طالبان، القاعدہ، لشکرِ جھنگوی وغیرہ ان ذہین دماغوں کو پاکستان میں زندہ رہنے دیں تو وہ بھی پاکستان میں خوشی خوشی کام کریں۔
ان دہشت گردوں کا سب سے پہلا ٹارگٹ یہی ڈاکٹر انجنیئر اور سائنسدان ہوتے ہیں تاکہ معاشرے میں صرف دہشت گردوں کے آئی کیو کے لیول لوگ رہ جائیں اور یہ مزے سے راج کریں۔
آپ کی بات یک طرفہ ہے اور مسئلہ یہی سے شروع ہوتا ہے۔ آپ طالبان ، القاعدہ وغیرہ کو مثال کے طور پر پیش تو کرتے ہیں حالاں کہ ان کی عمر تین دہائیوں تک بھی نہیں۔ جب کہ ان کے مقابلہ میں آپ امریکہ اور ان کے حواریوں کی خون آشام تاریخ سے صرفِ نظر کرتے ہیں۔
یہی امریکہ اور اسرائیل وغیرہ کتنے ہی ایرانی سائنسدانوں کو قتل کرچکے ہیں۔ شام میں اسرائیلی بمباری سے جب شام کا ایٹمی مرکز ملیامیٹ ہوا تو آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ اُس وقت اِس سرگرم تجربہ گاہ میں کتنے ذہین اذہان کاقتل ہوا ہوگا۔یہ وہی اسرائیل ہے جو خود ایٹمی طاقت حاصل کرچکا ہے۔ اور جس نے فلسطینیوں پر عرصۂ حیات اتنا تنگ کیا ہے کہ یورپی ممالک میں اس کے بائیکاٹ کی تحریک زور پکڑ چکی ہے۔ (اگرچہ یہ الگ بات ہے کہ اسرائیلی لابی اس پر اپنے ”خاص طریقوں “ کے ذریعے قابو پالے گی)۔
جنگ عظیم دوم کے بعد یہی لوگ کتنے جرمن انجنئیر اور سائنسدانوں کا خون کرچکےہیں۔ پاکستان میں امریکہ کا لے پالک ، غیر قانونی جنرل ، پرویز مشرف کے اس سیاہ عمل کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں جب انہوں نے امریکی دباؤ میں آکرمحسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پابندِ سلاسل اور قید تنہائی کا شکار کیا۔میں مزید بحث میں نہیں جانا چاہتا۔ بس جو بھی ہو اللہ کرے وہ حقیقی طور پر ”انسانیت“ کی خدمت کرے۔ صرف ریسرچ کے نشے میں دنیا کوبرباد کرنے والوں کے لیے خود کو وقف نہ کریں۔