اُردو چوپال - واقعی اُردو یا اُردو زدہ انگریزی؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محبوب عالم

محفلین
آج کل ہر جگہ یہ سننے کہ ملتا ہے کہ اُردو چوپال خانے بہت زیادہ ہوگئے ہیں اور اُردو زبان کیلئے بہت کام ہورہا ہے. لیکن جب میں نے اِن چوپال خانوں کی زیارت کی تو میں حیران رہ گیا کہ یہاں تو اُردو زبان کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، بلکہ انگریزی کو اُردو رسم الخط میں لکھ دیا جاتا ہے اور یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ انٹرنیٹ پر اُردو کا استعمال ہے. ایک اور بات جو یہ اُردو چوپال خانوں کے منتظیم کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے ہاں بہت سے لوگ انگریزی لکھ پڑھ یا سمجھ نہیں سکتے لہٰذا ہمیں اُردو ہی کو انٹرنیٹ (کمپیوٹر) پر استعمال کرنا چاہئیے. یہاں ایک بار پھر میرا سر شرم سے جھُک جاتا ہے کہ اَب بھی وہی لوگ کمپیوٹر کو نہیں سمجھ سکتے کیونکہ وہی انگریزی آپ اُردو رسم الخط میں لکھ رہے ہیں، کچھ تبدیلی واقع نہیں ہوئی. ہونا تو یہ چاہئیے کہ ایک لفظ جو آپ انگریزی کا استعمال کررہے ہیں، اگر آپ وہی لفظ اُردو کا استعمال کریں تو لوگوں (خصوصاً وہ جن کو انگریزی کی سمجھ بوجھ نہیں ہے) کو آسانی سے سمجھ آجائے گی. اُردو کے الفاظ استعمال کرنے سے یہ زبان ترقی بھی پائے گی اور اِس کی ترقی ہمارے لئے باعث فخر و عزت ہے. آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ انگریزی الفاظ کے متبادل اُردو الفاظ استعمال کیا کریں. کچھ عمومی الفاظ کی فہرست مندرج ذیل ہے:
Internet : جالبین (جال + بین | جالِ بین)
Web : حبالہ
World Wide Web: حبالہ محیط عالم
Software: مصنع لطیف
Hardware: مصنع کثیف
Application: نفاذیہ
Application Software : نفاذی مصنع لطیف
Log : نوشتہ
Log In : داخل نوشتہ
Log Out: خارج نوشتہ
Size : جسامت
Font : اندازِ خط / رسم الخط / خط
Hard Disk: قرص کثیف
Forum : چوپال
Option: اختیار
Options: اختیارات
Tag: دھجی
Keyboard: تختۂ کلید
Operating System: عملیاتی نظام
Computer: شمارندہ / حاسب
Network: جالکار (جال + کار | جالِ کار )
Portal: آستانہ / چوکھٹ / بوابہ
Post : چسپانہ
Arcade : رواق

اگر آپ کے ذہن میں سوال اُبھر رہا ہے کہ اگر ہم ایسی اُردو استعمال کریں گے کسی چوپال پہ (جیسے یہ چوپال) تو کسی کو سمجھ نہیں آئے گی. تو جواب یہ ہے جناب کہ آپ اگر خالصاً اُردو استعمال کریں گے تو لوگوں کو وُہ اُردو سیکھنی ہوگی. اِس کیلئے آپ ایک حصّہ اپنے چوپال میں مخصوص کرسکتے ہیں جہاں اِن اِصطلاحات اور اُن کی معنی کو درج کیا گیا ہو. جب ایک صارف اِن اصطلاحات کو دیکھے گا تو وہ پھر اِنہی کو استعمال کرے گا. ابتداء میں تو آپ کو یہ الفاظ کچھ عجیب سے لگیں گے لیکن رفتہ رفتہ آپ اِن سے مانوس ہوجائیں گے تو آپ کو انگریزی کے الفاظ عجیب لگیں گے. (انگریزی الفاظ ہمیں اِس لئے اچھے لگتے ہیں کہ اُن کا استعمال زیادہ ہے، ہم ابتداء سے انگریزی کے الفاظ ہی سنتے اور استعمال کرتے آرہے ہیں، اِسی وجہ سے ہم اُن سے مانوس ہوچکے ہیں). اِس طرح ہم بھی یہ دعویٰ کرنے کے قابل ہوجائیں گے کہ ہماری قومی زبان انگریزی سے کم نہیں.
نوٹ: مندرجہ بالا اِصطلاحات کی طرح آپ کو اور بھی کئی جدید اِصطلاحات اُردو ویکیپیڈیا سے مل سکتی ہیں. پتہ ہے: http://ur.wikipedia.org
آئیے! اُردو کا استعمال کرکے اپنی محبّ وطنی کا ثبوت دیں.
 

