اُن کے پہلو سے جو اُٹھا ہو گا - برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اُستاد صاحب

اُن کے پہلو سے جو اٹھا ہو گا
سخت نادم وہی ہوا ہو گا

چل پڑا کھودنے جو جوئے شیر
کس اذیت میں مبتلا ہو گا

آج بڑھتا ہے تیرے ذکر سے روگ
کل یہ ہر درد کی دوا ہو گا

پھر معطر دیارِ حسن ہوا
دلِ عاشق کہیں جلا ہو گا

وہ جو مقتل کو سر بکف نکلا
کسی ظالم سے کیا ڈرا ہو گا

ظلم ڈھا تو، مگر خیال رہے
تیرا بھی تو کوئی خدا ہو گا

اس قدر پیچ و تاب الفت میں
خیر، تیرے لیے نیا ہو گا

جب ملو گے بروزِ حشر مجھے
فتنہ محشر کا تب بپا ہو گا​
 

الف عین

لائبریرین
اُستاد صاحب

اُن کے پہلو سے جو اٹھا ہو گا
سخت نادم وہی ہوا ہو گا​
وہی ہوا، یا صریر کا مشورہ "ہی وہ ہوا" دونوں صوتی طور پر اچھے نہیں

چل پڑا کھودنے جو جوئے شیر
کس اذیت میں مبتلا ہو گا​
تکنیکی طور پر درست، لیکن مضمون میں کوئی خاص بات بھی نہیں

آج بڑھتا ہے تیرے ذکر سے روگ
کل یہ ہر درد کی دوا ہو گا​
درست، اچھا شعر ہے
پھر معطر دیارِ حسن ہوا
دلِ عاشق کہیں جلا ہو گا

وہ جو مقتل کو سر بکف نکلا
کسی ظالم سے کیا ڈرا ہو گا​
یہ سب بھی درست ہی لگ رہے ہیں

ظلم ڈھا تو، مگر خیال رہے
تیرا بھی تو کوئی خدا ہو گا​
مجھے "تو" طویل دو حرفی سے زیادہ کرخت "ڈھا تو" لگ رہا ہے، بہتر ہے الفاظ بدل کر پھر کہو

اس قدر پیچ و تاب الفت میں
خیر، تیرے لیے نیا ہو گا​
اچھاکہا ہے
جب ملو گے بروزِ حشر مجھے
فتنہ محشر کا تب بپا ہو گا​
ٹھیک
مجموعی طور پر کوئی معیاری غزل نہیں بن سکی ہے جیسی تم سے توقع کی جا سکتی تھی
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
محترم استاذی، آپ کی توجہ کا شکریہ۔ یہ غزل بھی کوئی گذشتہ چار پانچ ماہ سے پڑی ہوئی تھی کچھ نیا مدت سے لکھا نہیں گیا تو اسی کو ہی پیش کر دیا۔
 
Top