کلاسیکی موسیقی اُستاد فتح علی خان پٹیالہ گھرانہ

محمد وارث

لائبریرین
آج، 5 جنوری 2017ء کی صبح ایک یخ بستہ، ابر آلود اور سیاہ صبح تھی۔ بچوں کو اسکول چھوڑ کر دفتر پہنچا اور حسبِ معمول خبروں پر نظر دوڑائی تو سب سے پہلے ایک منحوس خبر پر نظر پڑی کہ پٹیالہ گھرانہ کے آفتاب، خان صاحب فتح علی خان صاحب وفات پا گئے۔ انا للہ و انا لیہ راجعون۔

ع۔ خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں

15873313_10207949075997059_8201036374709599072_n.jpg


خان صاحب 1935ء میں پٹیالہ میں پیدا ہوئے اور اپنے بڑے بھائی امانت علی خان کے ساتھ انہوں نے بہت نام کمایا۔ آپ کا تعلق پٹیالہ گھرانہ سے تھا اور ان دونوں بھائیوں نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین سے حاصل کی تھی جب کہ پٹیالہ گھرانہ کی بنیاد استاد فتح علی خان کے دادا اُستاد علی بخش جرنیل نے انیسویں صدی میں رکھی تھی۔ اُستاد علی بخش کو مہاراجہ پٹیالہ کی جانب سے جرنیلِ موسیقی کا خطاب دیا گیا تھا اور پھر جرنیل ان کے نام کا جزو بن گیا۔

ذاتی طور پر خان صاحب کےساتھ میری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ لڑکپن اور جوانی کے وہ دن جب لڑکے لڑکیوں کے پیچھے اور والدین لڑکوں کے پیچھے بھاگتے ہیں، میں کلاسیکی موسیقی کے اساتذہ کی کیسٹوں کے پیچھے بھاگا کرتا تھا۔ جن دوستوں کو ای ایم آئی پاکستان (مرحوم) یاد ہے وہ جانتے ہونگے کہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کی چیزیں یہی کمپنی مارکیٹ کیا کرتی تھی اور میں ان کیسٹوں کی تلاش میں مارا مارا پھرا کرتا تھا۔ کلاسیکی موسیقی کا میرا ذوق ضیا دور کے پی ٹی وی نے پروان چڑھایا تھا، غزلیں تو خیر عام تھیں لیکن ہفتے میں ایک دن رات دس گیارہ بجے کے قریب ایک "راگ رنگ" کا پروگرام ہوا کرتا تھا جو نشریات بند ہونے سے پہلے آخری پروگرام ہوتا تھا اور سارے گھر میں صرف میں دیکھتا تھا اور والدہ سے جھڑکیاں بھی کھاتا تھا ۔

اس تھریڈ کا مقصد خان صاحب کی یادیں تازہ کرنا ہے، اپنی پسند کی کچھ چیزیں پوسٹ کرونگا اور یہ وہ ہونگی جو میں نہ جانے کتنے برسوں سے نہ جانے کتنی بار سن چکا ہوں ۔ خان صاحب آخرت کے سفر پر روانہ ہو چکے اور داغِ مفارقت دے چکے لیکن جب تک برصغیر کی کلاسیکی موسیقی کو سننے والا ایک بھی شخص زندہ ہے، خان صاحب کا فن زندہ رہے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
راگ جونپوری میں ایک خیال، خان صاحب مرحوم کے بقول اُن کو یہ راگ بہت پسند تھا۔ اور مجھے بھی بہت پسند ہے، بلکہ یہ سارا ٹھاٹھ ہی بہت پسند ہے۔ جونپوری کا تعلق اساوری ٹھاٹھ سے ہے، اور اس ٹھاٹھ کے تین راگ بہت ہی مشہور ہیں، اساوری، جونپوری اور درباری اور یہ تینوں ہی لاجواب راگ ہیں۔ ہر ایک کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں۔ جونپوری میں جو اداسی اور کرب ہے میں اُس کا قتیل ہوں۔

 

محمد وارث

لائبریرین
پی ٹی وی کے پروگرام "راگ رنگ" کی ایک نایاب ریکارڈنگ۔ اُستاد امانت علی خان اور استاد فتح علی خان راگ ساکھ پیش کرتے ہوئے۔ یہ ریکارڈنگ یقینا 1974ء سے پہلے کی ہے کہ اس سن میں امانت علی خان وفات پا گئے تھے۔ میں نے اس راگ کو ای ایم آئی کی آڈیو کیسٹ میں 80 کی دہائی کے اواخر میں پہلی بار سنا ہوگا۔ اور صحیح معنوں میں اس ریکارڈنگ نے مجھے ان کا "ڈائی ہارڈ" فین بنا دیا تھا۔



ریکارڈنگ کی کوالٹی اچھی نہیں ہے لیکن قابل برداشت ہے۔ اگر کسی کے لیے سارا راگ "ٹو ہیوی" ہے تو تیسرے اور مختصر سے حصے میں ان دونوں بھائیوں کا فن عروج پر ہے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ان دونوں بھائیوں کی ایک شہرہ آفاق ٹھمری "کب آؤ گے ، تم آؤ گے، مورا تم بن جیا را اداس رہے"۔ میں پہروں اس کو سنتا تھا اور کسی نامعلوم اور نا موجود محبوب کو بلاتا رہتا تھا اور پھر خواہ مخواہ اور بلاسبب اداس رہتا تھا۔ان دنوں کو تو گزرے شاید ربع صدی ہو گئی لیکن یہ شاہکار فن پارہ امر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کہتے ہیں اگلے زمانے میں فلموں میں بھی کلاسیکی بندشیں شامل کی جاتی تھیں، یا للعجب۔

نین سے نین ملائے رکھنے کو، راگ درباری
 

کاشفی

محفلین
انا للہ و انا لیہ راجعون۔
اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ آمین
 

محمد وارث

لائبریرین
پٹیالہ گھرانے کی ایک لازوال خاندانی ٹھمری، مورا پیا مو سے بو لے نہ۔ یہ استاد فتح علی خان اور استاد امانت علی خان نے مل کر بھی گائی ہے اور یقینا ان سے پہلے ان کے والد صاحب نے بھی گائی ہوگی۔ استاد فتح علی خان کے بھتیجے شفقت امانت علی کی شہرت کا آغاز ایک ڈیڑھ دہائی قبل اسی ٹھمری کو نئے انداز میں گانے سے ہوا تھا۔

فی الحال استاد فتح علی خان کی سولو پرفارمنس، جس کا قتیل میں دہائیوں سے ہوں۔

 

محمد وارث

لائبریرین
خان صاحب مرحوم نے چند ایک غزلیں بھی گائی تھیں جو پی ٹی وی کے "ضیائی دور" کی یادگار ہیں۔ ان میں سے ایک غزل جو مجھے حد سے زیادہ پسند ہے۔ ا س غزل کی "مقبولیت" کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یو ٹیوب جہاں کچھ ویڈیوز ہفتوں میں ملینز میں ویوز حاصل کرتی ہیں وہاں اس ویڈیو کے قریب چھ سالوں میں فقط چار ہزار کے قریب ویوز ہیں :)

ریکارڈنگ میں غزل کا مطلع مکمل نہیں ہے سو میں لکھ دیتا ہوں

دل میں کسی کی یاد چھپائے ایک زمانہ بیت گیا
اپنے دل کو روگ لگائے ایک زمانہ بیت گیا

 
Top