او کچھ نہیں ہوتا

نکتہ ور

محفلین
او کچھ نہیں ہوتا!
یہ جو جملہ ہے نا، بڑے عجیب انداز سے ہمارے مزاج کا حصہ ہے۔ کہیں تو ہم بہت ہی گھمبیر بات کو، او کچھ نہیں ہوتا، کہہ کر ٹال جاتے ہیں۔ اور کہیں بہت ہی معمولی سی بات پر بھی یہ جادوئی جملہ نہیں بولتے۔
آپ کے ہاں مہمان آئے ہیں۔۔۔ انہیں شوگر ہے ۔۔۔ آپ انہیں شربت، کولڈ ڈرنک یا جوس پیش کرتے ہیں
وہ کہیں گے۔۔۔ آئی ایم ساری مجھے شوگر ہے
تو اکثر لوگوں کا یہ جواب ہوتا ہے
او ایک گلاس سے کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ او پی جائیں، شوگر ووگر کچھ نہیں کہتی۔ یعنی اگلے بندے کی صحت اور زندگی داؤ پر ہے، پھر بھی انہیں کہا جاتا ہے، او کچھ نہیں ہوتا۔
شدید گرمی ہے ، آپ کو چائے پیش کی جاتی ہے ، اور آپ انکار کرتے ہیں
تو کہا جاتا ہے
او کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ گرمیوں میں تو چائے فائدہ دیتی ہے
مطلب۔۔۔ کیا فائدہ دیتی ہے گرمیوں میں چائے؟
جوتوں کی دکان پر۔۔۔۔ آپ جوتا پسند کرتے ہیں، لیکن وہ تنگ ہے اور دکاندار کے پاس بڑے سائز کا جوتا نہیں ہے
تو وہ کہے گا
او کچھ نہیں ہوتا سر۔۔۔ پہننے کے بعد ٹھیک ہو جائے گا
بندہ پوچھے، جو پہننے سے پہلے ٹھیک نہیں، وہ بعد میں ٹھیک کیسے ہو گا؟
آپ کا دوست ون وے کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور آپ اسے ٹوکتے ہیں، تو جواب ملتا ہے
او کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ چند سو میٹر کی تو بات ہے
یعنی دو تین سو میٹر تک ون وے کی خلاف ورزی کوئی بات ہی نہیں؟
دکان دار آپ کو گلا ہوا پھل دیتا ہے، اور آپ اس سے پوچھتے ہیں
تو جواب ملتا ہے۔۔۔ او اتنے سے گلے ہوئے پھل سے تو کچھ فرق نہیں پڑتا
کوئی آپ کی گاڑی کو ٹکر مار کر کہہ رہا ہوتا ہے، او اتنی سی رگڑ لگی ہے، اس سے تو کوئی فرق نہیں پڑتا
دوسری جانب ایسی بہت سی باتیں ہیں، جن سے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا، جن پرہمیں او کچھ نہیں ہوتا کہہ کر آگے بڑھ جانا چاہیے۔ ان پر ہم اٹک جاتے ہیں۔ پھڈا ڈال دیتے ہیں۔
مثلاً، وہ میرے پاس سے گزرتے ہوئے کھنکارا کیوں؟
اس نے مجھے پہلے سلام کیوں نہیں کیا؟
اس نے مجھے راستہ کیوں نہیں دیا؟
وہ مجھے دیکھ کر ہنسا کیوں؟
اس نے مجھے دیکھ کر منہ کیوں بنایا؟
اس نے فلاں بات فلاں کو بتائی مجھے کیوں نہیں بتائی؟
اس نے فلاں کی سالگرہ پر تو دو پونڈ کا کیک دیا تھا، میری سالگرہ پر صرف ایک پونڈ کا کیک لایا ہے۔
غرض، بہت سی باتیں ہی، جو بہت ہی معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں، ان پر بھی یہی جادوئی جملہ بولیے۔۔۔ اور آگے بڑھ جائیے۔ آپ کی زندگی سکون میں آ جائے گی۔
ربط
 

میم الف

محفلین
بہت اچھی تحریر ہے بھائی :good1: بہت مزہ آیا پڑھ کے
ہلکا پھلکا انداز مگر اصلاح کا پہلو بھی نمایاں ہے
 

جاسمن

لائبریرین
نکتہ ور نے بہت پتے کا نکتہ پیش کیا ہے۔
واقعی آپ نے اس بات کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے اور مختصر لیکن جامع تحریر لکھی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
یہ دونوں عادات کئی لوگوں میں دیکھی ہیں۔ پہلی والی شکر ہے کہ نہیں ہے۔ بوتلیں ہم نہیں پیتے اس لیے مہمانوں کو بھی پیش نہیں کرتے۔ کوئی چائے نہ پینا چاہے، کسی اور چیز سے انکار کرے تو اندازہ لگا لیتے ہیں کہ انکار مروت میں ہے یا واقعی یہ چیز ان کے لیے بہتر نہیں۔ اگر دوسری بات ہو تو اصرار نہیں کرتے۔
دوسری عادت ۔۔۔۔کوشش ہوتی ہے کہ درگذر سے کام لیا جائے۔ معاف کرنا، جوڑے رکھنا، دوسروں کو بھی جوڑنے میں مدد دینا۔
الحمداللہ۔
اللہ مزید کوشش کی توفیق و آسانی دے۔ اور جو خطائیں ہیں، انھیں معاف فرمائے۔ آمین!
 

نکتہ ور

محفلین
بہت اچھی تحریر ہے بھائی :good1: بہت مزہ آیا پڑھ کے
ہلکا پھلکا انداز مگر اصلاح کا پہلو بھی نمایاں ہے
نکتہ ور نے بیت پتے کا نکتہ پیش کیا ہے۔
واقعی آپ نے اس بات کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے اور مختصر لیکن جامع تحریر لکھی ہے۔
یہ تحریر میری نہیں ہے، یہ تحریر عمیر محمود کے بلاگ نوک جوک سے لی گئی ہے۔
 
Top