اسد

محفلین
آپ نے اپنے ذاتی خیالات کا اظہار کیا ہے، جو آپکا حق ہے۔ مگر میں آپکے خیالات سے متفق نہیں ہوں۔ جو میرا حق ہے۔
بلکہ انگریزی کو اُردو رسم الخط میں لکھ دیا جاتا ہے
میرے خیال میں انگریزی کو اُردو رسم الخط میں لکھنا، ا ُردو کوانگریزی رسم الخط میں لکھنے سے بہت بہتر ہے۔

آپ بہت ہمت والے ہیں کہ آپ نے ایسا پیغام دیا ہے۔ آپ کی ہمت کی داد دیتے ہوئے ایک مشورہ دوں گا۔ اگر آپ ویب پر اردو فورمز تلاش کریں، تو آپ کو بہت سے اردو فورم ملیں گے جو کہ مکمل طور پر لاطینی (انگلش) رسم الخط میں ہیں۔ آپ اپنی توجہ ان کی طرف مبذول کریں اور ان فورمز کے ممبران کو عربی (اردو) رسم الخط میں لکھنے کی ترغیب دیں۔
شکریہ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہاں ایک بار پھر میرا سر شرم سے جھُک جاتا ہے کہ اَب بھی وہی لوگ کمپیوٹر کو نہیں سمجھ سکتے کیونکہ وہی انگریزی آپ اُردو رسم الخط میں لکھ رہے ہیں، کچھ تبدیلی واقع نہیں ہوئی

اور جس قسم کی اردو آپ تجویز کر رہے ہیں اسے دیکھ کر میرا سر بھی شرم سے جھک جاتا ہے، اردو اتنی آسان بنانے کی کیا ضرورت ہے، ذرا اس سے بھی ناقابل فہم بنا دیں تاکہ اردو کا بیڑہ غرق کرنے میں کوئی کسر باقی نہ رہے۔ اور اردو کسی ایک ملک کی زبان نہیں ہے جو اسے بول کر حب الوطنی کا ثبوت دیا جا سکے۔
 
اس طرح بہت جلد اردو سنسکرت یا پھر "خالص ہندی" کی طرح ڈبوں میں بند ہو کر اپنی موت عاشقان اردو کے ہاتھوں مر جائے گی
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کی بات اصولی طور پر غلط ہے محبوب صاحب!

اول: فقط انگریزی کے الفاظ کیوں، تمام "غیر ملکی" زبانوں، عربی، فارسی، ترکی، سنسکرت، پنجابی، پرتگالی وغیرہ وغیرہ کے الفاظ نکال دیجیئے اردو سے تا کہ اردو کی تطہیر ہو جائے، لیکن اس کے بعد کیا آپ اپنا نام بھی لکھ سکیں گے؟

دوم: اگر انگریزوں کی وجہ سے انگریزی سے نفرت اور اسکے خلاف تعصب ہے تو علم و ادب کا سیاست اور زبان سے کیا تعلق؟ وگرنہ کیا چین میں کوئی عربی میں علم سکھاتا مسلمانوں کو؟

