اویغورستان کے شہر کاشغر کی روزمرہ زندگی

حسان خان

لائبریرین
اویغورستان یا مشرقی ترکستان چین کے شمال غرب میں اور ہمارے پاکستان کے ہمسائےمیں واقع ایک نیم خودمختار صوبہ ہے جسے سنکیانگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا کُل رقبہ سولہ لاکھ چوہتر ہزار نو سو کلو میٹر ہے جو اسے چین کا سب سے بڑا صوبہ بنا دیتا ہے۔ اس صوبے کی سرحد بیک وقت آٹھ ملکوں منگولیہ، روس، قزاقستان، تاجکستان، قرغیزستان، افغانستان اور پاکستان سے ملتی ہے۔ اس صوبے کا سب سے بڑا نژادی گروہ اویغور ترکوں کا ہے جن کی کُل آبادی تخمیناً ایک کروڑ تک ہے۔ یہ لوگ ازبک زبان کی بہن اویغور ترکی بولتے ہیں اور یہ زبان چینی کے ہمراہ اس صوبے کی سرکاری زبان بھی ہے۔ جو شخص ازبک ترکی جانتا ہے وہ اویغور ترکی کو بہت حد تک آسانی سے سمجھ سکتا ہے، اور ان دونوں ملّتوں کی کلاسیکی ادبی زبانیں بھی ایک ہی یعنی چغتائی ترکی اور فارسی ہیں۔
چینی حکومت اس علاقے کو سنکیانگ کہتی ہے، لیکن اس نام سے ایسا گمان ہوتا ہے کہ جیسے یہ چینی آبادی والا منطقہ ہے۔ جبکہ اگر اس کے لیے مشرقی ترکستان/اویغورستان استعمال کیا جائے تو یہ واضح رہتا ہے کہ یہ اویغور ترک اکثریتی منطقہ ہے۔ اسی لیے میں اس جگہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مشرقی ترکستان/اویغورستان کے لفظ کو ترجیح دیتا ہوں۔ اویغوروں کے علاوہ اس صوبے میں قزاق، ہوئی، ازبک، تاجک، تاتار اور دیگر کئی نژادی گروہوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی آباد ہیں۔

image


منبعِ تصاویر: ایرانی خبررساں ادارہ ایسنا
عکاس: داؤد قہردار

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4

4


جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یہ سب دیکھ کر یہی کہنے کو دل چاہتا ہے کہ میں بھی پاکستان ہوں تُو بھی پاکستان ہے۔۔۔
حقیقتِ امر بھی یہی ہے کہ پاکستان کے ایک بڑے علاقے کے وسطی ایشیا سے صدیوں پر محیط اور شکست ناپذیر تمدنی روابط قائم ہیں۔

ہمیشہ کی طرح بے حد خوبصورت ، قابلِ داد و تحسین شراکت۔ حسان خان ہمیشہ خوش رہیں۔آمین
شکریہ :)
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
اور حقیقتِ امر بھی یہی ہے کہ پاکستان کے ایک بڑے علاقے کے وسطی ایشیا سے صدیوں پر محیط اور شکست ناپذیر تمدنی روابط قائم ہیں۔

جی بالکل۔ جیسے پاکستان میں لفظ "ستان" فارسی ہے۔ پاکستان کی ہزارہ کمیونیٹی منگول ترک ہے۔ ہمارے بچوں کی کہانیوں میں کوہ قاف کا بکثرت ذکر میں وسطی ایشیا سے جاکر ملتا ہے۔ اور تو اور ہمارے اسلامی جہادی دہشت گردوں کا تعلق بھی اسی ازبک، تاجک ترک جہادی کمیونیٹی سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اور تو اور ہمارے اسلامی جہادی دہشت گردوں کا تعلق بھی اسی ازبک، تاجک ترک جہادی کمیونیٹی سے ہے۔
آپ کو یہ بات کیا بالکل عجیب نہیں لگ رہی کہ آپ کروڑوں انفرادی لوگوں کو ان کلیشائی سانچوں میں ڈھال کر اُن کی انفرادیت سلب کر رہے ہیں؟ کیا ان کی تہذیب، ان کی زبان، ان کی تاریخ، ان کا ادب، ان لوگوں کے انفرادی خد و خال، ان کے روزمرہ تجربات اتنے ہیچ ہیں کہ وہ سب اس ایک گمراہ کن اور یک رخی تصور کے ذیل میں سما جائیں؟
 
آخری تدوین:
Top