اُس کے غم کو غم ِ ہستی تو مرے دل نہ بنا ( حمایت علی شاعر )

ظفری

لائبریرین
اُس کے غم کو غم ِ ہستی تو مرے دل نہ بنا
زیست ہے مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا

تُو بھی محدود نہ ہو ، مجھ کو بھی محدود نہ کر
اپنے نقشِ کفِ پا کو میری منزل نہ بنا

پھر میری آس بندھا کر مجھے مایوس نہ کر
حاصلِ غم کو خدارا غمِ حاصل نہ بنا

( حمایت علی شاعر )
نوٹ: مجھے صرف یہی تین شعر دستیاب ہوسکے ہیں ۔ اگر کوئی دوست مذید اضافہ کرنا چاہے تو بیحد خوشی ہوگی ۔
 

زبیر مرزا

محفلین
تمھیں یہ سب کچھ آج ہی پوسٹ کرنا تھا جب میں رنج سے نکلنے کی کوشش کررہا ہوں
چلویونہی سہی زہر کو زہر سے ختم کرنا شاید اسی کو کہتے ہیں

اس کے غم کو غمِ ہستی تو مرے دل نہ بنا
زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا

تو بھی محدود نہ ہو مجھ کو بھی محدود نہ کر
اپنے نقشِ کف پا کو مری منزل نہ بنا

اور بڑھ جائے گی ویرانیِ دل جانِ جہاں
میری خلوت گہہ خاموش کو محفل نہ بنا

دل کے ہر کھیل میں ہوتا ہے بہت جاں کا زیاں
عشق کو عشق سمجھ ، مشغلہ ِدل نہ بنا

پھر مری آس بندھا کر مجھے مایوس نہ کر
حاصلِ غم کو خدارا غمِ حاصل نہ بنا

(حمایت علی شاعر)
 
دل کے ہر کھیل میں ہوتا ہے بہت جاں کا زیاں
عشق کو عشق سمجھ ، مشغلہ ِدل نہ بنا
واہ واہ !!
عمدہ انتخاب پر دونوں صاحبان کے لیے بہت سی داد ۔
قبول فرمایئے ۔:)
جیتے رہیں
 

ایوب ناطق

محفلین
اور تیسرے شعر کے جانِ جہاں پر معنوی اعتراض ۔۔۔۔ (ذاتی رائے) ۔۔۔ اساتذہ رہنمائی فرما سکتے ہیں
 
آخری تدوین:
Top