اُس ترازو سے مجھے خون کی بُو آتی ہے

اُس ترازو سے مجھے خون کی بُو آتی ہے
یک زباں ہو کے مرے پیارے وطن کے باسی
جِس کے جھکتے ہوئے پلڑے کو خُدا کہتے ہیں
ساری تعزیریں یتیموں پہ لگانے والی
تختہ دار پہ مہروں کو چڑھانے والی
سارے شیطانوں کو مسند پہ بٹھانے والی
تُم کہو شوق سے اُس جا کو عدالت لوگو
کالے کرتوتوں کو تُم کہہ دو وکالت لوگو
میں اُسے کہتا ہوں زرداروں کی گندی منڈی
جس جگہ چلتے ہوں منصف بھی رکھیلوں کی طرح
جس جگہ اندھے گواہوں کی فراوانی ہو
اُس جگہ عدل کا سایہ بھی نہیں مِلتا کبھی
جس جگہ زَر ہو خُدا زَر کی ثناخوانی ہو
عابی مکھنوی
 
Top