نوید ناظم
محفلین
انسان دنیا کو نہیں بدل سکتا مگر اپنا زاویہءِ نگاہ ضرور بدل سکتا ہے. ساری دنیا اچھی نہیں ہے' مگر ساری دنیا بُری بھی نہیں ہے۔ اصل میں انسان کا اپنا مزاج اور رجحان بھی ایک نتیجہ مرتب کر رہا ہوتا ہے۔ برائی سے بُری چیز بُرائی کی طرف رجحان ہے- آج تک ایسا نہیں ہوا کہ ساری دنیا پھولوں سے بھر جائے اور نہ ہی ایسا ہوا کہ ساری دنیا کانٹوں سے بھر جائے... یہ انسان کی نظر ہے کہ گل پہ ٹھہرے یا خار پر- لوگ ظلم کرتے ہیں' مگر رحم بھی کرتے ہیں ' لوگ نفرت کرتے ہیں' مگر پیار بھی کرتے ہیں...دیکھنا یہ ہے کہ انسان خود کیا کر رہا ہے۔ دل کی حالت نہ بدلے اور سب کچھ بدل جائے تو میرا حاصل صفر ہے، کچھ بھی نہ بدلے اور میرے دل کی دنیا بدل جائے تو یہی میرا حاصل ہے۔ جیسے کہتے ہیں کہ "میں وی جھوک رانجھن دی جانا نال میرے کوئی چلے" تو ایسا نہیں ہوتا، یہاں ساتھ کوئی نہیں چلتا' مگر یہاں روکتا بھی کوئی نہیں۔۔۔ یہاں بڑی رکاوٹیں ہیں مگر یہاں کوئی رکاوٹ نہیں۔ اصل میں انسان اپنے رستے کی دیوار خود ہے، اپنا دشمن یا اپنا یار خود ہے۔ اس کا مزاج اسے ڈرائیو کر رہا ہے اور یہ بے خبر' بے سمت' بے سدھ اور بے لگام بھاگتا جا رہا ہے...اس کا اپنا باطن ہی انتشار کا شکار ہے' اپنے ہی اندر سے اعتبار اور اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ یہ چراغ ہواؤں سے نہیں بجھ رہا بلکہ چراغ کے اندر سے تیل ختم ہو رہا ہے۔۔۔ انسان کو زمانہ بدلنے کی ضرورت نہیں ہے' بلکہ خود کو بدلنے کی ضرورت ہے- اس نے اپنا شعبہ پہچاننا ہے اور پھر اُس شعبے میں اپنے حصے کا کام کرنا ہے۔۔۔ اپنی امید بحال رکھنی ہے اور دوسروں کی امید کا قاتل نہیں بننا۔۔۔ کسی میں کوئی کمزوری ہے تو اُسے دور کر دینا اچھی بات ہے مگر اس کمزوری کا اشتہار لگا دینا نا مناسب۔ زندگی کے روشن پہلو بھی ہیں، کیا اچھا ہو اگر ہم اپنی زندگی ان روشن پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لیے وقف کر دیں۔