڈر ایجنسی اور برطانوی ہائی کمیشن کو دی تھی جس کے بعد پاکستانی حکام نے اس کا نوٹس لیا تھا۔
بشکریہ:بی بی سی اردو