سوم: اردو کا طرۂ امتیاز یہ ہے کہ اس میں دیگر زبانوں کے الفاظ "کھپانے" کی ایک خدا داد صلاحیت ہے کہ اسکا خمیر ہی اسی مٹی سے اٹھا ہے۔ اسلیئے انگریزی کے الفاظ پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

چپارم: "جالبین، "حبالہ"، "شمارندہ" جیسے الفاظ انٹڑنیٹ، ویب اور کمپیوٹر کیلیئے استعمال کرنے والے بابائے اردو مولوی عبدالحق کے الفاظ میں اردو کے دشمن ہیں۔

پنجم: آپ کی دلیل کہ "جناتی" الفاظ ہر جگہ استعمال کر کے انکے مترادفات کیلیئے ایک علیحدہ سیکشن بنا دیا جائے تو وزیٹرز ان الفاظ سے مانوس ہو جائیں گے؟ ایں چہ بوالعجی است؟ محترم اس طرح جو چند سو افراد اردو فورمز پر آتے ہیں وہ بھی نہیں آئیں گے۔ کون ڈھونڈے گا ان الفاظ کے معنی؟ وکی والے؟

آخری: لکم دینکم و لی دین

والسلام
 

دوست

محفلین
لسانیات کا اصول ہے کہ "بولی" لکھی ہوئی زبان سے بہت مختلف ہوتی ہے۔ بہت سے جھنجھٹوں سے آزاد۔ بہت سی پابندیوں کو خاطر میں نہ لانے والی۔ اور یہ "بولی" کی ہی خصوصیت ہے کہ اس میں ملاوٹ ہوجاتی ہے۔اسے تکنیکی زبان میں ہم کوڈ مکسنگ کہتے ہیں۔ یعنی زبانوں کا ملا کر بولنا۔ فورمز پر لکھی جانے والی اردو اصل میں "بولی جانے والی اردو" ہے۔ اس میں ہم کوشش کرتے ہیں کہ کم سے کم الفاظ میں اور قواعد سے بچتے بچاتے کام کرتے جائیں۔ اردو فورمز پر اسی لیے آپ کو انگریزی زیادہ ملتی ہے۔ دوسرے یہ کہ ٹیکنالوجی کی جدید اصطلاحات زبان فرنگ میں ہیں جنھیں اہل اردو کم ازکم پانچ سال پڑھ کر ان فورمز پر آتے ہیں۔ چناچہ ان سے یہ چھڑا دینا خاصا مشکل کام ہے۔ اور پھر یہ الفاظ جنھیں نہ کسی اتھارٹی نے تخلیق کیا ہے، نہ کسی ماہر لسانیات نے۔ لغت سے انگریزی کے عربی اور فارسی معنی دیکھ کر بنائے گئے الفاظ لکھے ہوئے تو اچھے لگتے ہیں بولے نہیں جاسکتے۔ اور نہ ہی یہ استعمال بھی ہونگے۔ زبان وہی ہوتی ہے جو گلی محلوں میں‌ تشکیل پاتی ہے۔ اور زبان ہے سافٹویر،ونڈوز، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، ہارڈسک، ریم، پی سی، سی ڈی روم، سی ڈی، ڈی وی ڈی، فورم، بلاگ، کی بورڈ، ماؤس۔ لوگ انھیں پڑھتے ہیں، انھیں بولتے ہیں، انھیں لکھتے ہیں اور ہر طرح سے استعمال کرتے ہیں۔ آپ کے پاس انھیں مجبور کرنے کے لیے کوئی اتھارٹی نہیں۔ نہ آپ کوئی قومی ادارہ ہیں جس کا مقصد لسانی پالیسی تشکیل دینا ہے۔ نہ آپ کوئی مدرسہ جہاں زبان سکھائی جاتی ہے۔ آپ عوام میں سے ہیں اور عوام کے لیے ہی وکی پیڈیا پر لکھتے ہیں۔ اور آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ عوام پر ثقیل الفاظ کی بارش کرکے انھیں بھگا دیں۔
اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ اردو کا بیڑہ غرق ہونے دیا جائے۔ فورمز پر املاء کی غلطیاں کی جارہی ہیں۔ غلط محاورے استعمال کیے جارہے ہیں۔ رومن میں لکھا جارہا ہے۔ اردو الفاظ کے باوجود انگریزی استعمال کی جاتی ہے۔ اس سب کی روک تھام کے لیے ایک عدد لسانی پالیسی بنانی پڑے گی۔ پھر اس پر عمل درآمد کروانا پڑے گا۔ سماجی لسانیات میں ہم اسے لینگوئج پالیسی کہتے ہیں۔ لسانی پالیسی بنانا، اس پر عمل کروانا، اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے یا ایسے کمیونٹی ادارے کا جسے متعلقہ برادری کا مکمل تعاون حاصل ہو۔ ہمارے لیے یہ ادارہ مقتدرہ قومی زبان ہے۔ جس کی اپنی بس ہے وہ اردو کی خاک خدمت کرے گا۔ زبان کی تطہیر خالہ جی کا واڑہ نہیں۔ لغات چھاپنا، لٹریچر چھاپنا، تعلیم دینا، زبان کے استعمال کی ترغیب دینا، زبان کو تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کرنا۔ یہ ایک لمبی فہرست ہے آپ کے بچے دس سال انگریزی لازمی حیثیت سے پڑھتے ہیں۔ سائنس کے مضامین کی عام فہم اصطلاحات عقل کے اندھے (نا) ماہرین تعلیم نے انگریزی میں من و عن لکھ دی ہیں جن کا صحیح‌ تلفظ بھی وہ معصوم نہیں‌کرسکتے، میٹرک کے بعد وہ چھ سال بلکہ ساری عمر انگریزی میں پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ آپ ان سے یہ کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ انٹرنیٹ پر آتے ہی ان جنّاتی الفاظ کو اپنا لیں‌گے۔ مادری زبان، اردو، عربی اور انگریزی چار زبانوں کے گھن چکر میں مڈل تک اور اس کے بعد کم از کم تین زبانیں ساری عمر ان کی جان کا روگ بنی رہتی ہیں ایسے میں ایک اور "زبان"۔۔۔۔۔ جانے دیں صاحب۔۔۔ صرف ان اصطلاحات کو اپنا لینا مسئلے کا حل نہیں۔ اس کے لیے بڑے وسیع پیمانے پر آپریشن کی ضرورت ہے۔ جس کے لیے نہ آپ کی حکومت کے پاس وقت ہے نہ پیسہ۔۔۔ ان کے گوڈوں‌ میں پانی ہی نہیں۔
 

زیک

مسافر
محبوب عالم کا خیال بہت عمدہ ہے۔ واقعی نیٹ پر ایسی اردو نافذ کرنی چاہیئے۔ میں ویسے ہی اردو سے تنگ آ گیا ہوں اس طرح اردو چوپالوں سے بھاگنے کا بھی موقع مل جائے گا۔
 

محبوب عالم

محفلین
آپ نے اپنے ذاتی خیالات کا اظہار کیا ہے، جو آپکا حق ہے۔ مگر میں آپکے خیالات سے متفق نہیں ہوں۔ جو میرا حق ہے۔

میرے خیال میں انگریزی کو اُردو رسم الخط میں لکھنا، ا ُردو کوانگریزی رسم الخط میں لکھنے سے بہت بہتر ہے۔

