محمل ابراہیم
لائبریرین
پائی ہے نغمگی یہ اُردو تری بدولت
قربان جاؤں تُجھ پر واروں میں اپنی دولت
آداب میں نے سیکھا ہے تُجھ سے گفتگو کا
اندازِ دل رُبائی سیکھی ہے تُجھ سے چاہت
تیرے حسین رخ کا تھا میر بھی دیوانہ
غالب نے تیرے دم سے پائی جہاں میں شہرت
ہر اِک عہد میں پیدا ہونگے ترے دیوانے
ہر اِک عہد میں تیری قائم رہے گی عظمت
اُردو بغیر تیرے گُمنام زِندگی تھی
تونے سحر بناکر بخشی ہے مجھ کو شہرت
قربان جاؤں تُجھ پر واروں میں اپنی دولت
آداب میں نے سیکھا ہے تُجھ سے گفتگو کا
اندازِ دل رُبائی سیکھی ہے تُجھ سے چاہت
تیرے حسین رخ کا تھا میر بھی دیوانہ
غالب نے تیرے دم سے پائی جہاں میں شہرت
ہر اِک عہد میں پیدا ہونگے ترے دیوانے
ہر اِک عہد میں تیری قائم رہے گی عظمت
اُردو بغیر تیرے گُمنام زِندگی تھی
تونے سحر بناکر بخشی ہے مجھ کو شہرت