اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی

سر الف عین
سید عاطف علی
محمد احسن سمیع راحل
اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

اُس کا اقرار محبت ہے مروت اُس کی
روٹھنا پیار سے ہربار ہے عادت اُس کی

اُس کی سانسیں مری جلوت کو معطر کر دیں
یوں ہے رقصاں مرے خوابوں میں رفاقت اُس کی

اُس کی آغوش تھی یا کوئی نشے کا عالم
میری ہر سانس میں شامل تھی حرارت اُس کی


اُس کی دہلیز سے نسبت مری ہو جائے اگر
لحمہ لمحہ میں کروں خوب عبادت اُس کی

نام اُس کا کسی تعویذ کی مانند لکھوں
بن کے مجذوب سدا دیکھوں میں صورت اُس کی

ظاہراً ترکِ تعلق سے وہ خوش تھا لیکن
کرب سب روح کے بتلْا گئی حالت اُس کی

تلخیاں بھول کے سجاد مگن اس میں رہوں
میرے لہجے میں ہو محسوس حلاوت اُس کی
 
میرے نام سے جن بیچارے محمد احسن صاحب تو ٹیگ کیا جاتا ہے ۔۔۔ اگر کبھی غلطی سے لاگ ان کر بیٹھے تو 4-3 ہفتے تو بیچارے اپنے نوٹیفیکیشنز ہی دیکھتے رہ جائیں گے :)
 
مطلع دوبارہ کہیں، کچھ الجھا الجھا اور تشنۂ الفاظ سا لگتا ہے۔

اُس کی سانسیں مری جلوت کو معطر کر دیں
یوں ہے رقصاں مرے خوابوں میں رفاقت اُس کی
یہ بھی دولخت لگتا ہے۔

مقطع بھی نظرِ ثانی کا متقاضی ہے، بات واضح نہیں کہ کس میں مگن رہنے کی بات ہو رہی ہے اور کس کی حلاوت؟ اگر کوئی مخصوص شخصیت مراد ہے تو اس کے خیال یا دھیان میں تو مگن رہا جا سکتا ہے، خود اس شخص میں کیسے مگن ہوسکتے ہیں؟
 
مطلع دوبارہ کہیں، کچھ الجھا الجھا اور تشنۂ الفاظ سا لگتا ہے۔


یہ بھی دولخت لگتا ہے۔

مقطع بھی نظرِ ثانی کا متقاضی ہے، بات واضح نہیں کہ کس میں مگن رہنے کی بات ہو رہی ہے اور کس کی حلاوت؟ اگر کوئی مخصوص شخصیت مراد ہے تو اس کے خیال یا دھیان میں تو مگن رہا جا سکتا ہے، خود اس شخص میں کیسے مگن ہوسکتے ہیں؟

شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
مطلع دوبارہ کہیں، کچھ الجھا الجھا اور تشنۂ الفاظ سا لگتا ہے۔


یہ بھی دولخت لگتا ہے۔

مقطع بھی نظرِ ثانی کا متقاضی ہے، بات واضح نہیں کہ کس میں مگن رہنے کی بات ہو رہی ہے اور کس کی حلاوت؟ اگر کوئی مخصوص شخصیت مراد ہے تو اس کے خیال یا دھیان میں تو مگن رہا جا سکتا ہے، خود اس شخص میں کیسے مگن ہوسکتے ہیں؟