آپ بہت ہمت والے ہیں کہ آپ نے ایسا پیغام دیا ہے۔ آپ کی ہمت کی داد دیتے ہوئے ایک مشورہ دوں گا۔ اگر آپ ویب پر اردو فورمز تلاش کریں، تو آپ کو بہت سے اردو فورم ملیں گے جو کہ مکمل طور پر لاطینی (انگلش) رسم الخط میں ہیں۔ آپ اپنی توجہ ان کی طرف مبذول کریں اور ان فورمز کے ممبران کو عربی (اردو) رسم الخط میں لکھنے کی ترغیب دیں۔
شکریہ۔

جناب! وہاں اور یہاں کی اُردو میں سوائے رسم الخط کے اور کوئی فرق نہیں. وہاں رومن اُردو اور یہاں عربی رسم الخط کی اُردو استعمال کی جاتی ہے. دونوں قسم کے چوپالوں پر وہی انگریزی الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں.
 

محبوب عالم

محفلین
محبوب عالم کا خیال بہت عمدہ ہے۔ واقعی نیٹ پر ایسی اردو نافذ کرنی چاہیئے۔ میں ویسے ہی اردو سے تنگ آ گیا ہوں اس طرح اردو چوپالوں سے بھاگنے کا بھی موقع مل جائے گا۔

تو جائیے نا ! کس نے روکا ہے آپ کو ! اُردو کو آپ جیسے تنگ دِل افراد کی ضرورت نہیں.
 

محبوب عالم

محفلین
ٹیکنالوجی کی جدید اصطلاحات زبان فرنگ میں ہیں جنھیں اہل اردو کم ازکم پانچ سال پڑھ کر ان فورمز پر آتے ہیں۔ چناچہ ان سے یہ چھڑا دینا خاصا مشکل کام ہے۔۔

اگر ہم اِن الفاظ کو استعمال کرنے کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ اِنہی الفاظ کو استعمال کرنے کو ترجیح دیں گے. اور اِس طرح جب یہ الفاظ عام ہوجائیں گے تو مقتدرہ قومی زبان کو بھی یہ الفاظ استعمال کرنے ہوںگے. اگر ابتداء ہم نہیں کریںگے تو اور کون کرے گا؟
تاریخ گواہ ہے کہ قومیں ہی انقلاب لاتی ہیں حکومت نہیں. اِس طرح اگر حکومت بھی نصاب میں یہ الفاظ شامل کرلے تو لوگ اُن پر تنقید کریں گے کیونکہ وہ اِن الفاظ سے مانوس نہیں. اگر بات لوگوں سے شروع ہوگی تو نتیجہ اچھا نکلے گا.
 

محبوب عالم

محفلین
اس طرح بہت جلد اردو سنسکرت یا پھر "خالص ہندی" کی طرح ڈبوں میں بند ہو کر اپنی موت عاشقان اردو کے ہاتھوں مر جائے گی

تو اِس کا مطلب ہے کہ لوگ جو اُردو زدہ انگریزی استعمال کرتے ہیں وہ عاشقانِ اُردو نہیں؟ اگر وہ عاشقانِ اُردو نہیں ہیں تو پھر اُردو چوپال کیوں چلا رہے ہیں؟
میرا کہنے کا مقصد ہے کہ اگر ہمیں اُردو ہی استعمال کرنے ہے تو پھر اُردو ہی استعمال کرنی چاہئے. انگریزی الفاظ کو اُردو رسم الخط میں لکھ دینا اُردو تو نہیں کہلاتی! قومیں تب ترقی کرتی ہیں جب اُن کی زبان ترقی کرتی ہے میرے بھائی. اور اگر آپ کو اعتراض ہو کہ اُردو صرف ہماری زبان تو نہیں یہ تو بین الاقوامی زبان ہے. تو غور فرمائیے گا کہ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جو اُردو ہم استعمال کریں گے وہی اُردو بین الاقوامی طور پر مانی جائے گی. ایسا ہر گز نہیں کہ کوئی یورپی ملک اُردو کی اِصلاح کرے گا. یہ ہماری قومی زبان ہے، اور اِسی ناطے ہمیں اِس کی خدمت کرنی چاہئے. شکریہ!
 

