اُس سے باتیں ہزار کرتا (برائے اصلاح )

الف عین
فلسفی ، خلیل الرحمن ،دیگر اساتذہ
--------------
افاعیل -- مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
-------------------
کیوں نہ باتیں کروں خدا کی ، خدا ہمیں بھی ہے پیار کرتا
اگر یہ ہوتا بس میں میرے۔میں اُس پہ جاں بھی نثار کرتا
---------------------
خدا کی باتوں میں دل لگاتا ،اُسی سے کرتا میں دل کی باتیں
اُسی کی باتوں میں گُم ہی رہتا ،میں دل کو اپنے بہار کرتا
----------------------------
کبھی نہ دل سے خدا بُھلانا ، سکون دل کا فقط ہے اس میں
میں نام لیتا خدا کا دل میں ، کبھی نہ اس کو شمار کرتا
------------------------------
رہیں ہمیشہ خدا کی یادیں ، کبھی نہ میرے وہ دل سےنکلیں
خدا کی یادوں کا دل پہ اپنے ،سدا ہی میں تو حصار کرتا
-----------------------
غریب بندوں کے گھر بنا کر ،انہیں میں دل کا سکون دیتا
کسی کی عزّت بحال کرتا ، کسی کا اونچا وقار کرتا
-----------------------
مجھے تو اس نے بُھلا دیا ہے ،کبھی تو آئے گا لوٹ کر وہ
اگر جو ہوتا وہ پاس میرے ، میں اس سے باتیں ہزار کرتا
---------------------
کبھی نہ لینا کسی سے کچھ بھی ، اصول ارشد کا یہ رہا ہے
اگر ضرورت پڑے کبھی تو ، خدا کے در پر پکار کرتا
---------------------
 
انیس بھا ئی بہت بہت شکریہ ۔مطلع میں نے درست کر لیا ہے ۔اس کے علاوہ بھی کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو بلا جھجک بتا دیں۔ تاکہ دوبارا پوسٹ کرنی سے پہلے تمام غلطیاں درست کر لوں۔
 
الف عین
میں کیوں نہ باتیں کروں خدا کی ، ہمیں خدا بھی ہے پیار کرتا
کبھی جو ہوتا یہ بس میں میرے ، میں اُس پہ جاں بھی نثار کرتا
-------------------------------
خدا کی باتوں میں دل لگاتا ،اسی سے کرتا میں دل کی باتیں
اسی کی باتوں میں گُم جو ، رہتا تو دل کو اپنے بہار کرتا
------------------------
نہ ذکر رب کا کبھی بُھلانا، سکون دل کا فقط ہے اس میں
میں نام لیتا خدا کا دل میں ، کبھی نہ اس کو شمار کرتا
-----------------------------
خدا کی یادیں رہیں ہمیشہ ، کبھی نہ میرے وہ دل سے نکلیں
خدا کی یادوں کا دل پہ اپنے سدا ہی میں توحصار کرتا
----------------------
غریب بندوں کے گھر بنا کر ،انہیں میں دل کا سکون دیتا
کسی کی عزّت بحال کرتا ، کسی کا اونچا وقار کرتا
---------------------------
وہ پیار میرا بھلا چکا ہے ،کبھی تو آئے گا لوت کر وہ
اگر جو ہوتا وہ پاس میرے ، میں اس سے باتیں ہزار کرتا
-------------------
کبھی نہ لینا کسی سے کچھ بھی ،اصول ارشد کا یہ رہا ہے
اگر ضرورت پڑے کبھی تو ،خدا کے در پر پکار کرتا
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل پر محنت نہ کی جائے تو بہتر ہے۔ قوافی زیادہ تر بے معنی ہیں۔ پکار کرنا، دل کو بہار کرنا، حصار کرنا، نام شمار کرنا سب غلط ہی ہیں۔
مفہوم کے لحاظ سے آپ کے سارے اشعار میں دو موضوعات ہیں، ایک اللہ سے عشق اور دوسرا محبوبہ سے۔ ان دونوں کو ایک ہی غزل میں نہ لایا کریں۔ اس غزل میں ہزار کرتا عاشقانہ شعر ہے، باقی خدا سے محبت کا ذکر ہے۔ عشق کا بھی محض اظہار ہی ہے، کسی کیفیت کا بیان نہیں۔ موضوعات میں تنوع پیدا کریں
 
Top