یاد رکھتا ہے مجھے یہ ہے مروت اس کی
مجھ سے روٹھے ہوئے رہنا بھی ہے عادت اس کی

ْاس کی خوشبو مری خلوت کو معطر کر دے
جیسے جلوت میں بھی شامل ہو رفاقت اس کی

ہوگیا ہے مری ہستی میں وہ شامل ایسے
اب تو محسوس ہو لہجے میں حلاوت اس کی

اس نے سجاد عداوت کے بھی قابل نہ رکھا
تھا بڑا زعم کہ مل جائے گی چاہت اس کی

سر دوبارہ کوشش کی ہے اور ایک شعر مزید لکھا ہے نظر ثانی فرما دیجئے
 
یاد رکھتا ہے مجھے یہ ہے مروت اس کی
مجھ سے روٹھے ہوئے رہنا بھی ہے عادت اس کی

ْاس کی خوشبو مری خلوت کو معطر کر دے
جیسے جلوت میں بھی شامل ہو رفاقت اس کی

ہوگیا ہے مری ہستی میں وہ شامل ایسے
اب تو محسوس ہو لہجے میں حلاوت اس کی

اس نے سجاد عداوت کے بھی قابل نہ رکھا
تھا بڑا زعم کہ مل جائے گی چاہت اس کی

سر دوبارہ کوشش کی ہے اور ایک شعر مزید لکھا ہے نظر ثانی فرما دیجئے
 
اب کافی بہتر لگ رہی ہے ماشاء اللہ۔ ایک دو مشورے ہیں، غور کیجیے گا۔

یاد رکھتا ہے مجھے یہ ہے مروت اس کی
مجھ سے روٹھے ہوئے رہنا بھی ہے عادت اس کی
ورنہ روٹھا ہوا رہنا ہی ہے عادت اس کی؟؟؟

ْاس کی خوشبو مری خلوت کو معطر کر دے
جیسے جلوت میں بھی شامل ہو رفاقت اس کی
اس کی خوشبو سے معطر ہے یوں میری خلوت
جیسے جلوت میں میسر ہو رفاقت اس کی

ہوگیا ہے مری ہستی میں وہ شامل ایسے
اب تو محسوس ہو لہجے میں حلاوت اس کی
بن گیا ہے مری ہستی کا وہ جیسے کوئی جزو
میرے لہجے میں درآئی ہے حلاوت اس کی

اس نے سجاد عداوت کے بھی قابل نہ رکھا
تھا بڑا زعم کہ مل جائے گی چاہت اس کی
تھا ہمیں زعم کہ مل جائے گی چاہت اس کی۔
 
اب کافی بہتر لگ رہی ہے ماشاء اللہ۔ ایک دو مشورے ہیں، غور کیجیے گا۔


ورنہ روٹھا ہوا رہنا ہی ہے عادت اس کی؟؟؟


اس کی خوشبو سے معطر ہے یوں میری خلوت
جیسے جلوت میں میسر ہو رفاقت اس کی


بن گیا ہے مری ہستی کا وہ جیسے کوئی جزو
میرے لہجے میں درآئی ہے حلاوت اس کی


تھا ہمیں زعم کہ مل جائے گی چاہت اس کی۔

راحل بھائی تنافر آ جاتا ہے مصرعوں میں
 
راحل بھائی تنافر آ جاتا ہے مصرعوں میں
وہ تو ہے، اسی لیے سوالیہ نشان لگا دیا تھا :)
ویسے میرا ذاتی رجحان یہ ہے کہ میں تعقید پر تنافر کو ترجیح دیتا ہوں۔ عین ممکن ہے کہ تھوڑا اور غور کیا جائے تو مصرع سے تعقید اور تنافر دونوں کو دور کیا جاسکے۔
 
وہ تو ہے، اسی لیے سوالیہ نشان لگا دیا تھا :)
ویسے میرا ذاتی رجحان یہ ہے کہ میں تعقید پر تنافر کو ترجیح دیتا ہوں۔ عین ممکن ہے کہ تھوڑا اور غور کیا جائے تو مصرع سے تعقید اور تنافر دونوں کو دور کیا جاسکے۔
شکریہ سر کوشش کرتا ہوں میں چاہتا ہوں سر الف عین کا مشورہ لے لیں
 
یاد رکھتا ہے مجھے یہ ہے مروت اس کی
مجھ سے روٹھے ہوئے رہنا بھی ہے عادت اس کی

ْاس کی خوشبو مری خلوت کو معطر کر دے
جیسے جلوت میں بھی شامل ہو رفاقت اس کی

ہوگیا ہے مری ہستی میں وہ شامل ایسے
اب تو محسوس ہو لہجے میں حلاوت اس کی

اس نے سجاد عداوت کے بھی قابل نہ رکھا
تھا بڑا زعم کہ مل جائے گی چاہت اس کی

سر دوبارہ کوشش کی ہے اور ایک شعر مزید لکھا ہے نظر ثانی فرما دیجئے
سر الف عین
سر حتمی رائے دے دیجیئے
 
Top