کاشفی
محفلین
غزل
(امیر مینائی)
(امیر مینائی)
اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا
ذرا سی بات میں ہوتا ہے فیصلہ دل کا
ذرا سی بات میں ہوتا ہے فیصلہ دل کا
دم آکے آنکھوں میں اٹکے تو کچھ نہیں کھٹکا
اٹک نہ جائے الٰہی معاملہ دل کا
اٹک نہ جائے الٰہی معاملہ دل کا
تمہارے غمزوں نے کھوئے ہیں ہوش و صبرو قرار
انہیں لٹیروں نے لوٹا ہے قافلہ دل کا
انہیں لٹیروں نے لوٹا ہے قافلہ دل کا
خدا ہی ہے جو کڑی چتونوں سے جان بچے
ہے آج دل شکنوں سے مقابلہ دل کا
ہے آج دل شکنوں سے مقابلہ دل کا
امیر بھُول بھُلیاں ہے کوچہء گیسو
تباہ کیوں نہ پھرے اس میں قافلہ دل کا
تباہ کیوں نہ پھرے اس میں قافلہ دل کا