او آئی سی اعلامیہ جاری: فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عالمی فورس بنانے کا مطالبہ

زنیرہ عقیل

محفلین

فائل فوٹواوآئی سی اجلاس


اوآئی سی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بربریت کی شدید مذمت کی گئی ہے، 57 اسلامی ممالک کے مشترکہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عالمی فورس بنائی جائے اور عہد کیا گیا کہ بیت المقدس کی قانونی حیثیت کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائیگا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اوآئی سی اجلاس سے خطاب میں معاملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینیوں کے سفاکانہ قتل عام کیخلاف اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس استنبول میں ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عالمی فورس بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے میں امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی مسترد کردی گئی۔ بیت المقدس کی قانونی حیثیت کے تحفظ کیلئے ہرممکن اقدام اٹھانے کا عہد کیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ امریکی ایما پراسرائیلی فوج جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے یورپی یونین، افریقی یونین اورعالمی تنظیموں سے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی آزادانہ اورشفاف تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی بھی مذمت کی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی 70 سال سے بھارتی جبر و استبداد کا شکار ہیں اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ 57 اسلامی ممالک پر مشتمل او آئی سی سربراہ اجلاس فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم پر بلایا گیا جس کی صدارت ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کی۔
 

فاخر رضا

محفلین
آج مجھے وٹس ایپ پر ایک خبر اسی طرح کی موصول ہوئی ہے
مجھے تو سچ ہی لگتی ہے مگر اس کی تصدیق نہیں کرسکتا خبر کچھ یوں ہے
او آئی سی کو انگلش میں کہتے ہیں
¡ oh' I see

بریکنگ نیوز
سعودی عرب میں تعینات چالیس ملکی مسلم افواج نے فلسطینی عوام کے قتل عام کیخلاف فوری ایکشن لیتے ھوئے انتہائی خوفناک اور خطرناک فیصلے کر ڈالے اور ان فیصلوں پر جمعتہ المبارک سے عمل درآمد کا آغاز ھوگا۔ راسخ العقیدہ اسلامی افواج کے سپہ سالاروں نے ہنگامی اجلاس میں جو فیصلے کیے وہ یہ ہیں۔
جمعہ کے دن بعد از نماز جمعہ تمام اسلامی افواج کے سربراہان خانہ کعبہ میں گڑ گڑا کر اللہ کے دربار میں دعا کریں گے کہ اللہ اسرائیلی فوج کو ہدایت دے اور ان کے دلوں میں رحم اور ترس پیدا فرمائے تاکہ وہ قتل عام بند کرے۔

دعا سے کام نہ چلا تو اگلے جمعہ کو تمام چالیس ملکی مسلم افواج کے سربراہان نماز جمعہ کے موقع پر گڑا گڑا کر اللہ کے حضور بددعا دیں گے کہ اللہ ظالم اسرائیلی فوج پر سخت قہر و غضب نازل فرما دے تاکہ وہ آسمانی آفات کے شکار ھوکر خود بخود فلسطینیوں کا قتل عام بند کر دے۔

اگر بدعا سے بھی کام نہ چلا تو جذبہ جہاد اور شوق شہات سے سرشار اسلامی اتحادی افواج اپنے مورچوں اور بنکروں میں بیٹھ کر انتظار کریں گے کہ جب اسرائیلی افواج سعودی عرب پر حملہ کرکے ان کے مورچوں اور بنکروں تک پہنچ گئے تو اسلامی افواج تین آپشن پر ہنگامی انداز میں عمل در آمد کریں گے۔
پہلا آپشن محفوظ راستوں سے جان بچا کر نکلنا