دوست

محفلین
اگر ہم اِن الفاظ کو استعمال کرنے کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ اِنہی الفاظ کو استعمال کرنے کو ترجیح دیں گے. اور اِس طرح جب یہ الفاظ عام ہوجائیں گے تو مقتدرہ قومی زبان کو بھی یہ الفاظ استعمال کرنے ہوںگے. اگر ابتداء ہم نہیں کریںگے تو اور کون کرے گا؟
تاریخ گواہ ہے کہ قومیں ہی انقلاب لاتی ہیں حکومت نہیں. اِس طرح اگر حکومت بھی نصاب میں یہ الفاظ شامل کرلے تو لوگ اُن پر تنقید کریں گے کیونکہ وہ اِن الفاظ سے مانوس نہیں. اگر بات لوگوں سے شروع ہوگی تو نتیجہ اچھا نکلے گا.
میرے بھائی جیسا کہ میں عرض کرچکا ہوں کہ لسانی پالیسی بنانا حکومت کا یا ماہر لسانیات کا کام ہے اس کے لیے ایک اتھارٹی ضروری ہے۔ قومی سطح پر کام کرنے کے لیے بھی قومی شعور ضروری ہے۔ اور یہ دونوں‌ چیزیں ہمارے پاس موجود نہیں۔ چناچہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جب میں‌ انٹرنیٹ‌ کی بجائے مصفح‌ جال فرماؤں‌ گا تو مجھ پر پہلے تو لوگ ہنسیں‌ گے پھر پاگل سمجھیں‌ گے اور آخر میں بات کرنا بند کردیں‌ گے۔
 
میرا برادر محبوب عالم کو مشورہ ہے کہ اپنی ایسی لغت کو لے کر ایک مرکز تسویق سے کچھ خوردونوش کا سامان لا کر دکھا دیں ۔ اور جہاں تک بات بیرونی زبانوں کے انجذاب کا ہے یہ صرف زندہ زبانوں میں ہی یہ خاصہ ہوا کرتا ہے کہ دوسری زبانوں کے روزمرہ استعمال کے الفاظ کو خود میں جذب کر کے ایسے استعمال کیا جاتا ہے کہ وہ اس زبان کا ہی حصہ لگے ہیں حتی کہ انگریزی زبان خود بھی اس سے مستشنیٰ نہیں ہے جو فرانسیسی ۔ اطالوی ۔ جرمن ۔ اور دیگر یورپی زبانوں کے علاوہ عربی ۔ ترکی اور ہندی (دل خوش کرنے کو اردو بھی کہ سکتے ہیں) کے بہت سے الفاظ کو خود میں سموئے ہوئے ہے ۔
 

محبوب عالم

محفلین
اول: فقط انگریزی کے الفاظ کیوں، تمام "غیر ملکی" زبانوں، عربی، فارسی، ترکی، سنسکرت، پنجابی، پرتگالی وغیرہ وغیرہ کے الفاظ نکال دیجیئے اردو سے تا کہ اردو کی تطہیر ہو جائے، لیکن اس کے بعد کیا آپ اپنا نام بھی لکھ سکیں گے؟

شاید اِن صاحب کو اُردو کی اصل روح کے بارے میں علم نہیں. آپ کیلئے ایک مثال پر میں اِکتفاء کروں گا:

مثال:

1. اُردو میں بہت سے عربی اور فارسی کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں
2. اُردو میں بہت سے اربک اور پرژن کے ورڈز یوز ہوتے ہیں.

اَب بتائیے! اصل اُردو کونسی ہے. اُردو چوپالوں پر استعمال ہونے والی اُردو کی مثال بھی مندرجہ بالا دوسرے جملے کی طرح ہے.
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرے خیال میں اس بے مقصد بحث کو یہیں پر ختم کر دینا چاہیے۔ کسی کو یہاں پر استعمال ہونے والی اردو پسند نہیں ہے تو وہ کسی اور سائٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top