ش زاد
محفلین
اُس کو اُسی کا عکس دِکھاتا رہا ہوں میں
خُد آئینے کے واسطے دھوکہ رہا ہوں میں
اُس نے کہا ہے اچھے نظر آرہے ہیں آپ
اِتنی ذرا سی بات پہ اِترا رہا ہوں میں
دریا ہوا ہوں آج میں اپنے ریاض سے
پہلے ھزار سال تو صحرا رہا ہوں میں
پہروں کِسی کی یاد ستاتی رہی مجھے
پہروں کِسی درخت سے لِپٹا رہا ہوں میں
سوچا تھا اُس کو ہاتھ لگانے کا اور اب
محسوس ہو رہا ہے کہ پتھرا رہا ہوں میں
خُد آئینے کے واسطے دھوکہ رہا ہوں میں
اُس نے کہا ہے اچھے نظر آرہے ہیں آپ
اِتنی ذرا سی بات پہ اِترا رہا ہوں میں
دریا ہوا ہوں آج میں اپنے ریاض سے
پہلے ھزار سال تو صحرا رہا ہوں میں
پہروں کِسی کی یاد ستاتی رہی مجھے
پہروں کِسی درخت سے لِپٹا رہا ہوں میں
سوچا تھا اُس کو ہاتھ لگانے کا اور اب
محسوس ہو رہا ہے کہ پتھرا رہا ہوں میں
ش زاد