اُداس لمحوں کو آخر تمام کر دوں گا۔

ملک حبیب

محفلین
اُداس لَمحوں کو آخر تَمام کر دُوں گا
تِرے خَیال کی دُنیا میں شام کر دُوں گا

بس ایک جان ہی باقی تھی آج اُس کو بھی
میں درد بیچنے والوں کے نام کر دُوں گا

جِسے یہ زُعم کہ رکھتا ہے آنکھ میں مستی
نَظر سے اُس کو گِرا کر غُلام کر دُوں گا

تِری یہ سوچ نہ بَدلی تو یاد رکھ واعظ
حَرم میں رِند کو لا کر اِمام کر دُوں گا

اَزل کے روز سے اب تک جو راز ہے مولا
میں کھولنے پہ جو آیا تو عام کر دُوں گا

حبیب مجھ کو سَتا کر نہ چَین پاؤ گے
قَسم خُدا کی میں جِینا حَرام کَر دُوں گا

کلام ملک حبیب​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top