دوسرا آپشن سفید جھنڈے لہرا کر امن کا پیغام دینا

تیسرا آپشن اور فیصلہ کن آپشن سرنڈر یعنی ہتھیار پھینک کر ہاتھ اٹھانا۔

تحریر= شیرزمان کاکڑ لورالائی
 

زنیرہ عقیل

محفلین
ہم بھی تو باتوں کے فوجی ہیں
جیسے ہی کوئی خبر آجائے ا س پر ایسی گل افشانیاں کرینگے کہ جیسے اسرائیلی فوج کے خلاف میدان میں ہم نے مورچہ سنبھال کر اسڑیٹ فائر شروع کر دی ہو. جیسے ہم ہیں ویسے وہ 57 ممالک کےصدور اور وزراء ہیں وہ بھی باتوں کے تیر پھینکتے ہیں اور ہم بھی یہاں بیٹھ کر وہی کچھ کر رہے ہیں ہاہاہاہاہا

بس فرق یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو مومن مسلمان اور اسلام کی سر بلندی کے لیے لڑنے والے مجاہد سمجھتے ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
Screenshot_20180519-110934.png
 

زنیرہ عقیل

محفلین
یہ حقیقت ہے کہ
اگر یہ تمام ممالک چاہیں تو جہاں جہاں مسلمان تکلیف میں ہیں مصائب میں گرے ہیں ان کی تکالیف پریشانیاں ختم ہو سکتی ہیں
بس اللہ انکو عقل و شعور دے اور دولت ایمانی نصیب فرما ئے آمین تا کہ اچھے برے کو سمجھ کر مسلم اقوام کی مدد کر سکیں
 

زنیرہ عقیل

محفلین
یوم پاکستان پریڈ کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب سلامی کے چبوترے پر موجود تمام افراد اردن کے فوجی دستے سے سلامی وصول کرنے کیلئے کھڑے ہوگئے تاہم وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بیٹھے رہے ۔

شکرپڑیاں پریڈ گراﺅنڈ میں پریڈ کے دوران پاک فوج کے مختلف دستوں نے صدر، وزیر اعظم اور تقریب کے مہمان خصوصی سری لنکن صدر، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کو سلامی پیش کی ۔ سلامی کے دوران چبوترے پر موجود افراد نے کھڑے ہو کر سلامی لی، متحدہ عرب امارات کا فوجی دستہ گزرنے کے بعد یہ افراد کچھ دیر کیلئے بیٹھے تاہم جب اختتام پر اردن کا فوجی بینڈ آیا تو سلامی کے چبوترے پر موجود افراد ایک بار پھر اٹھ کھڑے ہوئے لیکن وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پورے انہماک کے ساتھ اردن کے دستے کی پریڈ دیکھنے میں مشغول رہے۔ اسی دوران وزیر اعظم کے پیچھے موجود آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انتہائی تیزی کے ساتھ وزیر اعظم کا کندھا ہلایا اور انہیں کھڑے ہونے کا اشارہ کیا جس پر وہ فوری طور پر دیگر شرکا کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔
B7nGfVlnvbKd2IF_
 

فلک شیر

محفلین

فائل فوٹواوآئی سی اجلاس


اوآئی سی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بربریت کی شدید مذمت کی گئی ہے، 57 اسلامی ممالک کے مشترکہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عالمی فورس بنائی جائے
اور عہد کیا گیا کہ بیت المقدس کی قانونی حیثیت کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائیگا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اوآئی سی اجلاس سے خطاب میں معاملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینیوں کے سفاکانہ قتل عام کیخلاف اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس استنبول میں ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے عالمی فورس بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے میں امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی مسترد کردی گئی۔ بیت المقدس کی قانونی حیثیت کے تحفظ کیلئے ہرممکن اقدام اٹھانے کا عہد کیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ امریکی ایما پراسرائیلی فوج جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے یورپی یونین، افریقی یونین اورعالمی تنظیموں سے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی آزادانہ اورشفاف تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی بھی مذمت کی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی 70 سال سے بھارتی جبر و استبداد کا شکار ہیں اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ 57 اسلامی ممالک پر مشتمل او آئی سی سربراہ اجلاس فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم پر بلایا گیا جس کی صدارت ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کی۔
سرخ کیے گئے الفاظ دیکھیے
 
Top