ذوالفقار نقوی
محفلین
نعت رسول (ص )
انکار کی سبیل کر ، اقرار لے کے آ
اپنی زبان ِ گُنگ پہ گفتار لے کے آ
طہ کا جس میں رنگ ہو ، خوشبوئے ھل اتا
والیل کے جمال سا معیار لے کے آ
جس میں خریدے جا سکیں دُر ہائے مصطفی ؐ
سودائے عشق کا وہی بازار لے کے آ
الحاد سر اُٹھائے ھے دہلیز پر کھڑا
ایمان میں بجھی ہوئی تلوار لے کے آ
نخوت کے پیڑ کیوں اُگیں ارض ِ خلوص پر
احمد ؐ کے در سے غنچہ ء ایثار لے کے آ
سب ساکنان ِ قصر ہیں بے کل، تو چھوڑ دے
اُس بوریا نشین سا مختار لے کے آ
ہیں زلزلوں کے درمیاں خستہ عمارتیں
آقائے نامدار سا معمار لے کے آ
ظلت کدے میں روزن ِ ایمان کھول دے
آ شمعِ شش جہات سے انوار لے کے آ
ذوالفقار نقوی
انکار کی سبیل کر ، اقرار لے کے آ
اپنی زبان ِ گُنگ پہ گفتار لے کے آ
طہ کا جس میں رنگ ہو ، خوشبوئے ھل اتا
والیل کے جمال سا معیار لے کے آ
جس میں خریدے جا سکیں دُر ہائے مصطفی ؐ
سودائے عشق کا وہی بازار لے کے آ
الحاد سر اُٹھائے ھے دہلیز پر کھڑا
ایمان میں بجھی ہوئی تلوار لے کے آ
نخوت کے پیڑ کیوں اُگیں ارض ِ خلوص پر
احمد ؐ کے در سے غنچہ ء ایثار لے کے آ
سب ساکنان ِ قصر ہیں بے کل، تو چھوڑ دے
اُس بوریا نشین سا مختار لے کے آ
ہیں زلزلوں کے درمیاں خستہ عمارتیں
آقائے نامدار سا معمار لے کے آ
ظلت کدے میں روزن ِ ایمان کھول دے
آ شمعِ شش جہات سے انوار لے کے آ
ذوالفقار نقوی