اقبال عظیم :::: اِس بھری محفل میں اپنا مُدّعا کیسے کہیں :::: Prof. Iqbal Azeem

طارق شاہ

محفلین

غزل

اقبال عظیم

اِس بھری محفل میں اپنا مُدّعا کیسے کہیں
اتنی نازک بات اُن سے برملا کیسے کہیں

اُن کی بےگانہ روی کا رنج ہے ہم کو مگر
اُن کو ، خود اپنی زباں سے بے وفا کیسے کہیں

وہ خفا ہیں ہم سے شاید بر بِنائے احتیاط
اُن کی مجبوری کو بے سمجھے ، جفا کیسے کہیں

اہلِ دل تو لے اُڑیں گے اِس ذرا سی بات کو !
اُن کے اندازِ حیا پر مرحبا کیسے کہیں

خود ہماری ذات سے کیا فیض پہنچا ہے اُنھیں
دوستوں کی بے رُخی کو نار وا کیسے کہیں

جس قدر وہ باخبر ہے ہم سے کوئی بھی نہیں
اپنے دشمن کو بَھلا ، نا آشنا کیسے کہیں

اُن کو جب خود ہی نہ ہو اقبال اپنوں کا خیال
بے حیا بن کر! کہو ہم ، مدّعا کیسے کہیں

اقبال عظیم


 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
تشکّر اظہار خیال پر ، ماہی احمد صاحبہ
پروفیسر صاحب کی کیا بات ہو
خوشی ہوئی جو انتخاب آپ کو پسند آیا

پسندیدہ اشعار میں آپ کے لگائے اشعار کے پہلے مصرع میں پر کی جگہ پہ
ٹائپ ہو گیا ہے اسے درست کردیں مصرع یوں صحیح ہے :
مرے لبوں پر یہ مسکراہٹ
:)
اوکے :)
 
بہت خوب کلام ہے۔ شریکِ محفل کرنے کا شکریہ۔

اہلِ دل لے اُڑیں گے اِس ذرا سی بات کو !
اُن کے اندازِ حیا پر مرحبا کیسے کہیں

اس شعر کے پہلے مصرع کی تصدیق کرلیں۔ مجھے کوئی لفظ چھوٹا ہوا لگ رہا ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب کلام ہے۔ شریکِ محفل کرنے کا شکریہ۔

اہلِ دل لے اُڑیں گے اِس ذرا سی بات کو !
اُن کے اندازِ حیا پر مرحبا کیسے کہیں

اس شعر کے پہلے مصرع کی تصدیق کرلیں۔ مجھے کوئی لفظ چھوٹا ہوا لگ رہا ہے۔
تشکّر جناب داد انتخاب دینے اور توجہ مبذول کروانے پر ، اپنے تئیں درست کردی ہے ، اگر کبھی کتاب
ہاتھ لگی یا کسی اور کے پاس ہوئی تو اس سے کنفرم یا درستگی ہو جائیگی انشااللہ :)
بہت خوش رہیں :)
 
Top