فرحان محمد خان
محفلین
اُن کے قدم کو چوموں گا مل کر غبار میں
اے عشق خاک کر دے مجھے کوئے یار میں
کیسے دکھاؤں تم کو میں دل اپنا چیر کر
بیٹھا ہوں میں مزار پہ تم ہو مزار میں
آؤ کفن ہٹا کے مرے حال دیکھ لو
میں راہ تک رہا ہوں تمہاری مزار میں
دُنیا تو مجھ سے چھٹ گئی تم بھی نہ آؤ گے
تنہایوں نے گھیر لیا ہے مزار میں
میں بھی ترا ہوں دل بھی ترا جان بھی تری
اب زندگی ہے جاناں ترے اختیار میں
تم ہو نظر کے سامنے طاری ہے بے خودی
کیسے نظر ہٹاؤں گلوں سے بہار میں
آنکھیں ترس رہی ہیں تجلی کے واسطے
کب تک رہو گے محو تم اپنے سنگھار میں
مذہب یہی ہے میرا فنا دین بھی یہی
ہو جاؤں خاک مٹ کے تمنائے یار میں
اے عشق خاک کر دے مجھے کوئے یار میں
کیسے دکھاؤں تم کو میں دل اپنا چیر کر
بیٹھا ہوں میں مزار پہ تم ہو مزار میں
آؤ کفن ہٹا کے مرے حال دیکھ لو
میں راہ تک رہا ہوں تمہاری مزار میں
دُنیا تو مجھ سے چھٹ گئی تم بھی نہ آؤ گے
تنہایوں نے گھیر لیا ہے مزار میں
میں بھی ترا ہوں دل بھی ترا جان بھی تری
اب زندگی ہے جاناں ترے اختیار میں
تم ہو نظر کے سامنے طاری ہے بے خودی
کیسے نظر ہٹاؤں گلوں سے بہار میں
آنکھیں ترس رہی ہیں تجلی کے واسطے
کب تک رہو گے محو تم اپنے سنگھار میں
مذہب یہی ہے میرا فنا دین بھی یہی
ہو جاؤں خاک مٹ کے تمنائے یار میں
فناؔ بلند شہری