اُجڑے اِس دل کی بات کرتے ہیں غزل نمبر 42 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب​
اُجڑے اِس دل کی بات کرتے ہیں
رقصِ بسمل کی بات کرتے ہیں

قلبِ مائل کی بات کرتے ہیں
دلِ گھائل کی بات کرتے ہیں

بلبل وگل کو گر برا نہ لگے
کچھ عنادل کی بات کرتے ہیں

چھوڑ کے اتنے گہرے دریا کو
لوگ ساحل کی بات کرتے ہیں

بھول کے مشکلوں کو راہوں کی
اپنی منزل کی بات کرتے ہیں

ان کے چہرے کو دیکھ کر بھی لوگ
ماہِ کامل کی بات کرتے ہیں

یار ناداں ہیں کس آسانی سے
سخت مشکل کی بات کرتے ہیں

قتل کے بعد متقی وہ بنا
میرے قاتل کی بات کرتے ہیں

زخمِ دل، سوزِ جگر، یار کا غم
ان مسائل کی بات کرتے ہیں

چار جاہل جہاں بھی بیٹھیں وہاں
عقل و عاقل کی بات کرتے ہیں


ایک پر ہی نہ کر قناعت دل
متبادل کی بات کرتے ہیں


جو مقدر میں نہیں تھا نا ملا
جو ہے حاصل کی بات کرتے ہیں

دردِ دل ہم لئے ہیں بیٹھے یہاں
وہ مشاغل کی بات کرتے ہیں

آج شارؔق نہیں تُو چھیڑغزل
ان کی محفل کی بات کرتے ہیں
 
Top