امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
اُداس زِیست میں کچھ لوگ با کمال ملے
کہ جِن سے مِل کے ہمیں نِت نئے خیال ملے
اُنہی سے سیکھا ہے ہم نے غموں میں خُوش رہنا
اُنہی کے دم سے ہمیں زِندگی نِہال ملے
جہاں میں لوگ بھی کچھ مکڑیوں سے کم تو نہیں
جہاں جہاں بھی گئے سازشوں کے جال ملے
اگر جو عاشقِ صادق کے گوشوارے بنیں
تلاشنے سے بھی دنیا میں خال خال ملے
خُدا سے شِکوہ نہ کرنا کبھی بھی غُربت کا
خُدا کا شُکر ہے لازم اگرچہ دال ملے
تُمہاری دِید سے ہیں شاد اس قدر جاناں!
کہ جیسے آسماں پر عِید کا ہلِال ملے
ہمیشہ عِشق میں لوگوں نے دُکھ اُٹھائے ہیں
ہر ایک دور میں عاشق خراب حال ملے
سلام دُور سے کرتا ہوں عِشق کو شارؔق
ارے خُدا نہ کرے یہ مجھے وبال ملے
کہ جِن سے مِل کے ہمیں نِت نئے خیال ملے
اُنہی سے سیکھا ہے ہم نے غموں میں خُوش رہنا
اُنہی کے دم سے ہمیں زِندگی نِہال ملے
جہاں میں لوگ بھی کچھ مکڑیوں سے کم تو نہیں
جہاں جہاں بھی گئے سازشوں کے جال ملے
اگر جو عاشقِ صادق کے گوشوارے بنیں
تلاشنے سے بھی دنیا میں خال خال ملے
خُدا سے شِکوہ نہ کرنا کبھی بھی غُربت کا
خُدا کا شُکر ہے لازم اگرچہ دال ملے
تُمہاری دِید سے ہیں شاد اس قدر جاناں!
کہ جیسے آسماں پر عِید کا ہلِال ملے
ہمیشہ عِشق میں لوگوں نے دُکھ اُٹھائے ہیں
ہر ایک دور میں عاشق خراب حال ملے
سلام دُور سے کرتا ہوں عِشق کو شارؔق
ارے خُدا نہ کرے یہ مجھے وبال ملے